رمضان المبارک میں افطاری یا سحری میں ان مشروبات کا استعمال ہرگز مت کریں

رعنا دلبر

وفقہ اللہ
رکن
رمضان المبارک کی آمد آمد ہے، اس ماہ مبارک میں ہم سحرو افطار میں ایسے مشروبات پی جاتے ہیں ،جن کس استعمال صحت کے لیے خطرناک ہو سکتا ، آئیں ان مشروبات پر روشنی ڈالتے ہیں تاکہ ان سے بچا جا سکے اور استعمال نہ کیا جا سکے۔

کوکاکولا،پیپسی، اسٹنگ کے نقصانات

آج کی نئی نسل مغربی پروپیگنڈے کا شکار ہوکر خوشنما بوتلوں میں بند زہریلے پانی کو اپنی پیاس کا مداوا سمجھتی ہے۔ جی ہاں، دعوتوں اور تقریبات میں عام استعمال ہونے والے ٹھنڈے مشروبات دراصل فرحت بخش ذائقے کے بھیس میں زہر ہیں۔ بوتل میں اگر اپنا اکھڑا ہوا دانت یا ناخن ڈال دیا جائے تو وہ دو دن میں گل جائے گا۔ جبکہ یہی دانت، ہڈیاں اور ناخن انسان کے مرنے کے بعد بھی ہزار سال تک محفوظ حالت میں مل سکتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ صحت کے لیے حددرجہ خطرناک ہونے کے باوجود بچے دیوانہ وار اِن مشروبات کا مطالبہ کرتے ہیں؟
ایک وجہ تو یہ ہے کہ کمپنیوں کی طرف سے وہ انتہائی سحرانگیز اور گمراہ کن تشہیر ہے جس میں معصوم بچے اور نوجوان مشہور کھلاڑیوں، فلمی ستاروں اور من پسند ہیروئنوں کو دلکش انداز میں یہ مشروبات پیتے دیکھ کر ان کے انداز میں ان کی نقالی کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ چکاچوند اشتہارات ناپختہ ذہنوں کو مرعوب کرکے انہیں ان مشروبات کا عادی بنا ڈالتی ہے۔ دوسری وجہ ان کا ذائقہ ہے جسے انسانی صحت کے لیے خطرناک چیزوں سے تخلیق کیا جاتا ہے۔
انہیں بنانے والے اداروں کا کہنا ہے کہ وہ اپنا آدھا منافع اس بات پر خرچ کرتے ہیں کہ عوام کوئی مشروب مانگنے کے بجائے بوتل کا مخصوص نام لے کر مشروب طلب کریں۔ ظاہر ہے اس زبردست اشتہار بازی کا خرچ استعمال کرنے والے ہی کی جیب سے پورا کیا جاتا ہے۔
یہ مشروب ہیں کیا؟
یہ مشروب جن چیزوں کا مرکب ہیں آپ انہیں باریک انگریزی میں ڈھکن کے اندر ملاحظہ کرسکتے ہیں۔ یہ کیمیائی مادے درج ذیل ہیں:
1۔کاربن ڈائی آکسائیڈ
ہمارا جسم اس نیم زہریلی گیس کو جو خون کے فضلے کے مانند ہے، سانس کے ذریعے پھیپھڑوں سے باہر نکالتا ہے، لیکن مشروبات کی تیاری کے دوران پانی میں یہ گیس خاص طور پر جذب کی جاتی ہے تاکہ پانی میں بلبلے جنم لیں۔ اسے ہم منہ کے ذریعے اپنے معدے میں اتار دیتے ہیں۔ اس گیس کو پانی میں گزارنے کے عمل سے کاربنی تیزاب بنتا ہے، اسی لیے ان مشروبات کی تیزابیت کا درجہ 4ء 3 ہوتا ہے، یعنی انسانی جسم کی تیزابیت سے تین یا چار درجے تیز! اس درجے کی تیزابیت ہڈیوں اور دانتوں کو گھول کر رکھ دیتی ہے۔ انسانی ہڈیاں تیس سال کی عمر کے بعد بننا بند ہوجاتی ہیں، یعنی انسانی ڈھانچہ زوال پذیر ہونے لگتا ہے، لہٰذا اس عمر میں یہ مشروبات حد درجہ خطرناک ہوتے ہیں۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ کی وجہ سے مشروب سرد ہوجاتا ہے اور پینے پر فرحت بخش لگتا ہے، مگر اسی خاصیت کی بنا پر ہمارے جسمانی نظام اور معدے پر بوجھ بڑھتا ہے، ایک تیزابیت کی وجہ سے، اور دوسرا مشروب کے درجہ حرارت کی وجہ سے جو عموماً صفر ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، جبکہ انسانی جسم کا عام درجہ حرارت 37ڈگری سینٹی گریڈ ہے، اس فرق کو مٹانے کے لیے معدے کو فاضل کام کرنا پڑتا ہے۔کھانے کے دوران ان مشروبات کے استعمال سے ہاضمے کے مددگار کیمیائی خامرے (Digestive Enzymes) ختم ہوکر معدے پر کام کا مزید بوجھ ڈال دیتے ہیں کیونکہ اسے خامروں کا کام بھی کرنا پڑتا ہے۔ یوں معدہ جلد جواب دے جاتا ہے اور کھانا ہضم ہونے میں دقت ہوتی ہے۔ معدے کی خرابی سے اس میں گیسیں اور دیگر زہریلے مادے بنتے ہیں جو انتڑیوں میں جذب ہوکر جسم کو وقت سے پہلے بوڑھا کردیتے ہیں۔
2۔فاسفوریک تیزاب (Phosphoric Acid)
یہ تیزابی مادہ لوہے اور اسٹیل کو زنگ سے محفوظ رکھتا ہے اور ہمارے جسم کی ہڈیوں اور دانتوں سے زائد کیلشیم خارج کرتا ہے۔ اس کے مسلسل استعمال سے ہڈیوں کی شکست و ریخت ہونے لگتی ہے اور ہڈیوں کا درد، کمر کا درد اور بعض اوقات معمولی چوٹ سے ہڈیوں کا ٹوٹ جانا جیسی خطرناک علامات جنم لیتی ہیں۔ اس کے باوجود سرد مشروبات کی تیاری میں یہ خاص طور پر استعمال ہوتا ہے۔
3۔Caffiene
یہ ہمارے اعصابی نظام کو تحریک دینے والی نشہ آور دوا ہے جس کے استعمال سے آدمی وقتی طور پر بیدار، تازہ دم اور خوشی محسوس کرتا ہے مگر پانچ چھ گھنٹے بعد اس کا اثر ختم ہونے پر وہ کمزوری، سستی، اضمحلال اور بوریت کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس کا زیادہ استعمال زہر جیسا اثر رکھتا ہے مگر یہ کولا مشروب کا اہم جزو ہے۔کیفین کے زیادہ استعمال سے ہیجان، بے چینی، رعشہ اور دل کی تیز دھڑکن جنم لیتی ہے۔ ساتھ ساتھ دل کی چال کی یکسانیت (Rhythm) میں تبدیلی آسکتی ہے۔ سر درد عام ہوتا ہے۔ عام بوتل میں کیفین کی مقدار پینتیس سے پچاس ملی گرام، جبکہ ڈیڑھ لیٹر کی بوتل میں دو سو ملی گرام تک ہوتی ہے۔
4۔Sodium Benzoate
یہ ایک کیمیائی مادہ ہے جو گاڑیوں میں پانی کو جمنے سے بچانے کے لیے ڈالا جاتا ہے۔ یہ سنکھیا سے ملتا جلتا آہستہ آہستہ عمل کرنے والا زہر ہے جو کولا مشروب کی تیاری میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اگر ایک گھنٹے میں چار لیٹر کولا مشروب پی لیا جائے تو موت واقع ہوسکتی ہے، جبکہ دو ڈھائی لیٹر پینے سے بے ہوشی طاری ہوجاتی ہے۔
5۔Food colours
تیار شدہ غذا میں ذائقے پیدا کرنے کے لیے رنگ دار مادے استعمال ہوتے ہیں۔ ان میں سرخ امارنتھ (Amaranth) اورگندمی بورڈیکس(Bordeaux) مشروبات کا حصہ ہیں جو تحقیق کے مطابق سرطان کا باعث بنتے اور انسانی صحت کے لیے مضر اثرات رکھتے ہیں۔
مشروبات کے عمومی نقصانات
1۔ذہنی صحت پر منفی اثرات، بے چینی، ہیجان۔ اڑیل پن پیدا کرکے بچے کو ضدی بنا ڈالتے ہیں۔ ان میں ماں باپ کو تنگ کرنا اور آپس میں مارکٹائی کا رجحان زیادہ ہوجاتا ہے اور ذہانت میں کمی آتی ہے۔
2۔مشروبات میں شکر بہت ہوتی ہے لہٰذا بچوں کی جسمانی صحت پر منفی اثرات یہ پڑتے ہیں کہ بچہ بظاہر موٹا نظر آتا ہے لیکن اندرونی طور پرکمزور اور سُست پڑجاتا ہے۔ کئی بچوں میں بھوک مرجاتی ہے جس سے پیلی رنگت جنم لیتی ہے جس کسےآنکھوں کے گرد سیاہ حلقے اور چہرے پر مُردنی چھاجاتی ہے۔
3۔کیفین کی وجہ سے ان مشروبات کا کثرت سے استعمال جگر کے امراض کا باعث بنتا ہے۔
4۔طویل عرصے تک استعمال سے معدے کی جھلی کو نقصان پہنچتا ہے اور بلند فشارِ خون اور ذیابیطس لاحق ہوتے ہیں۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ہر قسم کا مشروب بہت مضر اثرات رکھتا ہے۔
5۔مشروبات کے زیادہ استعمال سے ذہنی دباؤ، سردرد، خصوصاً درد شقیقہ پیدا ہوتا ہے۔ معقول رویّے میں تبدیلی آتی اور ذہنی صلاحیت میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔
6۔لمبے عرصے تک استعمال معدے اور مثانے کے سرطان کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
7۔حاملہ عورت اگر یہ مشروبات استعمال کرے تو بچے کی جسمانی بناوٹ میں خرابی کے علاوہ معذور بچوں کی پیدائش کا خدشہ بھی ہوتا ہے جس کی شرح ہمارے معاشرے میں بڑھ رہی ہے۔
8۔امریکی اور یورپی ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ جن ممالک میں سرد مشروبات (کولڈ ڈرنکس ) کا استعمال عام ہے وہاں مندرجہ بالا امراض عام ہیں۔
9۔اب امریکی اور یورپی ڈاکٹروں بھی اپنے عوام پر زور دے رہے ہیں کہ سرد مشروبات کم سے کم استعمال کریں کیونکہ اگر ان کا چلن یہی رہا تو بیس سال بعد لاکھوں لوگ متفرق امراض کا شکار ہوکر اذیت ناک زندگی بسر کررہے ہوں گے۔
متبادل صحت افزا مشروبات
1۔دودھ کے سادہ یا ذائقے دار مشروب:الائچی اور بادام پستے کی کترن کے ساتھ، ادرک اورشہد کے ساتھ، کھجور کے مرکب کے ساتھ، پھل اور دودھ کا مرکب (ملک شیک)، آم، کیلے یا سیب کا، لسی سادہ یا ذائقہ دار مثلاً خشخاش یا بادام کے ساتھ دودھ پینا نہایت مفید ہے۔
2۔سرد پانی کے مشروب:سکنجبین، گڑ یا لیموں اور نمک کے ساتھ، آلو بخارے اور املی کے شربت، تخم بالنگو اور گوند کتیرا۔ جڑی بوٹیوں کے مشروب مثلاً شربت الائچی، شربت بزوری وغیرہ۔
3۔تازہ جوس:مثلا گاجر کا جوس، سیب اور گاجر کا جوس، انار، آم کا جوس، مالٹے کا جوس وغیرہ۔
4۔سبز قہوہ:اسے الائچی، ادرک، لیموں اور سونف کے ساتھ خصوصاً سردیوں میں مزاج کے مطابق استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کالی چائے کی نسبت یہ ہاضمے اور صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ایک صحت مند معاشرے کے قیام کے لیے بھرپور جدوجہد کریں۔ اب آپ کا فرض ہے کہ سرد مشروبات کی اصل حقیقت سے دوسرے لوگوں کو بھی آگاہ کریں تاکہ وہ عالمِ بے خبری سے نکل کر حواس میں آئیں اور غیر فطری عادات چھوڑ کر فطرت کی آغوش میں تندرستی کی زندگی گزاریں۔

کولڈ ڈرنکس صحت کے لیے کافی خطرناک ہے،لہذا اس سے پرہیز کریں اور اپنی صحت کا خیال رکھیں۔
 

رعنا دلبر

وفقہ اللہ
رکن
زبردست۔اپنا سلطان کثرت سے مذکورہ مشروبات استعمال کرتا ہے۔ارشاد عالیہ ہے زندگی کی رنگینیاں بار بار نہیں ملتیں
ہر چہ آید در گھسیٹم آم گٹھلی سب رواست
پلیز سلطان کو سمجھائیے
سلطان اس ارشاد عالیہ کو بدلیں
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
عمدہ مضمون
اشتراک کا شکریہ

ویسے لسی کے بارے میں کیا خیال ہے
 

رعنا دلبر

وفقہ اللہ
رکن
موسم گرما میں جب انسان روزہ رکھتا ہےتو جسم سے نمکیات بذریعہ پسینہ نکل جاتے ہیں جس سے نمکیات کی کمی بھی ہو سکتی ہے اس لیے ماہرین کہتے ہیں کہ سحری میں ایک دو لیٹر لسّی جسے ہمارے ہاں دہی کی لسّی بھی کہتے ہیں جس میں سے مکھن نکال لیا جاتا ہے، میں نمک ملا کرسحری میں پیا جائے۔ اس طرح جسم میں نمکیات کی کمی بھی نہیں ہوگی بلکہ نمکیات پورے ہوتے رہیں گے اور جسم کی ضرورت کا پانی بھی پورا ہو جائے گا۔
دہی کی لسی بناکر پینے سے معدے کی تیزابیت دور ہوتی ہے السر کے مریضوں کے لیے نہایت مفید ہے
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
زبردست۔اپنا سلطان کثرت سے مذکورہ مشروبات استعمال کرتا ہے۔ارشاد عالیہ ہے زندگی کی رنگینیاں بار بار نہیں ملتیں
ہر چہ آید در گھسیٹم آم گٹھلی سب رواست
پلیز سلطان کو سمجھائیے
سلطان آپ کے فرمودات سماعت کرینگے
 
Top