کیا پوری دنیا میں ایک ہی رات کو لیلتہ القدر ہوتی ہے؟

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
شب قدر ایک مرتبہ ہوتی ہے اور ایک ہی ہوتی ہے ، البتہ اختلاف مطالع کی وجہ سے پوری دنیا میں ایک ہی وقت میں نہیں ہوتی ؛ بلکہ ہر جگہ وہاں کی تاریخ اور وقت کے اعتبار سے شب قدر ہوتی ہے، اور جس جگہ جس وقت شب قدر ہوتی ہے وہاں اسی وقت اس کی برکات حاصل ہوتی ہیں، مثلاً اگر ۲۷/ ویں شب شب قدر ہے تو ہر جگہ جب ۲۷ ویں شب آئے گی تو وہاں اللہ تعالی کی طرف سے شب قدر کی برکات ورحمتیں متوجہ ہوں گی، حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی فرماتے ہیں: ”جس زمانہ و وقت کے ساتھ جوحکم یا فضیلت متعلق ہے ہر جگہ جب وہ وقت اور زمانہ آوے گا ، اسی وقت حکم یا فضیلت بھی واقع ہو گی ، پس جس طرح نمازوں کا حکم ہر جگہ طلوع وغروب کے ساتھ ہے، اسی طرح یہاں کے حساب سے جو لیلة القدر ہو گی اس وقت وہ برکاتِ خاصہ یہاں نازل ہوں گی، اور جس وقت دوسری جگہ کے حساب سے وہاں لیلة القدر ہو گی، ویسے ہی برکات ورحمت وہاں اس وقت متوجہ ہوں گی، وھذا ظاہر جداً، فقط “ (امدادالفتاوی۶: ۱۲۹، سوال: ۴۶۰، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند) ، حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب  فرماتے ہیں: ”اختلاف مطالع کے سبب مختلف ملکوں اور شہروں میں شب قدر مختلف دنوں میں ہو تو اس میں کوئی اشکال نہیں؛ کیوں کہ ہر جگہ کے اعتبار سے جو رات شب قدر قرار پائے گی اس جگہ اسی رات میں شب قدر کے برکات حاصل ہوں گے، واللہ سبحانہ وتعالی اعلم “ (معارف القرآن ۸: ۷۹۴، مطبوعہ: ربانی بک ڈپو، دہلی) ، اور احکامِ اعتکاف (ص ۵۸، موٴلفہ: مفتی محمد زید صاحب مظاہری وندوی مد ظلہ) میں ہے: ”اگر کسی کو شبہ ہو کہ شبِ قدر تو ایک مرتبہ ہوتی ہے اور ایک ہی ہوتی ہے اور اوقات میں تفاوت ہے مثلاً کہیں آفتاب ایک گھنٹہ پہلے ہوتاہے کہیں دو گھنٹہ پہلے حتی کہ چھ چھ گھنٹہ بلکہ اس سے زیادہ فرق ہو جاتا ہے تو اس حالت میں بعض جگہ رات ہوگی اور بعض جگہ دن اور شبِ قدر رات کے ساتھ مخصوص ہے اور ایک ہی ہے تو جہاں رات ہے تو وہاں تو شبِ قدر ہو جائے گی اور جہاں دن ہے وہاں ہو ہی نہیں سکتی ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اس کا وقت ہر جگہ کے لیے جدا جدا ہے مثلاً عدالت کھلنے کا وقت دس بجے ہے تو ہر جگہ کے وقت کے مطابق وہاں کی عدالت کھلے گی، کلکتہ میں وہاں کے وقت سے اور لندن میں وہاں کے وقت سے“ ۔واللہ تعالیٰ اعلم

بشکریہ:دارالافتاء،دارالعلوم دیوبند
 
Top