میرے والد محترم کا ایک واقعہ میرے چچا جی کی زبانی

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
میرے چچا جی گھر کی ایک محفل میں میرے والد محترم کے بارے میں ایک واقعہ بیان کر رہے تھے
فرمایا کہ میں چھوٹا تھا اور مجھے بہت شوق تھا کہ گاؤں سے نکل کر کراچی وغیرہ کا سفر کروں۔
ان دنوں میں سفر میں بہت مشکلات تھیں۔
بڑے بھائی یعنی میرے والد صاحب کو کراچی جانا تھا
ان سے منت سماجت کر کے ان کو راضی کر لیا
کہنے لگے کہ بھائی کراچی جانے سے پہلے کئی دوسرے علاقوں میں بھی گئے اور بہت سارے لوگوں سے ملتے جا رہے تھے جو ان کی بہت عزت و تکریم کرتے رہے
روہڑی کے علاقے میں ہم نے ایک گاؤں کا قصد کیا اور جب وہاں پہنچے تو سینکڑوں لوگ آکر بھائی سے ملے اور بہت خوش تھے
انہوں نے ایک جگہ میں چارپائی رکھی درخت کے نیچھے اور سب اکھٹے ہوئے
بھائی صاحب سے کہنے لگے کہ اللہ کا کرم ہوا کہ آپ آئے
ہمارے یہاں قحط سالی ہے بارش بھی کافی وقت سے نہیں ہوئی اور ہم بہت مشکل حالات میں ہیں
آپ دعا کروائیں
بھائی صاحب نے سب سے کہا کہ میری دعا سے نہیں آپ سب کی دعا اور استغفار سے معاملہ بہتر ہو سکتا ہے
بھائی صاحب نے ایک اصلاحی بیان کیا
اور پھر ہاتھ اٹھا کر دعا کی اور ابھی دعا ختم نہیں ہوئی تھی کہ کالی کالی آندھی آئی اور بارش ایسی برسی کہ کبھی سب خوشی سے جھوم اٹھے ۔
بھائی صاحب نے وہاں مسجد کی بنیاد رکھی اور سب سے کہا کہ یہی تم لوگوں کا مرکز ہے
جو کچھ مانگنا ہے اللہ سے مانگو صدق دل سے اور استغفار کی کثرت کیا کرو۔
ہم رات وہیں ٹہرے تھے گہری نیند میں تھے کہ ایک شخص آیا اور بھائی صاحب سے کہنے لگے کہ میرا گدھا کسی نے چوری کر لیا ہے۔بھائی صاحب نیند کی حالت میں تھے اور آنکھیں کھولے بنا کہنے لگے جاؤ اپنے گھر کے پیچھے کھنڈر میں دیکھ کے آؤ۔
صبح وہ شخص ناشتے کا اہتمام کرکے آئے تھے اور کہنے لگے معافی چاہتا ہوں وہیں کھڑا تھا وہ گدھا۔
 
Top