ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ ملنے والی رعایت کا حکم

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
سوال


آج کل مختلف بینکوں کے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ پر ریسٹورنٹ،بیکری پیٹرول اور خریداری میں مختلف ڈسکاونٹ ملتاہے ،کیایہ جائزہے؟



جواب


1۔ڈیبٹ کارڈ (Debit Card)بنوانا اور اس کا استعمال کرنا بذات خودجائز ہے، اس کارڈ کے ذریعہ آدمی اتنے ہی پیسوں کی خریداری کرسکتا ہے جتنی رقم اس کے اکاؤنٹ میں موجود ہے، اس کے حاصل کرنے کے لیے سودی معاہدہ نہیں کرنا پڑتا، اورسود لینے دینے کی نوبت نہیں آتی، البتہ ڈیبٹ کارڈکے ذریعہ ادائیگی کی صورت میں اگر کچھ پیسوں کی رعایت (Discount) ملتی ہے تو معلوم کرنا چاہیے کہ وہ رعایت بینک کی طرف سے مل رہی ہے یا جہاں سے خریداری کی ہے ان کی طرف سے؟ اگر یہ رعایت بینک کی طرف سے ملتی ہوتو اس صورت میں رعایت حاصل کرنا شرعاً ناجائز ہوگا، کیوں کہ یہ رعایت بینک کی طرف سے کارڈ ہولڈر کو اپنے بینک اکاؤنٹ کی وجہ سے مل رہی ہے جو شرعاً قرض کے حکم میں ہے اور جو فائدہ قرض کی وجہ سے حاصل ہوتا ہے وہ سود کے زمرے میں آتا ہے۔البتہ اگر یہ رعایت اس ادارے کی جانب سے ہو جہاں سے خریداری کی جارہی ہے تو یہ ان کی طرف سے تبرع واحسان ہونے کی وجہ سے جائز ہوگا۔اوراگر یہ بات پتہ نہ چل سکتی ہو کہ یہ رعایت کارڈ ہولڈر کو بینک یا متعلقہ ادارے کی طرف سے مل رہی ہے تو احتیاط اسی میں ہے کہ ڈیبٹ کارڈ سے مذکورہ سہولت حاصل نہ کی جائے۔

2۔کریڈٹ کارڈ(Credit Card)کااستعمال اوراس کے ذریعہ خریدوفروخت درست نہیں ہے،اس لیے کہ کسی معاملے کے حلال وحرام ہونے کی بنیاد درحقیقت وہ معاہدہ ہوتا ہے جو فریقین کے درمیان طے پاتا ہے، کریڈٹ کارڈ لینے والا کریڈٹ کارڈ جاری کرنے والے اداروں کے ساتھ یہ معاہدہ کرتا ہے کہ اگر مقررہ مدت میں لی جانے والی رقم واپس نہ کر سکا تو ایک متعین شرح کے ساتھ جرمانہ کے نام پر سود ادا کروں گا۔شریعت میں جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح اس کا معاہدہ کرنا بھی شرعاحرام ہے۔ اس بنیاد پر بالفرض اگر کریڈٹ کارڈ لینے والا شخص لی گئی رقم مقررہ مدت میں واپس بھی کردے تو معاہدہ سودی ہونے کی وجہ سے اصولی طور پر کریڈٹ کارڈ کا استعمال نا جائز ہے اور اگر مقررہ مدت کے بعد سود کے ساتھ رقم واپس کرتا ہے تو اس کے ناجائز ہونے میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہے، اس لیے ادائیگی کی صورت کوئی بھی ہو اس سے قطع نظر نفسِ معاہدہ کے سودی ہونے کی وجہ سے کریڈٹ کارڈ بنوانا ہی ناجائز ہے۔ باقی کریڈٹ کارڈ سے جو جائز سہولتیں متعلق ہیں وہ ڈیبٹ کارڈ سے بھی حاصل ہوجاتی ہیں، اس لیے کریڈٹ کارڈ کے استعمال کو ضرورت قرار نہیں دیا جاسکتا۔فقط واللہ اعلم



فتوی نمبر : 143805200001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
کچھ بینک آن لائین خریداری پر پوائنس دیتے ہیں۔ان پوائنس سے کچھ خرید بھی سکتے ہیں موبائیل ریچارج کر سکتے ہیں۔اس کا کیا حکم ہے؟
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
درج بالا فتویٰ کے مطابق
آن لائن خریداری میں بھی کریڈٹ کارڈ استعمال ہوگا جو جائز نہیں کیوں کہ دیر سویر پر سود کی ادائیگی کا معاہدہ ہوتا ہے
اور ڈیبٹ کارڈ سے بھی اگر پیمنٹ کریں گے اور اگر یہ رعایت بینک کی طرف سے ملتی ہوتو اس صورت میں رعایت حاصل کرنا شرعاً ناجائز ہوگا
 
Top