سدا جو صدا دے رہے تھے خدارا

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
سدا جو صدا دے رہے تھے خدارا
سدا کر رہے تھے انہی سے کنارا
لبوں پر ترانے محبت کے ان کے
اور اپنی شرافت کرے آشکارا
مری بگڑی مورت کو موہوم کر کے
بہت خوبصورت انہوں نے سنوارا
اگر چہ کہ ان سے محبت بہت ہے
حیا کاجو پردہ خدا نے اتارا
جو اک بار ہم نے کیا فیصلہ ہے
نہیں سوچتے پھر اسی پر دوبارہ
بنا کے رکھی ہے یہ دوری جو گل نے
مگر ان کے بن اب نہیں ہے گزارا


زنیرہ گل
 
Top