عبادت اور ایمان کے اعلی درجے کی حالت و کیفیت کا نام احسان ہے

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
آج ایک شخص کے لکھے ہوئے مضمون پر نظر پڑی جس میں لکھا تھا

"کچھ لوگ زندگی کی چوٹیاں سر کرتے کرتے اس مقام پہ پہنچ جاتے ہیں جہاں انہیں اپنے مال سے دوسروں کا پیٹ بھرنا افضل لگتا ہے. ایسے لوگ خلوصِ نیت اور بھر پور شوق سے ہر چھوٹے بڑے کو رزق, خوشیاں اور محبتیں تقسیم کرکے رضائے الہی کے حصول اور اپنی تسکینِ طبع کے سامان کے اہتمام کو ممکن بنا رہے ہوتے ہیں. جبکہ کھانے پینے کا سامان مفت میں حاصل کرنے والے اور مالی مدد حاصل کرنے والے خوش قسمت لوگ اس نعمت کو اپنا ذاتی حق سمجھ کر بڑے فخر اور تمکنت سے استعمال کرتے ہیں. لیکن انھیں اتنی توفیق نہیں ہوتی کہ وہ انعام و اکرام وصول کرتے ہوئے اپنے رب کا شکر ادا کریں اور اپنے محسن کے حق میں چند کلماتِ خیر ادا کریں."

یہ درج بالا تحریر پڑھ کر مجھے حضور اکرم ﷺ کا ایک فرمان یاد آیا

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
الإحسان اَنْ تَعْبدَ اﷲَ کَانَّکَ تَرَاهُ، فإنْ لَمْ تَکنْ تَرَاهُ فَإنَّه يَرَاکَ۔
’’احسان یہ ہے کہ تو اﷲ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے اور اگر تو (تجھے یہ کيفیت نصیب نہیں اور اسے) نہیں دیکھ رہا تو (کم از کم یہ یقین ہی پیدا کر لے کہ) وہ تجھے دیکھ رہا ہے۔ ‘‘

عبادت اور ایمان کے اعلی درجے کی اس حالت اور کیفیت کا نام احسان ہے
یہ وہ حالت ہے جس میں انسان کو ایک ایسی کیفیت نصیب ہو کہ ایسا لگے کہ اپنے پاک رب کا دیدار نصیب ہو رہا ہو ورنہ یہ تو پختہ یقین ہو کہ میرا رب مجھے دیکھ رہا ہے

پھر دل میں یہ خیال کبھی نہیں آئے گا کہ جس کے ساتھ احسان کا معاملہ کیا ہے وہ محسن کا خطاب دے کر کلمات خیر ادا کرے ۔ کیوں کہ خیر کی وہ توقع تو آپ پہلے ہی اپنے رب سے کر چکے ہیں۔

زنیرہ گل
10-04-2021
 
Top