شاہ نعمت ولی ٌ کی عظیم پیشینگو ئیاں

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت شاہ نعمت اللہ رحمۃ اللہ علہ کی عظیم پیشینگوئیاں
مختصر سوانح حیات
حضرت شاہ نعمت اللہ ولی رحمۃ اللہ تعالی علیہ​
اسم گرامی نعمت اللہ بن سید ابو بکر لقب نور الدین دین تخلص نعمت وسید عرفیت ۔شاہ نعمت اللہ کرمانی، نعمت اللہ ولی آپ حضرت پیران پیر سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی کی اولاد سے تھے ٦٣٠ھ میں بمقام حلب پیدا ہوئے۔ بچپن عراق میں گزرا جوانی مکہ معظمہ میں سات سال رہ کر گزاری۔ اس وقت عمرشریف 24 برس تھی۔ شیخ عبداللہ یافعی متوفی٧٦٨ھ کے حلقہ ارادت میں داخل ہوکر راہ سلوک طئے کیا اور ان کے مجاز و خلیفہ بنائے گئے پھر سمرقند، ہرات اور یزد میں مقیم رہے اور ہر جگہ مریدوں کی بڑی تعداد حلقہ ارادت میں داخل ہوتی چلی گئی پھر ماہا ن میں جو کرمان سے ایک فرسخ پر واقع ہے سکونت اختیار کی اورزندگی کے 55 سال یہیں بسر کئے۔ آپ امیر تیمور کے زمانے کے نامور سادات اور جلیل القدر مشائخ میں سے ہیں آپ کی خانقاہ قصبہ ماہان ضلع کرمان میں زیارت گاہ خاص و عام رہی۔
اس ملک کے فقراء کی بڑی تعداد آج تک اپنے کو نعمت الہی کہہ کر حضرت کا نام ان کے وطن میں زندہ رکھے ہوئے ہے۔
ہندوستان کے حصہ دکن میں احمد شاہ بہمنی کا عہد اور اس کے بعد اب تک آپ کے تقدس کی شہرت رہی ہے۔آپ کو صرف ونحو، تفسیر و حدیث اور فقہ و تصوف جیسے علوم متداولہ میں مکمل دستگاہ حاصل تھی ۔
آپ کی تصنیفات میں دیوان کے علاوہ تقریبا 500 چھوٹے بڑے رسائل ومکاتیب ہیں جو تقریبا سب کے سب مسائل تصوف پر ہیں( فہرست مخطوطات برٹش میوزیم جلدی ٢ صفحہ ٦٣٤)
حضرت شاہ صاحب مسلک کے اعتبار سے شافعی کہے جا سکتے ہیں کیونکہ آپ کے شیخ عبداللہ یافعی شافعی مسلک تھے لیکن آپ اس طرح کے انتساب کو قبول نہیں کرتے تھے ۔شاہنواز خان نے ماثر الامراء میں آپ کا ایک قطعہنقل کیا ہے ۔ جس سے آپ کے مسلک پر پر صحیح روشنی پڑتی ہے آپ فرماتے ہیں

گویند مرا چہ کیس دارم
اے بے خبراں چہ کیس دارم

ازشافعی و ابوحنیفہ
آئینہ خویش پیش دارم

اینہا ہمہ تالیاں جراند
من مذہب جد خویش دارم

یعنی حضرت شاہ صاحب بجزاسلام دیگر انتساب کو روا نہیں رکھتے تھے ۔حضرت شاہ صاحب کے زہد و تقویٰ اور کشف و کرامت کی شہرت دور دور تک پھیلی اور سلاطین کے حلقہ میں بھی عقیدت اور احترام کی نگاہ سے دیکھے جانے لگے ۔
ان عقیدت مندوں میں دکن کا بہمنی حکمراں بھی تھا اسی کے ذریعے حضرت شاہ صاحب اور آپ کے خاندان کا تعلق سرزمین ہند سے ہوا ۔
چناچہ احمد شاہ بہمنی کی درخواست پر حضرت کے پوتے سید نوراللہ دکن میں فروکش ہوئے ۔احمد شاہ ان کی پیشوائی کے لیے دور تک گیا اورجس جگہ ان سے نیاز حاصل ہوا اسی جگہ ایک گاؤں نعمت اللہ آبادکے نام سے آباد کیا اور انہیں دربار میں مخدوم زادے کی حیثیت سے غیر معمولی عزت وتکریم سے جگہ دی اور اپنی لڑکی عقد میں دے دیا۔
پھر شاہ صاحب کی وفات کے بعد ان کے صاحبزادے سید خلیل اللہ اپنے دو صاحبزادوں سید حبیب اللہ اور سید مجیب اللہ کے ساتھ یہاں وارد ہوئے اور ان دونوں صاحبزادوں کی شادی بھی دکن کے بہمنی شاہی خاندان میں ہوئیں، آگے چل کر سید انور اللہ نے سجادہ نشینی کی خدمت سید مجیب اللہ کو عطا فرمائی اس کے بعد عہد جہانگیری میں اس خاندان کے بزرگوں کو مناصب ہوئے اور یہ سرفرازیاں سلطان اورنگ زیب عالمگیر کے زمانہ تک قائم رہیں (ماثر الکرام 3 صفحہ 335)
حضرت کے قصیدے نے قیامت کی شہرت حاصل کی ہے ،اس قصیدے کے لکھے جانے کے چند سال بعد امیر تیمور لنگ کے حملے سے ایشیا کا ایک وسیع علاقہ تھرا اٹھا تھا لوگوں نے اس قصیدے کو مدار بناکر مستقبل کے متعلق خوش آئندہ تو قعات قائم کئے 1857 کے غدر سے پہلے اور بعدتک قصیدے کے اشعارلوگوں کی زبانوں پر چڑھ گئے تھے ۔خاص طور پر سید احمد شہید بریلوی کی تحریک کے موقع پر اس قصیدے کا یہ مطلع۔
قدرت کردگار می بینم
حالت روزگار می بینم

معجزات انبیاء وکرامات اولیاء میں فرق​

حضرت مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ علیہ سے بعض اصحاب نے دلائل کرامت کے متعلق سوال کیا فرمایا کہ امام متغفری رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ:
کرامۃ الاولیا ء حق بکتاب اللہ والاثار الصحیحۃ المرویۃ واصل السنۃ والجاعۃ علی ذالک فاما الکتب فقولہ تعالیٰ کلما دخل علیھا ذکریا المحراب وجد عندھا رزقا کان یری با لاجماع فھذہ حجۃ علی منکر کرامات الاولیا ء۔
ترجمہـ کراماات اولیا حق ہے جو قرآن شریف واحادیث واجماع امت سے ثابت ہے ۔ قرآن مجید میں ہے کہ جب کبھی حضرت زکریا علیہ السلام حضرت مریم کے پاس تشریف لے گیے تو ان کے پاس کھانے کی چیزیں رکھی ہو ئی پاتے یہ دلیل منکرین کرامت کے لیے کافی ہیں ۔
حضرت مخدوم نے رمایا کہ اولیا سے کرامت کا ظاہر ہونا عقلا ونقلا جائز ہے دلیل عقلی یہ ہے کہ قدرت خدا کے نزدیک کرامات کا صدور اولیا کے لیے محال نہیں بلکہ ممکنات سے ہے عرفا وفقہا ء وعلماء ومحدثین کے نزدیک یہ ثابت ہے کہ جس طرح معجزہ انبیاء کے لیے ہے کرامات اولیاء کے لیے ہے ۔ نبی کےلیے دعوی شرط ہے ولی کے لیے شرط نہیں ۔
کتاب ہدی میں ہے کہ ہم کو اعتقاد ہے کہ اولیاء امت محمد مصطفی ﷺ سے کرامات واامامات اسی طرح جمیع انبیاء کے اتباع کرنے والوں سے کرامات ظاہر ہوئیں کرامات اولیاء تتمہ معجزات انبیاء ہے اگر کسی سےخرق عادات ظاہر ہوا اور وہ شریعت کا تابع نہ ہو تو ہمارا عتقاد ہے کہ وہ زندیق ہے اور جو کچھ ظاہر ہوا وہ مکر واستدراج ہے ۔
شیخ سمنانی ؒ نے فرما یا کہ اقسام خوارق عادات کے بہت ہیں مثلا کسی معدوم چیزکو ظاہر کرنا اور ظاہر کو معدوم کرنااور کسی امر پو شیدہ کو ظاہر کرنا اور ظاہر کو پوشیدہ کرنا دعا کا قبول ہونا ،مسافر بعیدہ کا تھوڑی دیر میں طے کرنا ،پوشیدہ باتوں کا جاننا ،مردہ کو زندہ کرنا اور زندہ کو مردہ کرنا اور حیوانات وجمادات کی تسبیح سننا اور کھاے پینے کی چیزوں کو بغیر کسی کےلائے ہو ئے موجود ہونا ۔حاصل کلام جب اللہ تعالیٰ کسی کو اپنی قدرت کاملہ کا مظہر بناتا ہے تو وہ عالم میں جس طرح چاہتا ہے تصرف کرتا ہے فی الحقیقت وہ تصرف حق سبحانہ وتعالیٰ کا ہے اور یہ شخص درمیان میں ہے ۔
ہمارے حضرت مولانا نور احمد بیگ باقوی نور للہ مرقدہ متوفی ۲۰۲۰؁ نے کئی مرتبہ فرمایا کرتے تھے کہ:
حجۃ الاسلام مولانا محمد قاسم صاحب ؒ بانی دارالعلوم دیوبند سے کسی صاحب نے سوال کیا ،مولانا انبیاء علیہم السلام اور اولیا اکرام کی پیشینگو ئیوں میں کیا فرق ہے ۔اس وقت حضرت اس سوال پر خاموش رہے ۔کسی دوسرے وقت ایک سفر میں حضرت نے ان صاحب سے پو چھا سا منے نظر آنے والی عمارت یہاں سے کتنے قدم پر ہے ان صاحب نے عرض کیا دور ہونے کی وجہ سے صحیح بتانا مشکل ہے سو یا ڈیڑھ سو قدم ۔ عمارت کے جب اور قریب پہنچے تو پھر حضرت نے پوچھا اس بار انہوں بتایا اتنے قدم پر ہے نہ کم نہ زیادہ۔
حضرت نے فرمایا یہی فرق ہے انبیا اور اولیا کی پیشین گو ئیوں کا ۔انبیا ء کو اللہ تعالی واقعات بہت قریب سے دکھاتے ہیں بایں وجہ پیشین گوئیاں بر وقت پوری ہو تی ہیں جبکہ اولیا کو دور سے دکھایا جاتا ہے ۔اس لیے اندازہ میں میں غلطی کا امکان رہتا ہے اور وقوع حالات میں تعجیل وتا خیر کا اندیشہ رہتا ہے ۔خلاصہ یہ ہے شاہ نعمت اللہ ولی رحمۃ اللہ علیہ کی عظیم پیشگو ئیاں کچھ پوری ہو چکی ہیں اور کچھ میں وقت ہے جیسا کہ آئندہ سطور سے معلوم ہو گا ۔ی واللہ بکل شئی علیم ۔

عظیم پیشین گوئیاں قصیدہ قصیدہ شاہ نعمت اللہ ولی رحمتہ اللہ علیہ ۔

پارینہ قصہ شویم از تازہ ہند گویم
افتاد قرن دویم کے افتد از زمانہ
ترجمہ:قدیم قصہ کو نظر انداز کر کے ہندوستان کے تازہ آنے والی افتادوں کو بیان کرتا ہوں جو افتادہ زمانہ سے آئندہ پیش آئیں گی۔

در ہند وملک بنگال اولاد گور گانی
شاہی کنند اما شاہی چہ رستمانہ
ترجمہ: ملک ہند اور بنگال میں گورکانی قوم کی اولاد بہادرانہ قوم کی طرح بادشاہت کرے گی۔یعنی خاندان تیموریہ

صاحب قرآن ثانی ،اولاد گور گانی
شاہی کنند اما شاہی چو ظالمانہ
ترجمہ: دوسرا صاحب قران ہو گا جو گرگانی اولاد سے ہو گا ۔بادشاہت کرے گا مگر ایسی ہی جیسی حکومت ہو نی چاہئے
تشریح: صاحب قران اس کو ہتے ہیں جن کو پیدائش کے وقت سورج اورچاند برج حمل کے ۱۹ ویں درجہ میں وں اقور یہ کبھی کبھی ہو تا ہے ۔امیر تیمور اور سکندراعظم مقدونی کی پیدائش کے وقت چاند اور سورج دونوں برج حمل ۱۹ویں درجہ میں تھے ۔اس لیے سکندر اعظم پہلا صاحب قران ہوا اور امیر تیمور گورگانی دوسرا صاحب قران ۔منجمین کے ندیک قران السعدین کے وقت جو بچہ پیدا ہوتا ہے اور بڑا اقبال مند سمجھا جاتا ہے ۔
شاہی کنند سہ وصدسا ل درملک ہند وبنگال
کشمیر ملک نیپال گیرند تا کرانہ
ترجمہ: تین سو سال تک ہند اور بنگال میں اسکی اولاد با دشاہت کرے گی ،وہ کشمیر اور نیپال کو پوے طور پر فتح کریں گے۔

تا ہفت پشت ایشاں در ملک ہندو ایراں
آخر شوند یک آں در گو شہ غائبانہ
ترجمہ: ان کی سات پشتیں ہندوستان اور ایران میں حکومت کرنے کے بعد ایک دم کسی کونے میں غائب ہو جائیں گی ۔
تشریح:۱۸۵۷ء میں تیمور حکومت کا خاتمہ ہو گیا جس کی آخری نشانی بہادر شاہ ظفر تھے۔

عیش ونشاط اکثر گیرد جگہ بخاطر
گم می کنند یکسر آں طرز ترکیانہ
ترجمہ: عیش ونشاط ان کے دلوں میں گھر جائیں گے ۔اور بہادری کے طور طریقے یکد م جاتے رہیں گے ۔

پس ایں زمانہ آید چوں آخری زمانہ
شہبا ز صد ر بینی از دست رائگانہ
ترجمہ:اس زمانہ کے بعد جو زمانہ آئے گا تم دیکھو گے مسلمانوں کا عروج جاتا رہے گا

رفتہ حکومت از شاں آیند بقہر مہماں
اغیار سکہ زانند از ضرب حاکمانہ
ترجمہ: جو ولوگ مہمان بن کر آئیں گے وہی سخت دشمن ہو جائیں گے اور حکومت پر قبضہ کریں گے ،دشمن اپنے نام کا سکہ چلائیں گے ۔
تشریح :پر تگیزی ،فرانسیسی ، جرمن اور انگریز ہندوستان آئے اور اپے اپنے قدم کو جمانا چاہا مگر انگریز کا میاب ہو ئے اور ہندوستان پر قبضہ کرلیا جو ۱۸۵۷ء سے ۱۹۴۷ تک رہا ۔

قوم نصاریٰ ہر سو، اغوا غلو نمایند
پس ملک او بگیر ند از مکر از بہا نہ
ترجمہ: انگریز قوم ہر طرف لوٹ مار اور زیادتی کرے گی اور مکر وفریب سے ان کی حکومت چھین لےگی ۔
نوٹ : ابتدا میں تجارت کے بہانے کو ٹھیاں تعمیر کیں ۔ڈاکوؤ ں کا خطرہ ظاہر کرکے ان پر تو پوں کو چڑھانے کی اجازت حاصل کی اور آہستہ آہستہ ان کو قلعوں میں تبدیل کر دیا ،اسی طرح رفتہ رفتہ شاہی دربار میں رسائی حاصل کی اور ایک امیر کو دوسرے امر کے خلاف بھڑ کر آپس میں نا اتفاقی پید کی یہاںتک کہ مر کز ی حکومت کو مفلوج کردیا ۔ جاری
 
Last edited:

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
(2)
آں راجگانِ جنگی مخمورست بنگی
درملک شاں فرنگی آیند غامبانہ


ترجمہ: بہادر حکمراں بھنگ میں سست ہوں گے اور ان کے ملک میں انگریز غاصبانہ طریقے سے قبضہ کرلیں گے ۔
بینی تو عیسوی بابر تخت بادشاہی
گیرند مومناں رابا حیلہ وبہانہ


ترجمہ: عیسائی بادشاہت کے تخت پر نظر آئیں گے ۔اور مسلمانوں سے حیلہ وبہانہ کرکے حکومت اور اقتدار چھین لیں گے۔

قتل عظیم سازد از دست او بمیرد

بر قوم ترکمانہ آیند چو ظالمانہ

ترجمہ: بڑی قتل وخونریزی کریں گے ۔لوگ ان کے ہاتھوں نہایت صعوبتوں سے مریں گے ۔اس کےبعد ترکوں پر ان کا غلبہ ہو گا۔

آں مومناں بزاری از جنگ آری آیند
چوں سگ پئے شکاری گیرند بے ایمانہ


ترجمہ: مسلمان جنگ سے عاجز ہو جائیں گے ،اور وہ انگریز شکاری کتوں کی طرح ان مسلمانوں کے پیچھے پڑجائےیں گے۔

نا گاہ مومناں را شورپدید آید
کافرانِ جنگی جنگے چو رستمانہ


ترجمہ: اچانک مسلمانوں میں اس خبر سے بہت چرچا ہوگا کہ دو کافر حکومتوں میں جگ چھڑ گئی ۔

ہَر دو چوں شاہِ شطرنج بریک بساط سازند
از بہر ملک گنجے آرند داعیانہ


ترجمہ:دو والیان ملک ایک دوسرےپر شطرنج کی طرح بسط بچھائیں گے ،اور مک گیری کے لیے کافی مقدار میں رو پیہ خرچ کریں گے۔

سنا قاصد نے یورپ سے پیام جنگ لایا ہے
بحمد للہ اب خون شہیداں رنگ لایا ہے


اس کے بعد اس قصیدے پر سخت پا بندی عائد کر دی گئی۔

رازلے کہ گفتہ ام من درے کہ سفتہ امن
باشد برائے نصرت استاد غائبانہ


ترجمہ: وہ راز کہ سر بستہ میں نے کہا ہے اور موتیوں کی طرح پرویا ہے ،تیری نصرت اور کا میابی کے لیے ایک غیبی استاد کا کام دے گا۔

عجلت اگر بخواہی ،نصر اگر بخواہی
کن پیروی خدارا در قول قدسیانہ


ترجمہ: اگر تو فتح چاہتا ہے اور جلدی چاہتا ہے تو خدا کے لیے احکام خدا کی پیروی کر۔

ناگہ بموسم حج مہدی خروج سازند
آں شہر در خروجس مشہور دو جہانہ


ترجمہ: اچانک موسم حج میں حضرت مہدی خروج فرمائیں گے جو شہر دنیا بھر میں مشہور ہو جائے گا۔

چوں سال بہتری ازکان زہو قا آید
مہدی خروج سازد بر عہد مہدیانہ


ترجمہ: جب "کان زھوقا "الخ ، کا مبارک ابتدائی سال شروع ہو گا تو امام مہدی اپنی مسند مہدیانہ پر شان سے خروج فرمائیں گے۔جاری​
 

ابن عثمان

وفقہ اللہ
رکن
ان کی شخصیت کے بارے میں بھی مستند معلومات مہیا نہیں ہیں ۔ بس شعری و تاریخی ذوق کی نظر سے ہی پڑھیں۔
اور یہ جو گمان ظاہر کیا گیا ہے کہ شاید شافعی ہوں ، تو دستیاب بعض چیزیں اس کی نفی کرتی ہیں ۔
یہاں پر ان کی سوانح علی گڑھ کے پروفیسر صاحب نے لکھے ہیں ۔ انہوں نے ان کی رباعیات بھی نقل کی ہیں ،
جس سے معلوم ہوتاہے کہ وہ شیعہ تھے۔
واللہ اعلم
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ان کی شخصیت کے بارے میں بھی مستند معلومات مہیا نہیں ہیں ۔ بس شعری و تاریخی ذوق کی نظر سے ہی پڑھیں۔
اور یہ جو گمان ظاہر کیا گیا ہے کہ شاید شافعی ہوں ، تو دستیاب بعض چیزیں اس کی نفی کرتی ہیں ۔
یہاں پر ان کی سوانح علی گڑھ کے پروفیسر صاحب نے لکھے ہیں ۔ انہوں نے ان کی رباعیات بھی نقل کی ہیں ،
جس سے معلوم ہوتاہے کہ وہ شیعہ تھے۔
واللہ اعلم
شکریہ بہت بہت شکریہ۔ بھائی عثمان کتاب ڈاؤنلوڈ کرلی ہے ۔پروفیسر صاحب نے بڑی تحقیق سے لکھا ہے ۔ان شاء اللہ پیشین گوئی کا سلسلہ تمام کر کے " سوانح " کا اردو حصہ شئیر کروں گا ۔ وما تو فیقی الا با للہ
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
(3)

سرحدجدا نمایند از جنگ باز آیند

صلح کنند امّا صلح منافقانہ

ترجمہ: روس اور جا پان لڑائی ختم کر کے اپنی اپنی علیحدہ سر حد قائم کر یں لیکن ان کے درمیان جو صلح ہو گی وہ منا فقانہ ہو گی​
نوٹ اس صلح کا انجام عالمگیر جنگی صورت میں میں ظاہر ہوا جو ۳۹ ۱۹ میں شروع ہو ئی ۱۹۰۴ میں جا پان نے کو ریا کے علاقہ پر قبضہ کر نےکے لیے روس کے خلاف اعلان جنگ کر کے دریائے ازر میں روسی پو رٹ آرتھر اور دیلا دی واسٹک کے رو سی بحری بیڑے کو گرفتار کر لیا تھا اور۱۹۰۵میں روس کے با قی ماندہ بحری بیڑے کو بھی گرفتار کر لیا اس لئے روس کو جاپان کی سرحدیں جدا کر کے ۱۹۰۸ میں مجبورا صلح کر لینی پڑی۔

کمزور صلح با شد چو صلح پیش بندی
بر مستقل نہ با شد ایں صلح درمیانہ


ترجمہ: یہ صلح تو کر لیں گے مگر کمزور اور غیر مستقل صلح ہو گی بلکہ عارضی ور دھو کہ دینے والی ہو گی ۔

بر ملک مصر سوڈان بخارا وہم قہستاں
ختلان وشہر کر خی گیرند تا شقانہ


ترجمہ: ملک مصر اورسوڈان ، بخاارا ، قہستان اور شہر کر خی وتا شقند بی لے لیں ۔
نوٹ : سوڈان انگریزوں کے ما ٹحت ہو گیا تھا اور اب وہ آزاد ہے ۔ختلان ، بخارا ،قہستان ، کرخی اور تاشقند پر روس کا قبضہ ابھی تک ہے ۔

برکوہ قاف بندر روسی شوند حاکم
از خوارزم وخیوہ گیرند تا کرانہ


ترجمہ: کوہ قاف کی بندرگاہ بھی روسی حاکم ہو جائیں گے اور خوارزم سے خیوہ تک سب لے لیں گے ۔


بربحر خضر وگیلان قابض شوند یکدم
ہم چین تخت ایراں گیرند بے ایمانہ


ترجمہ: بحر خضر اور جیلان پر ایک دم قابض ہو جائیں گے اور بے خوف ہو کر چین وایران کے ملک پر بھی ہا تھ مارنے کی کو شش کریں گے۔

از شرق وغرب یکسر حاکم شوند کافر
چوں میشود برابر ایں حرف ایں بہانہ


ترجمہ: مشرق سے مغرب تک عام طور سے کافروں کی حکومت دیکھو گے اور یہ بات عام طور سے ظاہر ہو جائےگی ۔

اسلام واہل اسلام گردد غریب ومیداں
درملک روم وایران در ہند سندھیانہ


ترجمہ: روم وایران اور ہندوستان وسندھ غرضیکہ ہر جگہ اسلام اور مسلمان غریب ہو ں گے ۔

دو کس بنام احمد گمراہ کنند بیحد
سازند از دل خود تفسیر فی القرآنہ


ترجمہ: دو آدمی احمد نام کے لوگوں کو بہت گمراہ کریں گے وہ من گھڑت طریقے سے قرآن کی تفسیر بیاں کریں گے۔

مردے زنسل ترکاں رہزن شوند شیطاں
گو ید دروغ دستاں درملک ہندیانہ


ترجمہ: ایک شخص ترکوں کی اولاد سے ما نند شیطان کے ڈاکو ہو جائےگا اور ملک ہندوستان میں جھوٹ بولے گا اور بہتان اٹھائے گا ۔


طا عون وقحط یکجا گردد بہ ہند پیدا
پس مومناں بمیرند ہر جا ازیں بہانہ


ترجمہ:طاعون اور قحط ساتھ ساتھ ہندوستان میں پھیل جائیں گے ۔لوگ جگہ بجگہ مریں گے ۔ نوٹ: یہ واقعہ بھی ۱۹۱۸ ء میں رونما ہو چکا ہے )

یک زلزلہ کہ آید چوں زلزلہ قیامت
جاپان تباہ گردد یک نصف ثالثانہ


ترجمہ:جاپان میں ایک قیامت خیز زلزلہ آئے گا جس سے جاپان ایک تہائی تباہ ہوگا
تشریح:۔جاپان کے دو شہروں ٹوکیو اور کوپاما میں جو قیامت خیز زلزلہ ۱۹۲۳ء میں بر پا ہوا وہ ظاہر ہے ۔ یہ اسی کی طرف اشارہ ہے۔

ایں غزہ تا بہ شش سال ماند بہ دہر پیدا
پس مرد ماں بمیرند ہر جا ازیں بہانہ


ترجمہ: پھر یہ وبائی جنگ چھ سال ت رہے گی اور ہر جگہ لوگوں کی موت کا بہانہ بن جائیگی۔

در ہند زلزلہ آید چوں زلزلہ قیامت
آں زلزلہ بہ قہرے در ند سندھیانہ


ترجمہ: ہندوستان میں ایک قیامت خیز زلزلہ آئے گا جو ہند اور سندھ کے درمیان ہگا ۔
نوٹ: ۱۹۳۶ء میں پورے ہندوستان بالخصوص کوئٹہ اور بہار میں نہایت ہی خوف ناک اور خطرناک زلزلہ آیا تھا۔

ظاہر خموش لیکن پنہاں کنند ساماں
جیم والف مکرر درد مبار زانہ


ترجمہ: جیم وجرمنی اور الف (انگلینڈ ) ظاہر میں خاموش رہیں گے در پردہ وہ جنگ سے سامان تیار کرتے رہیں گے ۔
نوٹ : یہ سامان جنگ عالمگیر جنگ میں کام آیا و ۱۹۳۹ء سے شروع ہو ئی ۔


وقتے کہ جنگ جاپاں بر چین رفتہ با شد
نصرانیاں بہ پیکار آیند با ہمانہ


جبکہ جا پان کی لڑئی چین کے ساتھ ہو گی عیسائی بھی ان کے ساتھ لڑنے کے لیے آجائیں گے ۔
نوٹ : ۱۹۳۳ء میں جاپان اور چین کے رمیان جو جنگ ہو ئی تھی اسکی طرف اشارہ ہے ،

پس سال بست ویکم آگاز جنگ دویم
ملک ترین اول باشد بجارحانہ


ترجمہ: جنگ اول کے ۲۱ سال کے بعد دوسری جنگ عظیم ہو گی جو اپنی جارحانہ نوعیت میں جنگ اول سے زیادہ مہلک ثابت ہو گی ۔
نوٹ: یہ دوسی جنگ عظیم تھی جو ۳, ستمبر ۱۹۳۹ کو شروع ہو کر ۹, مئی ۱۹۴۵ کو ختم ہو ئی ۔

آلات برق پیما اسلحہ حشر بر پا
سازند اہل حرفہ مشہور آں زمانہ


ترجمہ: اس جنگ میں بجلی جیسی چمک رکھنے والے آلات اور قیامت خیز اسلحے استعمال ہوں گے ۔
نوٹ: بجلیوں کو نا پنے والے آلات اور حشر برپا کرنے والے ہتھیار اس زمانہ کے اہل سائنس ایجاد کریں ( مثلا راکٹ ایٹم بمِ ہا ئیڈروجن بم وغیرہ)

باشی اگر بمشرق شنوی کلام مغرب
آید سرور غیبی بر طرز شاعرانہ


ترجمہ: کوئی شخص اگر مغرب میں رہتا ہوگا تو مغرب والوں کی آواز سن سکے گا وہ آواز پاس ہو گی جیسے عرش سے آرہی ہو ۔
نوٹ: اس شعر میں ریڈیو ، ٹیلیفوں ،مو بائل کی طرف اشارہ ہے ۔

قوم فرانسوی ہا برہم نمود اول
باانگلش واطالین گیرند جنگ نامہ


ترجمہ: پہلے فرانسیسی قوم غضبناک ہو گی ،پھر انگریزوں اور اٹلی کے درمیان جنگ نامہ پر دستخط ہو ں گے

فوج فرنگ ویونان مردہ شوند بخندق
از سیل غائبانہ ،از حکمت یگانہ


ترجمہ: فرنگی ویونانی فوج مردہ ہو کر نیچے کی جانب گرے گی اور پانی کا غائبانہ سیلاب آئے گا جو حکمت سے چھوڑا جائے گا۔​
نوٹ: جنگ عظیم میں جرمنی میں پڑاس کے مقام پر دو ہزار چار سو فٹ پلند پہاڑی سے ( جو کہ یونان میں ہے ) یو نانیوں اورفر انسیسیوں اور انگریزوں کو شکشت دی جس کے بعد پھر ان کے قدم زمین پر جم ہ سکے اور بہت کچھ فوجی پہاڑوں کے گڑہوں میں گر کر مر گئے ( استعارہ ہے) (مردہ شوند بہ خند) اچانک جرمنی نے فرانس پر حملہ کر ے دریائے رائن کا بند توڑدی جس کے سیلاب میں ہزارہا فوجی بہہ گئے ۔یہ صرف جرنل روسیل کے دماغ کی اختراع تھی ( از سیل گائبانہ استعارہ ہے ) اچھا ہوا سیلاب ۔از حکمت یگانہ ایک شخص کی حکمت ۔

دو الف دردس ہم جیم ما نند شہد شیریں
بیر الف جیم اولیٰ اولیٰ ہم جیم ثانیانہ


ترجمہ : پھ ایک الف منسوب بہ امریکہ دوسرے الف منسوب بہ انگلشتان نیز روس وجرمن ہم شہد اور دودھ کی طرح میٹھے ہو جائیں گے ، پھر ایک الف اور جیم پہلے تباہ ہو جائیں گے ،اور پھر دوسرا جیم بھی۔​
نوٹ: ایک الف سے مراد (اٹکی ) اور جیم سے مراد (جرمنی) پہلے تباہ ہو ئے ۔​

با برق تیز رانند کو ہ عقب دوانند
تا آمکہ فتح یا بند از حیلہ وبہانہ


ترجمہ: بجلی جیسی تلوار چلائیں گے اورپہاڑ جیسا غصہ کریں گے ، یہاں تک حیلہ وبہانہ سے فتح کریں۔ جاری​
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
گذشتہ سے پیوستہ

ایں غزوہ تا بہ چند سال باشد بہ بحر وصحرا
سیلاب آتشیں در ہر طرف روانہ


ترجمہ: یہ جنگ چند سال تک دریا وخشکی میں لڑی جائے گی اور آگ جیسا سیلاب ہر طرف جاری رہے گا اور آتشیں اسلحہ ھی استعمال ہو ں گے۔

یک زلزلہ قیامت آید زمین جا پان
جاپان تباہ گردویک نصف ثالثانہ


ترجمہ: جا پان میں ایک قیامت خیز زلززلہ آئے گا جس سے جا پان کا ۱۔۲ حصہ تباہ ہو جائے گا ۔

نوٹ: جرمنی کے ایٹم بم کے راز امریکہ کے ہا تھ لگ گئے اور اسی نے جا پان پر ایٹم بم داغ دیا جس سے جا پان تباہ ہو گیا ( ہیرو وشیما کی طرف اشارہ ہے )

ایں غزوہ تا بہ شش سال ماند بدہر پیدا
پس مروماں بمیرند ہر جا ازیں بہانہ


ترجمہ: یہ جنگ پو رے روئے زمین پر چھ سال تک رہے گی اور ہر جگہ انسانوں کی موت کا بہانہ بن جائے گی۔

نصرانیاں کہ با شد ہندوستاں سپارند
تخم بدی بکارند از فسق جا ودانہ


ترجمہ: اانگریز ہندوستان سے چلے جائیں گے ،لیکن اپنی بدکاریوں اور برائیوں کے بیج ہمیشہ کے لیے بو جائیں گے ۔

نوٹ: انگریز ۱۹۴۷ء میں ہندوستان سے چلے گئے لیکن آپس میں ہی ایک دوسرے کو دشمن بنا گئے ۔ ہندوستان میں ۶/ دسمبر بروز اتوار کو بابری مسجد کی شہادت اس کی دلیل ہے ۔

ظاہر شود علم دار شخصے زقوم زنّار
جسمش چو تار با شد قولش رستمانہ


ترجمہ: جھنڈ الیے ہو ئے ایک آدمی جنیؤ پہننے والی قوم میں ظاہر ہو گا اس کا جسم دبلا ہو گا اور باتیں بہادری کی سی کرے گا ۔

نوٹ: کرم چندرگاندھی بالکل دبلے پتلے تھے اور قوم کے ہندو جنیؤ ہی پہنتے تھے ۔

ازگاف شش حر وفی بقال کینہ پرور
مسلم شوند بخاطر از لطف آں یگانہ


ترجمہ: انگریزوں سے بدلہ لینے والے بنئے کا نام گاف سے شروع ہو گا ،اس کے نام میں ۶/ حروف ہو ں گے ،اس کی مہربانی دیکھ کر مسلمان اس کے دوست ہو جائیں گے یا یہ کہ وہ بنیا خدا کی مہربانی سے دل میں مسلمان ہو ئے گا۔

نوٹ: گاندھی جی کا اصلی نام کرم چند ہے ،گاندھی عرفیت ہے ،اصل نام سے کم ہی لوگ واقف ہیں ۔ گ ،اشارہ کرتا ہے ، گاندھی جی کی طرف۔

گاندھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کرم چند۔۔۔۔ ۔۔۔گاندھی

گ،۱ ن، د، ھ،ی، ک، ر، م، چ، ن، د۔ ۶/ حروف ۶ / حروف

تقسیم ہند گردد در دو حصص ہویدا
آشوب ورنج پیدا از مکر از بہانہ


ترجمہ: ہندوستان کی تقسیم دو حصوں میں ہو گی ،مکرو وفریب سے با ہمی رنج پیدا ہوں گے

نٹ: ۱۹۴۷ء میں ہندوستان کی تقسیم ہو ئی ایک حصہ کا نام ہندوستان ،دوسرے حصہ کا نام پاکستان ہے ،لوٹ مار اور قتل وغارت گری با ہمی نفرت سے ہر شخص ایک دوسرے سے رنجیدہ ہو گا۔

بے تاج پادشاہاں شاہاں کنند ناداں
اجراء کنند فرماں فی الجملہ مہملانہ


ترجمہ: بے تاج حکمراں حکومت کریں گے اور بیہودہ وبیکار احکامات جاری کریں گے جو سب ک سب مہمل ہو ں گے ۔؂

ازقلت پنج آبے خارج شود زُنارے
قبضہ کنند مسلم بر ملک غاصبانہ


ترجمہ: پنجاپ کے قلب ( لا ہور) سے ہندو خارج ہو جائیں گے اوران کی جا ئیداد پر مسلمان غاصبانہ قبضہ کر لیں گے ۔

نوٹ: یہ واقعہ ھی ۱۹۴۷ء میں رو نما ہو چکا ہے لا ہور کی ہندو آبادی منتقل ہو کر ہندوستان چلی آئی

بر عکس ایں ب آید در شہر مسلماناں
قبضہ کنند ہندو بر شہر جا رحانہ


ترجمہ: اس واقعہ کے بر عکس مسلمانوں کے شہر ّ دہلی) میں واقعہ رو نما ہو گا ، ہندو اس پر زبر دستی قبضہ جمالیں گے ۔

ارزاں شود برابر جا ئداد وجان مسلم
خوں می شود دروانہ ثوں بحربے کرانہ


ترجمہ: مسلانوں کی جا ئداا اور جان برابر کی سستی ہو جائے گی اور ان کا خون سمندروں کی طرح جاری ہو جا ئے گا۔

نوٹ: تقسیم ہند کے بعد ۱۹۴۷ء میںتبادلہ آبادی کے موقع پر جو بد نما واقعہ رونما ہوا تھا شاید اشارہ اسی طرف ہے ، یا ۶/ دسمبر ۱۹۹۳ء بابی مسجد کی شہادت کے بعد پورے ہندوستان میں جو مسلم کش فسادات ہوئے ہیں اس طرف۔

از رشوت وتساہلی دانستہ از تغافل
تاویل یاب باشد احکام خسروانہ


ترجمہ: رشوت ، سستی اور غفلت کی وجہ سے سرکاری احکامات بھی غفلت والتواء میں پڑے رہیں گے اور یہ سب باتیں دانستہ جان بو جھ کر جائیں گی ۔

عالم زعلم نالاں ، دانا ز فہم گریاں

ناداں بہ رقص گریاں مصروف والہانہ

ترجمہ: عالم اپنے علم پر اور عقلمند اپنے عقل پر روئیں گے اور نا لا ئق لوگ ننگے ناچ میں اور رنگ رلیوں میں مصروف رہیں گے۔

از امت محمد سرزد شوند بے حد
اعمال مجرمانہ ،افعال عاصیانہ


ترجمہ: امت محمد ﷺ یعنی مسلمان سے بے حد اعمال مجرمانہ اور افعال عاصیانہ سر زد ہوں گے۔

شفقت بہ سر د مہری ، تعظیم در لبری
تبدیل کشتہ با شد از فتنہ زمانہ


ترجمہ: محبت اور شفقت لا پرواہی میں اور بزرگوں کی تعظیم وتکریم فتنۂ زمانہ سے بد تمیزی اور گستاخی میں تبدیل ہو جائے گی۔

عفت رَوَد سراسر حرمت رود سراسر
عصمت رود برابر از جبر مغویانہ


ترجمہ: عفت وحرمت سراسر چلی جائیگی اور جبریہ عصمت دری اور اغواء کی وارداتیں ظہور پذیر ہو نگی۔

نوٹ: آج کل کسی بھی اخبار اور ٹیلی وٰیژن ، کو دیکھئے اغعواء اور عصمت دری کی وارداتیں ضرور پڑھنے اور سننے کو ملیں گی۔

بے پردگی سراید پردہ دری درآید
عفت فروش با طن ، معصوم ظاہرانہ


ترجمہ: عورتیں با پردہ اور مرد پردہ داری کے عادی ہو جائیں گے ، عورتیں بظاہر معصوم بنی رہیں گی ، مگر در پردہ عصمت فروش (بد چلن ) ہو نگی۔

دختر فروش با شند عصمت فروش با شند
مردانِ سفلہ طینت ، با وضع زاہدانہ


ترجمہ: کینہ خصلت مرد جن کی وضع قطع ظاہر میں زاہدانہ ہو گی در پردہ دختر فروشی اور عصمت فروشی کا کام انجام دیں گے۔

ہمشیر با بر ادر پسران ہم بہ مادر
با شد پدر بہ دختر مجرم بہ عاشقانہ


ترجمہ: بہن بھائی سے لڑکے ماؤں سے ، باپ بیٹی سے مجرمانہ حرکات کریں گے اور عشق ومحبت میں مجرم ہوں گے۔

شوقِ نماز وروزہ حج وزکوۃ وفطرہ

گم گرد دو بر آید ایک بار خاطرانہ

ترجمہ: نماز ، روزہ ، زکوۃ ، حج اور فطرہ کا شوق ختم ہو جائے گا بلکہ گراں گزرےگا ۔

فاسق کنند بزرگی بر قوم از شترگی
پس خائن وبزرگی خواہد شود ویرانہ


ترجمہ: فاسق لوگ قوم پر با لا دست ہو جائیں گے اور نیک لوگوں کی عزت جاتی رہے گی ۔

کفار مومناں را ترغیب دیں نمایند
از حج مانع آیند از خواندنِ قرآنہ


ترجمہ: کفار مومنوں کو دینی کام سے روکیں گے اور حج کرنے اور قرآن کی تعلیم حاصل کرنے میں رکاوٹ بنیں گے ۔

نوٹ : زمانہ حال میں یہی ہو رہا ہے ۔

درکوہ ودست بلداں نو شند خمر بیباک
ہم چرس بنک تریاق نو شند بے ایمانہ


ترجمہ: لوگ شہروں ، جنگلوں اور پہاڑوں پر بے خوف ہو کر شراب پیئیں گے ، چرس اور اس کا بدل پیئیں گے یعنی ہو ٹل ، پا رٹیوں اور باغوں میں پکنک کے موقع پر نشہ بازی عام ہو گی ۔

احکام دین اسلام چو شمع گشتہ خاموش
عالم جہول گردد ، جاہل شود علامہ


تےرجمہ: دین اسلام کے احکامات چراغ کی طرح بجھنے لگیں گے ، لوگ عالموں کو جاہل اور جا ہلوں کو عالم تصور کریں گے۔

فسق وفجور ہر سو رائج شود بہر کو
مادر بہ دختر خود سازد بسے بہانہ


ترجمہ: چاروں طرف برائیاں اور بد معاشیاں پیدا ہو جائیں گی ۔یہاں تک کہ ماں بیٹی سے اور بیٹی ماں سے بہانہ کر نے لگے گی ۔

در مکتب ومدارس علم نجوم خوانند
از علم وفقہ وتفسیر غافل شود بے گانہ


ترجمہ: مدرسوں اور مکتبوں میں لوگ علم نجوم پڑھیں گے اورفقہ وتفسیر سے غافل ہو جائیں ے ۔

زینت دہند خود را با طرہ وعمامہ
گئو سالہ ہائے سامر با شند درونِ خانہ

ترجمہ: علماء اپنی بزرگی اور اظہار وتشہیر کے لیےہر سو عمامہ سے اپنے کو مزین کریں گے مگر ان کے کپڑوں میں سامری کے بت پو شیدہ ہوں گے۔
نوٹ: مطلب یہ ہےکہ بظاہر علماء عابد وطاہر نظر آئیں گے ،لیکن ببا طن مفسد وگمراہ ہوں گے
 
Top