مستورات کے چہرہ پر جو غیر ضروری بال اگ جاتے ہیں ان بالوں کا نکالنا جائز ہے یا نہیں؟

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
سوال نمبر: 1255


سوال:
مستورات کے چہرہ پر جو غیر ضروری بال اگ جاتے ہیں ان بالوں کا نکالنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب نمبر: 1255

بسم الله الرحمن الرحيم



(فتوى:770/ج = 770/ج)


جی ہاں! مستورات کے چہرہ پر جو غیرمعتاد اور غیرضروری بال ہوں ان کا نکالنا جائز ہے۔




واللہ تعالیٰ اعلم


دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حسین نظر آنے کے لیے بھنویں بنائی جاتی ہیں وہ جائز نہیں جو آجکل لڑکیاں دھاگے یا کسی اور چیز سے اکھاڑتے ہیں یا اَبرو کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بناتے ہیں جائز نہیں ہے اس کے علاوہ بیوٹی پارلر جا کر وہاں کی خواتین سے ستر والے مقامات کے بال صاف کروانا بھی جائز نہیں ہے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے گودنا گودنے والی اور گودنا گدوانے والیوں پر اور حسن میں اضافے کی خاطر چہرے سے بال اکھاڑنے والی اور اکھیڑوانے والیوں پر اور اللہ کی بناوٹ (تخلیق) میں تبدیلیاں کرنے والیوں پر۔

امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس حدیث کو شعبہ اور کئی دوسرے ائمہ نے بھی منصور سے روایت کیا ہے۔

-----------------

عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی لعنت ہو بالوں کو جوڑنے والی اور جوڑوانے والی پر اور گودنا گودنے اور گودنا گودوانے والی پر“، نافع کہتے ہیں: گودائی مسوڑھے میں ہوتی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عائشہ، معقل بن یسار، اسماء بنت ابی بکر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے یحییٰ بن سعید نے وہ کہتے ہیں: ہم سے عبیداللہ بن عمر نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (مذکورہ) روایت کی طرح روایت کی۔ مگر یحییٰ نے اس روایت میں نافع کا قول ذکر نہیں کیا۔


وضاحت: ۱؎: گودائی ہاتھ، پاؤں اور جسم کے مختلف حصوں پر ہوتی ہے، ممکن ہے نافع نے اپنے زمانہ کے رواج کو سامنے رکھ کر یہ بات کہی ہو کہ گودائی مسوڑھے میں ہوتی ہے۔
 
Top