ظلی بروزی نبی کی حقیقت

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جھوٹا مدعی نبوت "مختار" کہتا تھا کہ میں محمد ﷺ کا مختار ہوں اسی لیے مختاری نبی ہوں،یہ کذابوں کا دستور قدیم چلا آرہا ہے کہ اپنی نبوت کا من گھڑت نام رکھ لیا کرتے ہیں،جیسا کہ مرزا قادیانی نے اپنی نبوت کا نام ظلی و بروزی رکھ لیا۔تمام کذاب ہمچوقسم جو مرزا قادیانی سے پہلے گزرے ہیں،سب یہی کہتے تھے کہ ہم محمد رسول اللہ ﷺ کی نبوت کے ماتحت دعویٰ کرتے ہیں اور ہمیں نبوت آنحضرت ﷺ کی وساطت سے ملی ہے۔تمام کذاب پہلے مسلمان ہوتے تھے اور اسلام کی پیروی کرتے تھے۔اچانک ہی ان کو زعم ہوتا تھا کہ ہم آنحضرت ﷺ کی وساطت سے مرتبہ نبوت کو پہنچ گئے ہیں ،یہی زعم غلط ہوتا تھا اور وہ کافر سمجھے جاتے تھے۔مسیلمہ کذاب مسلمان تھا،آنحضرت ﷺ کی نبوت کی تصدیق کرتا تھا،مگر خود مدعی نبوت بنا اسی لیے کذاب ٹھہرا۔اسود عنسی مسلمان تھا ،بعد حج کے اسے نبی ہونے کا زعم ہوا،مرزا قادیانی نے حج بھی نہیں کیا اور اسے نبی ہونے کا زعم ہوا، اور ہونا بھی ضروری تھا کیونکہ حبیب خدا ﷺ کی پیشگوئی پوری ہونی تھی کہ تیس کاذب امتی نبی ہوں گے، یعنی امتی بھی ہوں گے اور نبی ہونے کا بھی زعم کریں گے۔

"سیکون فی امتی ثلاثون کذابون کلھم یزعم انہ نبی اللہ و انا خاتم النبین لانبی بعدی"۔۔۔۔۔۔

پس محمد ﷺ کے بعد جو شخص دعویٰ نبوت کرے گا وہ کاذب ہے۔

 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
ظلی و بروزی کو اسطرح سے آسان انداز میں سمجھایا گیا ہے تاکہ عام عوام کو بھی “ختم نبوت” کو سمجھنے میں کوئی رکاوٹ نظر نہ آئے۔ یہ سب الفاظ ختم نبوت کے خلاف ہیں:
1۔ ظل سایہ کو کہتے ہیں جیسے کوئی کہے کہ مرزا قادیانی شیطان کی تصویر (ظل) تھا۔
2۔ بروز کا معنی ہے کہ کسی شخصیت کی جگہ کوئی اور ظاہر ہوجائے جیسے کوئی کہے کہ مرزا قادیانی نے شیطان کی شکل اختیار کرلی اور اس کی جگہ ظاہر ہوگیا۔
3۔ حلول کا مطلب یہ ہے کہ کسی کی روح دوسرے میں داخل ہوگئی جیسے کوئی کہے کہ مرزا قادیانی میں شیطان کی روح سرایت (حلول) کرگئی۔
4۔ تناسخ کا معنی یہ ہے کہ ایک شخص مرجائے اور اس کی شخصیت دوسرے جنم میں دوسرے شخص کی ہوبہو شکل اختیار کرجائے جیسے کوئی کہے کہ مرزا قادیانی اس زمانہ میں شیطانِ مجسم تھا۔
وضاحت: قادیانی جماعت کا جھوٹا عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی “ظلّی نبی” تھا یعنی آنحضرتﷺ کے اتباع کی وجہ سے وہ آنحضرت ﷺ کا ظل ہوگیا۔(نعوذ باللہ)
اس اعتبار سے اس کا یہ مطلب ہے کہ آنحضرتﷺ کے ساتھ اتحاد ہوگیا اور آپﷺ کا وجود مرزا قادیانی کا وجود ہے جیسا کہ اس نے لکھا ہے: ’’صار وجودی وجودہ‘‘(خطبہ الہامیہ ص ۱۷۷، خزائن ص ۲۵۸ ج ۱۶)
’’یعنی مسیح موعود (مرزا قادیانی) نبی کریم سے الگ کوئی چیز نہیں بلکہ وہی ہے جو بروزی رنگ میں دوبارہ دنیا میں آئے گا۔ تو اس صورت میں کیا اس بات میں کوئی شک رہ جاتا ہے کہ قادیان میں اللہ نے پھر محمد صلعم (مرزا) کو اتارا۔‘‘
(کلمتہ الفصل ص ۱۰۵ مصنفہ مرزا بشیر احمد پسر مرزا قادیانی)
مرزاقادیانی کے محمد رسول اللہ (معاذ اللہ) ہونے کی وجہ یہ ہے کہ قادیانی عقیدے کے مطابق حضرت خاتم النبیین محمد ﷺ کا دوبارہ دنیا میں آنا مقدر تھا۔ پہلی بار آپ ﷺ مکہ مکرمہ میں محمدﷺ کی شکل میں آئے اور دوسری بار قادیان میں مرزا غلام احمد قادیانی کی بروزی شکل میں آئے۔ یعنی مرزاکی بروزی شکل میں محمدﷺ کی روحانیت مع اپنے تمام کمالاتِ نبوت کے دوبارہ جلوہ گر ہوئی ہے۔
“اور جان کہ ہمارے نبی کریمﷺ جیسا کہ پانچویں ہزار میں مبعوث ہوئے (یعنی چھٹی صدی مسیحی میں) ایسا ہی مسیح موعود (مرزا قادیانی) کی بروزی صورت اختیار کرکے چھٹے ہزار (یعنی تیرھویں صدی ہجری) کے آخر میں مبعوث ہوئے۔‘‘ (خطبہ الہامیہ خزائن ص ۲۷۰ ج ۱۶)
’’آنحضرتﷺ کے دوبعث ہیں یا بہ تبدیل الفاظ یوں کہہ سکتے ہیں کہ ایک بروزی رنگ میں آنحضرتﷺ کا دوبارہ آنا دنیا میں وعدہ دیا گیا تھا۔ جو مسیح موعود اور مہدی معہود (مرزا قادیانی) کے ظہور سے پورا ہوا۔‘‘(تحفہ گولڑویہ ۱۶۳ حاشیہ، خزائن ص ۲۴۹ ج ۱۷)
قادیانی مرزا غلام احمد قادیانی کی نبوت کے لئے ظلّی اور بروزی کی اصطلاح استعمال کرکے مسلمانوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔ ان الفاظ کی آڑ میں بھی وہ دراصل رحمت دو عالم ﷺ کی ذات اقدس کی توہین اور ختم نبوت کے مرتکب ہوتے ہیں۔
چنانچہ مرزا غلام احمد قادیانی لکھتا ہے:’’خدا ایک اور محمد ﷺ اس کا نبی ہے۔ اور وہ خاتم الانبیاء ہے اور سب سے بڑھ کر ہے۔ اب بعد اس کے کوئی نبی نہیں مگر وہی جس پر بروزی طور پر محمدیت کی چادر پہنائی گئ جیسا کہ تم جب آئینہ میں اپنی شکل دیکھو تو تم دو نہیں ہوسکتے۔ بلکہ ایک ہی ہو۔ اگرچہ بظاہر دو نظر آتے ہیں۔ صرف ظل اور اصل کا فرق ہے۔‘‘ (کشتی نوح ص ۱۵ خزائن ص ۱۶ ج ۱۹)
خلاصہ کلام:
ظل کا مطلب ہے سایہ اور ظلی کا مطلب ہوا سائے والا اگر کوئی اپنے آپ کو "ظلی نبی" کہتا ہے تو اس کا مطلب ہوا کہ "اصل نبی کا سایہ"
بروز کا مطلب ہے ظاہر اور بروزی کا مطلب ہوا "اصل کو دوبارہ ظہور ہونا"مراد یہ کہ چودہ سوسال قبل جو محمد مکہ میں پیدا ہوئے تھے وہ اپنے انتقال ظاہری کے بعد اب دوبارہ (مرزا قادیانی کی شکل میں) اسی کیفیت سے دنیا میں ظاہر ہو چکے ہیں۔ (معاذ اللہ)
یقین: ختم نبوت ماننے والوں کو یقین ہے کہ کوئی ظلی اور بروزی نبی نہیں آ سکتا۔ البتہ بیرون ممالک جانے والے دنیاوی حاجات میں اپنا ایمان بیچ کر ختم نبوت کے منکر بن جاتے ہیں۔
 
Top