بیوی کو مارنے کا اختیار

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
آپ کو اپنی بیوی کو مارنے کا اختیار بھی ہے

اللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے:

فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّهُ وَاللاَّتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلاَ تَبْغُواْ عَلَيْهِنَّ سَبِيلاً إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيّاً كَبِيراً

ترجمہ: پس نیک عورتیں فرماں بردار ہیں، غیر حاضری میں حفاظت کرنے والی ہیں، اس لیے کہ اللہ نے انہیں محفوظ رکھا اور وہ عورتیں جن کی نافرمانی سے تم ڈرتے ہو سو انہیں نصیحت کرو اور بستروں میں ان سے الگ ہو جاؤ، اور انہیں مار کی سزا دو؛ اگر وہ تمہاری فرماں برداری کریں تو ان پر ( زیادتی کا ) کوئی راستہ تلاش مت کرو، بے شک اللہ تعالی ہمیشہ سے بہت بلند، اور بہت بڑا ہے [النساء: 34 ]
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بیوی کو بغیر پردہ گھر سے باہر نکلنے یا غیر محرم مردوں سے ملنے کی اجازت دینے میں تساہل و سستی سے کام نہیں لینا چاہیے
مرد کو اختیار ہے جو مناسب سمجھیں اور حکمت سے کام لیتے ہوئے بیوی کو نرمی یا سختی سے ایسا کرنے سے روکیں۔
بیوی کی اصلاح اور اسے اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری کی راہنمائی کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی مرد کے ذمے ہے کہ بیوی سے نرمی کا سلوک کریں
تا کہ وہ یہ جان سکے کہ آپ اسے شریعت کے التزام کا جو حکم دے رے ہیں وہ اللہ کا حکم ہے
اور ہر مسلمان پر اسے اختیار کرنا واجب ہے، اور کسی کے لیے بھی اس کی مخالفت جائز نہیں۔
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
محترمہ زنیرہ عقیل صاحبہ "مار اور سختی" کی کوئی حد شریعت نے مقر رکی ہے ؟ یا پھر بے زبان جانور کی طرح جتنا اور جس طرح چاہو پیٹو؟ ہم جیسے کم پڑھے لکھوں کیلئے وضاحت فرمائیں ۔نواز ش ہو گی۔
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
محترمہ زنیرہ عقیل صاحبہ "مار اور سختی" کی کوئی حد شریعت نے مقر رکی ہے ؟ یا پھر بے زبان جانور کی طرح جتنا اور جس طرح چاہو پیٹو؟ ہم جیسے کم پڑھے لکھوں کیلئے وضاحت فرمائیں ۔نواز ش ہو گی۔
بیلن مارا جاسکتا ہے یا صرف کھایا جاسکتا ہے
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
مولانا صاحب یہ کس کی گزری اور کس پر گزری سنا رہے ہیں؟
جناب عالی گل خان بیلن برسارہے تھے اسلے ہم نے پوچھا مرد صرف کھاسکتا ہے یا بیلن برسابھی سکتا ہے۔۔۔ یہ حقوق نسواں کے خلاف تو نہیں ہوگا
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
محترمہ زنیرہ عقیل صاحبہ "مار اور سختی" کی کوئی حد شریعت نے مقر رکی ہے ؟ یا پھر بے زبان جانور کی طرح جتنا اور جس طرح چاہو پیٹو؟ ہم جیسے کم پڑھے لکھوں کیلئے وضاحت فرمائیں ۔نواز ش ہو گی۔
مار کا مقصد بیوی کو برائی سے روکنا ہے
جتنی زیادہ نرمی سے یہ کام ہو سکتا ہے
ہلکی پھلکی مار کا حکم ہے
ویسے مارنے کا پیمانہ تو شوہر کا معلوم ہونا چاہیے جتنے میں برائی رک جائے
زبان کے سمجھانے سے برائی رکتی ہے تو پھر مارنے کی کیا ضرورت

ایک انصاری رضی اللہ عنہ اپنی بیوی صاحبہ کو لیے ہوئے حاضر خدمت ہوئے اس عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ ! میرے اس خاوند نے مجھے تھپڑ مارا ہے، جس کا نشان اب تک میرے چہرے پر موجود ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے حق نہ تھا“، وہیں یہ آیت اتری کہ ادب سکھانے کے لیے مرد عورتوں پر حاکم ہیں تو آپ نے فرمایا: ”میں اور چاہتا تھا اور اللہ تعالیٰ نے اور چاہا۔“

حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ایک عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنے خاوند کی شکایت کی پس آپ نے بدلہ لینے کا حکم دے ہی دیا تھا جو یہ آیت اتری اور بدلہ نہ دلوایا گیا۔
تفسیر ابن جریر الطبری
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
صحیح مسلم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجتہ الوداع کے خطبہ میں ہے کہ عورتوں کے بارے میں فرمایا اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو وہ تمہاری خدمت گزار اور ماتحت ہیں تمہارا حق ان پر یہ ہے کہ جس کے آنے جانے سے تم خفا ہو اسے نہ آنے دیں اگر وہ ایسا نہ کریں تو انہیں یونہی سی تنبیہہ بھی تم کر سکتے ہو لیکن سخت مار جو ظاہر ہو نہیں مار سکتے تم پر ان کا حق یہ ہے کہ انہیں کھلاتے پلاتے پہناتے اڑھاتے رہو۔ [صحیح مسلم:1218] ‏‏‏‏
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
لیکن سخت مار جو ظاہر ہو نہیں مار سکتے تم پر ان کا حق یہ ہے کہ انہیں کھلاتے پلاتے پہناتے اڑھاتے رہو
۔
جزاک اللہ۔اب مسئلہ واضح ہو گیا۔
اللہ آپ کے علم وعمل میں ترقی وبرکت عطا فرماۓ
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ایک مرتبہ صحابہ رضی اللہ عنہم ن عرض کیا یارسول اللہ ! مرد پر عورت کا کیا حق ہے ؟ فرمایا
" مرد ا عورت پر یہ حق ہے کہ جب خود کھائے تو بیوی کو کھلائے ، جب خود پہنے تو بیوی کو پہنائے ،اس سے یہ نہ کہے کہ خدا تیرا چہرہ بگاڑ دے ،جب مارے تو ہلکی مار مارے ،اگر الگ سونے کی ضرورت پیش آئے تو گھر چھوڑ کر نہ جائے ،بلکہ اسی گھر میں رہے (ابوداؤد ،نسأئی ،ابن ماجہ ،معاویہ ابن حیدہ)
 
Last edited:

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

تم عورتوں کے بارہ میں اللہ تعالی سے ڈرو بلاشبہ تم نے انہيں اللہ تعالی کی امان سے حاصل کیا ہے اوران کی شرمگاہوں کواللہ تعالی کے کلمہ سے حلال کیا ہے ان پر تمہارا حق یہ ہے کہ جسے تم ناپسند کرتےہووہ تمہارے گھر میں داخل نہ ہو اگر وہ ایسا کریں توتم انہيں مار کی سزا دو جوزخمی نہ کرے اورشدید تکلیف دہ نہ ہو، اوران کا تم پر یہ حق ہے کہ تم انہيں اچھے اور احسن انداز سے نان و نفقہ اوررہائش دو صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1218 )
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی کی حمد وثنا بیان کی اوروعظ ونصیحت کرنے کے بعد فرمایا :

عورتوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو اورمیری نصیحت قبول کرو ، وہ تو تمہارے پاس قیدی اوراسیر ہيں تم ان سے کسی چيز کے مالک نہيں لیکن اگروہ کوئي فحش کام اورنافرمانی وغیرہ کریں توتم انہيں بستروں سے الگ کردو اورانہیں مار کی سزا دولیکن شدید اورسخت نہ مارو ، اگر تووہ تمہاری اطاعت کرلیں توتم ان پر کوئي راہ تلاش نہ کرو تمہارے تمہاری عورتوں پر حق ہیں اورتمہاری عورتوں کے بھی تم پر حق ہیں جسے تم ناپسند کرتے ہووہ تمہارے گھر میں داخل نہ ہو اورنہ ہی اسے اجازت دے جسے تم ناپسند کرتے ہو خبردار تم پر ان کے بھی حق ہيں کہ ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو اورانہیں کھانا پینا اوررہائش بھی اچھے طریقے سے دو

سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1163 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1851 ) امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے اسے حسن صحیح قرار دیا ہے ۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
خاوند کوچاہیے کہ وہ بیوی کی نافرمانی کے وقت اسے اچھے اوراحسن انداز میں ادب سکھائے نہ کہ کسی برائي کے ساتھ اس لیے کہ اللہ تعالی نے عورتوں کواطاعت نہ کرنے کی صورت میں علیحدگی اورہلکی سی مارکی سزا دے کرادب سکھانے کا حکم دیا ہے ۔

علماء نے چارمواقع پر عورت کومار کے ساتھ تادیب جائز قرار دی ہے جو مندرجہ ذيل ہیں :

1- جب خاوند چاہے کہ بیوی بناؤ سنگار کرے اوربیوی اسے ترک کردے
2- جب بیوی طہر کی حالت میں ہواورخاوند اسے مباشرت کے لیے بلائے توبیوی انکار کردے ۔
3- نماز نہ پڑھے ۔
4- خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلے ۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

اورجن عورتوں کی نافرمانی اوربددماغی کا تمہیں ڈر اورخدشہ ہوانہيں نصیحت کرو ، اورانہیں الگ بستروں پر چھوڑ دو ، اورانہیں مار کی سزا دو } النساء ( 34 ) ۔

اورایک دوسرے مقام پر اللہ تعالی کا فرمان کچھ اس طرح ہے :

اے ایمان والو ! اپنے آپ اوراپنےاہل وعیال کواس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن لوگ اورپتھر ہیں } التحریم ( 6 ) ۔

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

قتادہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں : آپ انہیں اللہ تعالی کی اطاعت کا حکم دیں ، اوراللہ تعالی کی معصیت ونافرمانی کرنے سے روکیں اوران پر اللہ تعالی کے احکام نافذ کریں ، انہیں ان کا حکم دیں اور اس پر عمل کرنے کے لیے ان کا تعاون کریں اورجب انہیں اللہ تعالی کی کوئی معصیت ونافرمانی کرتے ہوئے دیکھیں توانہیں اس سے روکیں اوراس پر انہیں ڈانٹیں ۔

ضحاک اورمقاتل رحمہم اللہ تعالی نے بھی اسی طرح کہا ہے :

مسلمان کا حق ہے کہ وہ اپنے قریبی رشتہ داروں ، گھروالوں اوراپنے غلاموں اورلونڈیوں کواللہ تعالی کے فرائض کی تعلیم دے اورجس سے اللہ تعالی منع کیا ہے وہ انہیں سکھائے ۔

تفسیر ابن کثیر ( 4 / 392 ) ۔
 
Top