اقسام اولیا ء اللہ (1)
صاحبِ نفحات الانس کتاب عوارف المعارف کے تیسرے باب کی دسویں فصل کے تر جمہ میں روایت کرتے ہیں کہ اس طائفہ( اولیاء اللہ) کے طبقات کے مراتب ان کے درجات کے مطابق تین اقسام ہیں پہلی قسم واصلین وکاملین کا مرتبہ ہے اور یہ طبقہ سب سے اونچا ہے ۔دوسری قسم سالکان طریق کمال کا مرتبہ ہے اور یہ طبقہ درمیانہ ہے ،تیسری قسم اہل نقصان کی ہے جو سب سے زیریں طبقہ ہے۔
واصلین: پہلا طبقہ واصلین ومقربین اور سابقین ۔سالکین ابرار، اصحابِ یمین ،مقیمان اسرار اصحابِ شمال اور اہل وصول ،بعد انبیاء علیھم السلام ہیں۔ اس طبقہ اول کی بھی دو قسمین ہیں ۔پہلی قسم مشائخ صوفیہ کی ہے جو رسول للہ ﷺ کی کمال متابعت کی وجہ سے مرتبۂ وصول ( وصال باللہ) تک پہنچ کر اس کے بعد مخلوق کی ہدایت پر مامور ہو تے ہیں ان کو کاملان مکمل کہتے ہیں کیونکہ خلق کی ہدایت اور تکمیل پر ما مور ہو ئے ہیں ۔دوسری قسم ان حضرات کی ہے جو وصول کے بعد خلق کی طرف رجوع نہیں کرتے کیونکہ انہیں یہ خدمت تفویض نہیں ہو تی ۔
سالکین اسی طرح سالکین کی بھی دو قسمیں ہیں یعنی طالباِ ن حق اور طالبانِ آخرت وبہشت پھر طالبان حق کی دو قسمیں ہیں پہلی متصوفہ دوسری ملا متیہ ۔متصوفہ وہ حضرات ہیں جو اپنے نفس کی بعض صفات سے خلاصی کر لیتے ہیں اور اوصافِ حسنہ میں بعض اوصاف اور احوال سےمتصف ہو جاتے ہیں ۔لیکن ملا متیہ وہ لوگ ہیں جو اخلاص کی سختی کے ساتھ نگہداشت کرتے ہیں اور اپنے تماماوقات میں اخلاص کی تحقیق کی طرف متوجہ رہتے ہیں جس طرح ایک گنہگار اپنے گناہ کے ظہور سے خوف زدہ رہتا ہے ۔اس طرح یہ لوگ اپنی طاعت کے ظہور سے ڈرتے رہتے ہیں ۔کیونکہ اس سے ریا کا گمان پیدا ہوتا ے ۔اس ملامتیہ فرقہ کے بعض لوگ فرقۂ قلندریہ کو بھی اپنے اندر شمار کرتے ہیں ۔
اسی طرح طالبانِ آخرت کے چار گروہ ہیں یعنی زھاد ( جمع زاھد ،عباد (جمع عابد) ،خدام (جمع خادم) اور فقراء ( جمع فقیر ۔
Last edited: