گھوڑی کا بچہ اور نالہ

صدف

وفقہ اللہ
رکن
گھوڑی کا بچہ اور نالہ​

گھوڑی کا ایک چھوٹا بچہ تھا ،اپنی ماں کے پیچھے پیچھے چلتا اور ہر جگہ اسی کے ساتھ رہتا کبھی ماں کو چھوڑتا نہ تھا ۔بڑے گھوڑے اس کو دیک ھ کر ہنستے اور کہتے یہ بچہ ابھی چھوٹاہی ہے۔گھوڑی کا بچہ جب یہ بات سنتا تو بہت غصہ ہوتا اور کہتا کہ نہیں ،میں بڑا ہوں۔

ایک دن بچے نے اپنی ماں سے کہا ! اے اماں ، میں بڑا ہو گیا ہوں میں چاہتا ہوں کہ تیری مدد کروں ۔
ماں مسکرا کر بولی ، جب تم کام کے اعتبار سے بڑے ہو گئے ہو تو یہ گیہوں کا تھیلا لو اور اسے چکی پر لے جاؤ۔گھوڑی کا بچہ خوش ہو گیا اور گیہوں کا تھیلا اپنی پیٹھ پر لاد کر چل پڑا ۔چلتے چلتے ایک نالے پر پہنچا۔نالہ دیکھ کر کھڑا ہو گیا اور سوچنے لگا کہ کہیں گہرا نہ ہو ۔اندر جاؤں ، ڈوب نہ جاؤں چلو واپس چلیں، ماں سے کہوں گا ،میں ابھی چھو ٹا ہوں بڑا ہو نا چاہتا ہوں کیا کروں۔گھوڑی کا بچہ ابھی یہ سوچ ہی رہا تھا نالے کے پاس دیکھا کہ ایک بڑا بیل گھاس چر رہا ہے ۔اسکے قریب آ کر پوچھا ،اے چچا جان بیل!ذرا مہربانی فر مائیے،کیا میں اس نالے کو پار کر سکتا ہوں یا یہ گہرا ہے ڈوب جاؤں گا ؟ بیل نے ہنس کر کہا !نہیں یہ گہرا نہیں ہے۔یہ تو میرے گھٹنے تک بھی نہیں ہے ۔ میں اس کو قاعدے سے جانتا ہوں ،ابھی کل ہی میں نے اسکو پار کیا ہے۔گھوڑا کا بچہ خوش ہو گیا ،اور نال پار کر نے کیلئے تیار ہو گیا ۔اتنے میں گلہری نے آکر اسکو روکا اور بولی! اسکے اندر نہ جاؤ ،بہت گہرا ہے ،میرے ایک دوست ابھی کل ہی اس میں ڈوب گیا تھا۔گھوڑی کا بچہ سوچنے لگا ،اب کیا کروں گہرا ہے یا یہ چھچھل ہے جیسا کہ بیل چچا کہہ رہے تھے ۔کس کی بات صحیح مانوں اور کیا کروں ۔

کچھ دیر سوچنے کے بعد جب اسے کچھ سمجھ میں نہ آیا تو گھر واپس آنے کا فیصلہ کیا کہ اب چل کر ماں سے پو چھوں گا کہ کیا کروں ۔ماں نے دیکھتے ہی پو چھا کیوں لوٹ آئے۔بچہ بولاوہاں راستہ میں ایک نالہ ہے بیل چچا کہہ رہے تھے کہ اس کا پانی بہت چھچھل ہے اسکو پار کرنا کوئی مشکل نہیں ۔جب کہ گلہری کہہ رہی تھی کہ بہت گہرا ہے اس کا ایک دوست اس میں ڈوب گیا تھا ،ماں مسکرائی اور بولی! تمھارا اپنا کیا خیال ہے ؟ تم پار کر سکتے ہو یا نہیں ۔ بچہ نے سر ہلا ای کہ میں اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا ،میں کچھ سمجھ نہیں پا رہا ہوں۔
ماں مسکرائی اور تفصیل سے اسکو سمجھایا کہ بیٹا دیکھو! بڑا موٹا اور لمبا ہے اسکے اعتبار سے نالہ گہرا نہیں ہے ،اس لئے اس کا کہنا کہ پانی چھچھل ہے غلط نہیں ہے جب کہ گلہری بہت چھوٹی ہے اس کے اعتبار سے پانی بہت زیادہ ہے وہ ڈوب جائیگی ۔اس لئے اس کا کہنا بھی صحیح ہے ہر ایک نے جو بتایا پنے اعتبار سے بتایا۔


گھوڑی کا بچہ یہ سن کر بولا اب سمجھ گیا ۔وہاں سے لوٹ کر پھر نالہ کے پاس آیا ۔ادھر گلہری اور بیل آپس میں جگڑ رہے تھے کہ تم کہتی ہو کہ پانی گہرا ہے کہاں گہرا ہے کہاں گہرا ہے ،گلہری کہتی کہ تم جھوٹ کہتے ہو بہت گہرا ہے ہمارا ایک ساتھی اس میں ڈوب گیا ہے۔
گھوڑی کا بچہ پہلے بیل کے پاس آکر کھڑا ہوا اور اندازہ لگایا کہ اس کے جثہ کے اعتبار سے یہ کتنا بڑا ہے ، پھر گلہری کے پاس آکر اس کے مقابل اپنا بدن دیکھا ، دونوں کو دیکھنے سے اس کو اندازہ ہوا کہ ہماری ماں ٹھیک کہہ رہی ہے۔

میں اس کو پار کر سکتا ہوں ۔ کیوں کہ میرے ڈوبنے بھر اس میں پانی نہیں ہے چنانچہ وہ نالہ میں اتر گیا اور بہت آسانی سے پار کر گیا۔
چکی تک گیہوں پہنچانے میں بچہ کامیاب ہو گیا ۔جب اسکی ماں نے دیکھا تو بہت خوش ہوئی اور بولی! اب تم بڑے ہو گئے ہو تم نے بڑوں جیسا عقلمند کا کام کیا ۔اسی دن سے بچہ کو یہ سبق ملا کہ جب کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو اس کو اپنے بڑوں سے پوچھ لے ،لیکن بات فورا مان نہ لے،بلکہ غور کرے ،اور کئی لوگوں سے پوچھ تاچھ کر نے کے بعد یہ پتہ لگائے کہ کس کی بات واقعۃ صحیح ہے ،پھر اس پر عمل کرے آنکھ بند کر کے خبر پر اعتماد نہ کرے۔ اور فیصلہ جلد بازی میں نہ کرے۔
اسی دن سے بچہ کو آہستہ آہستہ بہتن ہو شیار اور کام کر نے کے لائق ہو گیا ۔ماں اس پر بہت بھروسہ کرتی اور یہ ماں کا بہت سا کام خود کر نے لگا ۔اب بڑے گھوڑے اس پر ہنسنا چھوڑ دئیے۔
 
Top