اقسام رجال اللہ

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اقسام رجال اللہ​

بحر المعانی میں لکھا ہے پہلی قسم اقطابؔ ہے ، دوسری غوثؔ ، تیسری امامہؔ ، چوتھی اوتادؔ، پانچویں ابدالؔ ، چھٹی اخیارؔ ،ساتویں ابرارؔ ، آٹھویں نقباءؔ ، نویں نجباؔ، دسویں عمداؔ ، گیارہوں مکتومانؔ ، بارھویں مفردانؔ ۔
اے محبوب ! قطب عالم سارےجہاں اور زمانے میں ایک ہو تا ہے اور دنیا وآخرت یعنی عالمِ سفلی اور عالمِ علوی کے تمام موجودات ( مخلوق ) قطب عالم کے وجود سے قائم ہو تے ہیں اور بارہ اقطاب اور ہیں ۔ جاننا چاہئے کہ قطب عالم فیض براہ راست حق تعالیٰ سے حاصل ہو تا ہے ۔قطب عالم کو قطب کبریٰ وقطب ارشاد ، قطب الاقطاب ، وقطب مدار بھی کہتے ہیں ۔ کیونکہ موجودات عالم سفلی وعلوی کا وجود ان کے وجود کی برکت سےہوتا ہے اس قطب مدارؔ کے دو وزیر ہو تے ہیں جن کو حضرت محیی الدی ابن عربی نے اپنی کتاب فتوحات مکی میں امامانؔ کے نام سے موسوم کیا ہے ۔ ایک ا ن کے دائیں ہاتھ کی طرف ہو تا ہے ۔دوسرا بائیں ہا تھ کی طرف ۔ جو دائیں طرف ہو تا ہے ۔اس کانام عد الملکؔ ہے اور جو بائیں طرف ہو تا ہے اس کا نام عبد الربؔ ہے دائیں طر والا وزیر جس کانام عبد الملک ہے قطب مدار کی روح سے فیض حاصل کرتا ہے اور عالمِ علوی پر تقسیم کرتا ہے اور بائیں طرف واالااوزیر جس کانام عبد الرب ہے قطب مدار کے دل سے فیض حاصل کرتا ہے اور عالم سفلی کو پہنچاتا ہے جب قطب مدار دنیا سے رحلت کرتا ہے اور عقبیٰ کو جاتا ہے ۔عبد الملک جو دائیں طرف ا وزیر ہو تا ہے ۔اس کا قائم مقام ہوتا ے اور قطب مدار کا نام جب وہ قطبیت پر پہنچتا ہے عبد اللہ ہو جاتا ہے یعنی آسمانوں اور زمینوں میں اسے عبد اللہ کہتے ہیں ۔اگر چہ اس کا نام کچھ اور ہوتا ہے ۔ علی ہذا لقیاس تمام رجا ل اللہ کا باطن میں اور نام ہو تا ہے اور اسےحق تعالیٰ کے مربی اسم سے مو سوم کرتے ہیں ۔جب دائیں طرف والے وزیر کی جگہ خالی ہو تی ہے تو بائیں طرف والے وزیر یعنی عبد الرب کو عبد الملک کی جگہ مقرر کر دیا جاتا ہے اور بدلاء ( جمع ابدال) میں سے ایک ابدال کو جو اسرافیل کے قلب پر ہے عبد الرب ی جگہ بٹھا دیا جاتا ہے ، پس عبد الملک قطب مدار بن جا تا ہے ۔ عبد الرب عبد الملک ہو جاتا ہے اور ابدال مذکور عبدالرب کی جگہ پر آجاتا ہے ۔اسی طرح روز قیامت تک ہو تا رہے گا ۔( مرآۃ الاسرار۔ ص:۹۱۔۹۲)
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
اقسام رجال اللہ​

بحر المعانی میں لکھا ہے پہلی قسم اقطابؔ ہے ، دوسری غوثؔ ، تیسری امامہؔ ، چوتھی اوتادؔ، پانچویں ابدالؔ ، چھٹی اخیارؔ ،ساتویں ابرارؔ ، آٹھویں نقباءؔ ، نویں نجباؔ، دسویں عمداؔ ، گیارہوں مکتومانؔ ، بارھویں مفردانؔ ۔
اے محبوب ! قطب عالم سارےجہاں اور زمانے میں ایک ہو تا ہے اور دنیا وآخرت یعنی عالمِ سفلی اور عالمِ علوی کے تمام موجودات ( مخلوق ) قطب عالم کے وجود سے قائم ہو تے ہیں اور بارہ اقطاب اور ہیں ۔ جاننا چاہئے کہ قطب عالم فیض براہ راست حق تعالیٰ سے حاصل ہو تا ہے ۔قطب عالم کو قطب کبریٰ وقطب ارشاد ، قطب الاقطاب ، وقطب مدار بھی کہتے ہیں ۔ کیونکہ موجودات عالم سفلی وعلوی کا وجود ان کے وجود کی برکت سےہوتا ہے اس قطب مدارؔ کے دو وزیر ہو تے ہیں جن کو حضرت محیی الدی ابن عربی نے اپنی کتاب فتوحات مکی میں امامانؔ کے نام سے موسوم کیا ہے ۔ ایک ا ن کے دائیں ہاتھ کی طرف ہو تا ہے ۔دوسرا بائیں ہا تھ کی طرف ۔ جو دائیں طرف ہو تا ہے ۔اس کانام عد الملکؔ ہے اور جو بائیں طرف ہو تا ہے اس کا نام عبد الربؔ ہے دائیں طر والا وزیر جس کانام عبد الملک ہے قطب مدار کی روح سے فیض حاصل کرتا ہے اور عالمِ علوی پر تقسیم کرتا ہے اور بائیں طرف واالااوزیر جس کانام عبد الرب ہے قطب مدار کے دل سے فیض حاصل کرتا ہے اور عالم سفلی کو پہنچاتا ہے جب قطب مدار دنیا سے رحلت کرتا ہے اور عقبیٰ کو جاتا ہے ۔عبد الملک جو دائیں طرف ا وزیر ہو تا ہے ۔اس کا قائم مقام ہوتا ے اور قطب مدار کا نام جب وہ قطبیت پر پہنچتا ہے عبد اللہ ہو جاتا ہے یعنی آسمانوں اور زمینوں میں اسے عبد اللہ کہتے ہیں ۔اگر چہ اس کا نام کچھ اور ہوتا ہے ۔ علی ہذا لقیاس تمام رجا ل اللہ کا باطن میں اور نام ہو تا ہے اور اسےحق تعالیٰ کے مربی اسم سے مو سوم کرتے ہیں ۔جب دائیں طرف والے وزیر کی جگہ خالی ہو تی ہے تو بائیں طرف والے وزیر یعنی عبد الرب کو عبد الملک کی جگہ مقرر کر دیا جاتا ہے اور بدلاء ( جمع ابدال) میں سے ایک ابدال کو جو اسرافیل کے قلب پر ہے عبد الرب ی جگہ بٹھا دیا جاتا ہے ، پس عبد الملک قطب مدار بن جا تا ہے ۔ عبد الرب عبد الملک ہو جاتا ہے اور ابدال مذکور عبدالرب کی جگہ پر آجاتا ہے ۔اسی طرح روز قیامت تک ہو تا رہے گا ۔( مرآۃ الاسرار۔ ص:۹۱۔۹۲)
اللہ خیر کرے لگتا ہے آپ کو خلافت دینی پڑے گی
 
Top