بہن کو زکواة اور صدقات دینا

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

آج میرے پاس ایک لڑکی آئی اور کہنے لگی کہ مجھے بہت افسوس ہے کہ میری بہن ضرورت مند ہے لیکن ہم زکواة اور صدقات اپنی بہن کو نہیں دے سکتے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ کچھ لوگوں کے ذہن میں یہ بات ڈال دی گئی ہے کہ اپنے بھائی بہن کو زکواة یا صدقات نہیں دے سکتے۔

زکواة اور صدقات اپنے بہن بھائی کو دے سکتے ہیں اگر وہ مستحق ہوں۔ بس ایک چھوٹا سا مسئلہ ہے کہ اگر بہن یا بھائی آپ کے زیر کفالت ہے اور اس کا نفقہ آپ کے ذمہ ہے تو پھر جو خرچہ کی رقم ہے اس کے علاوہ آپ کو دینا ہوگا۔ اور اپنی بہن یا بھائی کو یہ بات بتانی ہوگی کہ زکواة اور صدقات کی رقم وہ صرف اپنے اوپر خرچ کرے ۔ مشترکہ خرچ میں شامل نہ کرے۔

فقط واللہ اعلم
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

آج میرے پاس ایک لڑکی آئی اور کہنے لگی کہ مجھے بہت افسوس ہے کہ میری بہن ضرورت مند ہے لیکن ہم زکواة اور صدقات اپنی بہن کو نہیں دے سکتے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ کچھ لوگوں کے ذہن میں یہ بات ڈال دی گئی ہے کہ اپنے بھائی بہن کو زکواة یا صدقات نہیں دے سکتے۔

زکواة اور صدقات اپنے بہن بھائی کو دے سکتے ہیں اگر وہ مستحق ہوں۔ بس ایک چھوٹا سا مسئلہ ہے کہ اگر بہن یا بھائی آپ کے زیر کفالت ہے اور اس کا نفقہ آپ کے ذمہ ہے تو پھر جو خرچہ کی رقم ہے اس کے علاوہ آپ کو دینا ہوگا۔ اور اپنی بہن یا بھائی کو یہ بات بتانی ہوگی کہ زکواة اور صدقات کی رقم وہ صرف اپنے اوپر خرچ کرے ۔ مشترکہ خرچ میں شامل نہ کرے۔

فقط واللہ اعلم
بجا فرمایا۔۔۔زکو ة کا اولین مصداق ہی یہ ہیں باقی سب درجہ ثانیہ میں آتے ہیں
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
اگر سگی بہن مستحقِ زکات ہے تو اس کو زکات کی رقم دی جاسکتی ہے، بلکہ اس کو زکات کی رقم دینا زیادہ باعثِ ثواب ہوگا، زکات کی ادائیگی کا ثواب الگ اور رشتہ داری کا لحاظ رکھنے اور صلہ رحمی کرنے کا ثواب الگ۔البتہ اگر بہن زیرِ کفالت ہو تو زکات کی رقم خرچے میں ادا نہ کرے۔ نیز کھانا پینا مشترک ہو تو زکات کی رقم مشترکہ خرچے میں نہ آئے۔ فقط واللہ اعلم



فتوی نمبر : 144007200513

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

آج میرے پاس ایک لڑکی آئی اور کہنے لگی کہ مجھے بہت افسوس ہے کہ میری بہن ضرورت مند ہے لیکن ہم زکواة اور صدقات اپنی بہن کو نہیں دے سکتے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ کچھ لوگوں کے ذہن میں یہ بات ڈال دی گئی ہے کہ اپنے بھائی بہن کو زکواة یا صدقات نہیں دے سکتے۔

زکواة اور صدقات اپنے بہن بھائی کو دے سکتے ہیں اگر وہ مستحق ہوں۔ بس ایک چھوٹا سا مسئلہ ہے کہ اگر بہن یا بھائی آپ کے زیر کفالت ہے اور اس کا نفقہ آپ کے ذمہ ہے تو پھر جو خرچہ کی رقم ہے اس کے علاوہ آپ کو دینا ہوگا۔ اور اپنی بہن یا بھائی کو یہ بات بتانی ہوگی کہ زکواة اور صدقات کی رقم وہ صرف اپنے اوپر خرچ کرے ۔ مشترکہ خرچ میں شامل نہ کرے۔

فقط واللہ اعلم
بے شک بجا فرمایا
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اگر ہر شخص اپنے رشتہ داروں کو دیکھنا شروع کردے۔ پھر اپنے پڑوسی کو دیکھے اور محلے میں مستحقین پر نظر رکھے تو امید ہے کہ ہر ضرورت مند کو اس کا حق مل جائےگا۔ ہم تو آج ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں کہ پڑوسی کی ہمیں خبر نہیں ان کے گھر اگر میت بھی ہو تو ہمارے ٹی وی کی آواز کم نہیں ہوتی۔ اللہ ہمیں ہدایت نصیب فرمائے آمین
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
اگر ہر شخص اپنے رشتہ داروں کو دیکھنا شروع کردے۔ پھر اپنے پڑوسی کو دیکھے اور محلے میں مستحقین پر نظر رکھے تو امید ہے کہ ہر ضرورت مند کو اس کا حق مل جائےگا۔ ہم تو آج ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں کہ پڑوسی کی ہمیں خبر نہیں ان کے گھر اگر میت بھی ہو تو ہمارے ٹی وی کی آواز کم نہیں ہوتی۔ اللہ ہمیں ہدایت نصیب فرمائے آمین
یہی تو المیہ ہے ہمارا
آمین
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
اگر ہر شخص اپنے رشتہ داروں کو دیکھنا شروع کردے۔ پھر اپنے پڑوسی کو دیکھے اور محلے میں مستحقین پر نظر رکھے تو امید ہے کہ ہر ضرورت مند کو اس کا حق مل جائےگا۔ ہم تو آج ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں کہ پڑوسی کی ہمیں خبر نہیں ان کے گھر اگر میت بھی ہو تو ہمارے ٹی وی کی آواز کم نہیں ہوتی۔ اللہ ہمیں ہدایت نصیب فرمائے آمین
جزاک اللہ خیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حقیقت یہی ہے ۔۔۔ اسلام کی اصل روح ہی حقوق العباد ہیں۔ اور توحید کی گواہی دینے کے بعدجو اسلام کی مبادیات ہیں (بنی الاسلام علی خمس ۔ )ان تمام کا منتہائے نظر فقط حقوق العباد ہیں۔ نماز روزہ حج زکوٰۃ تمام عبادتیں درحقیقت بندوں کی آسانی کے لیے قائم کی گئی ہیں۔
اور حقوق العباد کا جو دائرہ ہے اس کی ابتداء اقرب ترین افراد سے ہوتی ہے۔ اور ان اقرب ترین میں والدین۔ بہن بھائی۔ بیوی بچے ۔۔۔۔۔۔ شامل ہیں۔
جیسے کہ حدیث مبارکہ میں موجود ہے ۔۔ عن ابن مسعود رضی اللہ عنہ عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: ”إذا أنفق الرجل علی أهله یحتسبہا فهو له صدقة۔ (أخرجہ البخاري في کتاب النفقات، باب: فضل النفقۃ علی الأھل، رقم: ۵۳۵۱۔)
 
Top