کدو

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
7-Pumpkin-Types.jpg

کدو​
سبزیوں میں حضور ﷺ کو کدو بہت پسند تھا اسلیے کدو کی سبزی کو استعمال کرنا حضور ﷺ کی سنت ہے ۔
"حضرت انس ؒ بیان کرتےہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کو دعوت دی۔ میں بھی آپﷺ کے ساتھ گیا آپ ﷺ کے لیے شوربے والا کدو لایا گیا ۔رسول اللہ ﷺ اس میں سے کدو کھارہے تھے کدو آپ ﷺ کو پسند تھا جب میں نے دیکھا تو میں نے خود کدو نہیں کھائے اور حضور ﷺ کے سامنے رکھنے لگا۔ ۔
حضرت انسؒ کہتے ہیں کہ اس دن کے بعد سے مجھے کدو بہت پسند ہے ( مسلم شریف)
حضرت حکیم بن جابر رضی اللہ عنہما اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں ے فرمایا جب میں نبی کریم ﷺ کے پاس حاضر ہوا تو میں نے آپ ﷺ کے پاس کدو دیکھے جنہیں آپ کاٹ رہے تھے ۔میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ یہ کیا ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہم اس کے ذریعے کھانا یادہ کھاتے ہیں (ترمذی شریف)
حضرت انس ؒ فرماتے ہیں ۔میں نے نبی پاک ﷺ کو دیکھا کہ آپ پیالے کے کناروں سے کدو تلاش کرہے تھے۔ میں اس دن سے مسلسل کدو پسند کرتا ہوں (ترمذی)
کدو چونکہ عام استعمال ہونے والی سبزی ہے اس لیے دنیا بھر میں اس کی کاشت کی جاتی ہے کدو ایک بیل کے ساتھ لگتا ہے جسے کسان حضرات کیاریوں کی صور میں بوتے ہیں دیکھنے کے اعتبار سے کدو کئی صورتوں کا ہوتا ہے ۔ یعنی گول ،لمبا ،سرخ کدو ،سفید کدو ،حلوہ کدو وغیرہ۔
جنگلوں میں اس کی ایک خودرو قسم بھی ملتی ہے ۔ جسے جنگلی کدو کہتے ہیں ۔یہ ذائقہ میں کڑوا ور حجم میں مزروعہ اقسام سےبڑا ہو جاتا ہے اگر چہ مزروعہ اقسام میں بھی کڑوے کدو ملتے ہیں لیکن ان کی تعداد بہت کم ہوتی ہے ۔
ہمارے یہاں کے عام کدو آدھ پاؤسے ایک کلو گرام وزن تک ہوتے ہیں ۔ ہندوپاک میں کدو بڑے شوق سے استعمال کیا جاتا ہے اسے سبزی ،رائتہ اور حلوہ کی صورت میں کھاتے ہیں۔
کدو ایک ہلکی غذا ہے جو خود جلد ہضم ہوتا ہے اور اس دوران کسی قسم کی مشکل پیدا نہیں کرتا۔ خود جلد ہضم ہونے کے ساتھ دوسری غذاؤں کو ہضم کر نے میں مد گار ہوتا ہے ۔بخار کے مریضوں کو بے حدمفید ہے ایک اور روایت میں یہ بخار کے مبتلاؤں کو آرام اور سکون دیتا ہے ۔
سنت نبوی کے پیش نظر محدثین کے یہاں کدو کو بڑی اہمیت حاصل رہی ہے اور مختلف بیماریوں بلکہ کمزوریوں ک علاج میں بھی اسے بڑی عقیدت کے ساتھ کھایا جاتا رہا ہے ۔
طبی نقطۂ نظر سے کدوکے بہت سے فوائد ہیں، کدو میں زیادتی عقل اور اعتدالی دماغ کے جو ہر ہیں ۔پیاس بجھاتا ہے ۔بخار کی حالت میں کدو کے بڑے ٹکڑے ہاتھوں اور پاؤں کی تلیوں پر ملنے سے بخار میں کمی ہو جاتی ہے ۔
طپ دق کے مریض کے لیے اس سے بہتر کوئی غذا نہیں ۔ زیادہ کدو کھانے والا سل سے محفوظ رہتا ہے اس کے بیجوں کا تیل دماغ کی خشکی دور کر کے نیند لا تا ہے ۔نفث الدم ( خون تھوکنا) صفراوی بکار ،اندرونی اعضاء کے جریان کون اور مرض سل دق میں بھبھلائے ہو ئے کدو کا پانی پلانا بڑا نافع ہے ۔
قابض چیزوں کے ساتھ کھایا جائے تو یہ قابض ہے ورنہ گوشت یا دال مسور کے ساتھ قبض کشا ہے ۔ پیاس کو کم کرتا ہے ۔گرمی کے درد سرکو دورکرتا ہے ۔پیٹ کو نرم کرتا ہے ۔
 
Top