ایک طالب علم نے کہا کہ کاش! میں وہی مخلوق ہوتا کہ نہ روزہ، نہ نماز، نہ حج، نہ زکوٰۃ،نہ گناہ سے بچو، نہ نظر بچاؤ اور مُفت میں جنت پاجاؤ۔
تو حضرت گنگوہی نے فرمایا کہ
ارے بُدھو! ان کو جنت کا کیا مزہ آئے گا۔ مزہ تو ہم لو گوں کو آئے گا جو تکلیفیں اُٹھا کے جنت میں جائیں گے۔ جنہوں نے روزہ رکھا نہ نماز پڑھی نہ غم اُٹھایا نہ کوئی تکلیف برداشت کی نہ جہاد کیا نہ خُون بہایا اور نہ خونِ تمنّا کیا وہ کیا جانیں گے کہ مزہ کیا چیز ہے کیوں کہ راحت کا مزہ تکلیف کے بعد ہے۔ جو تکلیفیں اٹھاتے ہیں ان کو احساس ہوتا ہے کہ راحت و آرام کیا چیز ہے لہٰذا حضرت نے فرمایا کہ ان شاء اللہ تعالیٰ ہم لوگوں کو جنت کا جو مزہ آئے گا وہ اس مخلوق کو نہیں آئے گا جس کو اللہ تعالیٰ پیدا کرکے جنت میں ڈال دیں گے۔