کلاک اور گھڑیال

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
کلاک اور گھڑیال​

ہا رون رشید ( ۷۸۶۔۸۰۹ء) اور شارلیمان ۷۶۸۔۸۱۴ء) کے تعلقات بڑے دوستانہ تھے ۔ایک دفعہ ہارون نے شارلیمان کو چند تحفے بھیجے ،جن میں ایک کلاک بھی تھا ۔

جب فریڈرک ۔ دوم ۱۲۱۲ء۔۱۲۵۰ء) صلیبی افواج لے کر فلسطین پہنچا ۔اور سلطان الکامل ۱۱۹۹،۱۲۱۸ء) کے خلاد صف آرا ہوا۔ تو الکامل نے اس بناء پر کہ فریڈرک اسلامی تہذیب کا دلدادہ ہے ۔اس کا بڑا احترام کیا ۔اور واپسی پر بیش قیمت تحائف سے نوازا ۔جن میں ایک کلاک بھی تھا ۔اس میں شمس وقمر حرکت کرتے اور طلوع وغروب کا منظر دکھاتے تھے ۔ نیز ہر گھنٹے کے بعد ٹن ٹن کی آواز آتی تھی۔

دمشق کی مسجد میں ایک ایسی گھڑی آویزان تھی ۔جس کے ڈائل پر تا نبے کے دو شہباز بنے ہو ئے تھے ۔ساتھ ہی ایک پیالی میں تانبے کی گو لیاں رکھی تھیں ۔جب ایک گھنٹہ ہوتا تو یہ باز حرکت میں آتے ۔جھک کر چونچ سے گولی اٹھاتے ۔اور باری باری ایک اور پیالی میں ڈالتے ۔جس سے ٹن ٹن کی آواز پیدا ہو تی ۔غروب آفتاب کے بعد یہ باز سو جاتے اورچند نئے پرزے کام کرنے لگتے ۔اس گھڑی پر نیم دائرہ کی شکل میں بارہ سوراخ تھے ۔ جن پر شیشہ لگا ہوا تھا اور اوپر ایک سے بارہ ہندسے لکھے ہو ئے تھے ۔اندر ایک چراغ گھومتا رہتا تھا ۔جب ایک گھنٹہ ختم ہو جاتا تو وہ ایک سوراخ کے سامنے آکر تھوڑے وقت کے لیے رک جاتا ۔کمال کی بات یہ ہے کہ وہ ہمیشہ صحیح سوراخ کے سامنے رکتا اور وقت بتانے میں کبھی غلطی نہ کرتا۔

پلر مو (سسلی) میں مسلمانوں نے ایک چشمے پر ایک ایسا گھڑیال بنایا تھا۔ جو صرف اوقات نماز پہ بجتا تھا اور اسکی آواز کئی میل تک جاتی تھی۔

ایران کے ایک فاضل ابن رضوان نے ۱۲۰۳ء میں ایک کتاب لکھی جس میں ایک ایسی پن گھڑی کا ذکر کیا ہے جو اس کے والد نے دمشق میں بنائی تھی۔ ۱۲۰۶ میں ایک اورفاضل الجزری نے گھڑیوں اور مشینوں پہ پوری کتاب لکھی تھی۔ (یورپ پہ اسلام کے احسانات ۔)
 
Top