عورت اپنے علمبرداروں کی نظر میں

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
عورت اپنے علمبرداروں کی نظر میں​
بائبل میں ہے کہ :
"جو کوئی خدا کو پیارا ہے وہ اپنے کو عورت سے بچائے گا ۔ہزار آدمیوں میں سے میں نے ایک کو خدا کا پیارا پایا ہے ۔لیکن تمام عالم کی عورتوں میں ایک عورت بھی ایسی نہیں جو خدا کو پیاری ہو تی"

بائبل میں یہ بھی ہے کہ " عورت موت سے زیاد تلخ حقیقت ہے "

"تر تو لیان " مسیحیت کے ابتدائی دور کا امام ہے ۔اس کے بقول۔۔۔۔
" عورت شیطان کے آنے کا درواز ہے ۔۔۔۔وہ مرد کو غارت کر نے والی ہے "

ایک اور بڑے مسیحی امام "کرائی سولٹم " کےبقول ۔۔۔
"عورت ایک نا گزیر برائی ،ایک پیدا ئشی وسوسہ ،ایک مرغوب آفت ،ایک خانگی خطرہ ،ایک غارت گر بلا اور ایک آراستہ مصبیت ہے "

اطالیوں کی ضرب المثل ہے ۔۔۔
"گھوڑا اچھا ہو یا برا اسے مہمیز کی ضرورت ہے ، عورت اچھی ہو یا بری اسے مار کی ضرورت ہے "

سپین والوں کی ضرب المثل ہے ۔۔۔
"عورت کی اچھی صورت پر بھروسہ کرنا بے وقوفی ہے"

افلا طون جیسا فلسفی عورت کی تخلیق کے حوالے سے یوں رقم طراز ہے کہ۔۔۔
"انسان شروع میں ذو جنسی تھا۔ یعنی مذکر اور مؤنث ایک ہی جسم میں اکھٹے تھے۔ اس کی چار ٹانگیں ،دو چہرے اور چار باز وتھے ۔اس نے اپنے خالق "زیوس"کے خلاف بغاوت کردی ۔سزا کے طور پر انھیں آدھا آدھا کر دیا گیا ۔جن میں سے ہر ایک کے پاس دو ٹانگیں ،ایک اور دو بازو آگئے ۔ان میں سے ایک مرد اور ایک عورت تھی ۔ تب سے دونوں ایک دوسرے کی تلاش میں ہیں تا کہ اپنی تکمیل کر سکیں"

"ارسطو" کے نزدیک عورت کی نسأئی خصوصیات دراصل؛ فطری نقا ئص ہیں ۔قدیم یہودی قانون کی رو سے کنواری لڑکی دعا کی بھی مستحق نہیں ہو تی ۔ رومی شاعر "ورجل" کے بقول۔۔۔۔ "عورت ہمیشہ نا پائدار ہوتی ہے"

روم مصنف " جیو وینل " کے خیال میں ۔۔۔۔۔۔
"عورت سے بڑھ کر کوئی کینہ پرور نہیں "

سکاٹس مذہبی اصلاح پسند" جان ناکس" کے الفاظ میں ۔۔۔
"عورت کی حکمرانی فطرت کو سخت نا پسند ہے ۔یہ خدا کے لیے تو ہین آمیز ہے ۔ حتی کہ کامل مساوات کے نظام خیر سے انحراف ہے "۔

ویلئیم شیکسیئر کا کہنا ہے کہ :
" اے کمزوری !تیرا نام عورت ہے"

" سیموئیل بٹلر" کے الفاظ میں ۔۔۔۔۔۔
عورتیں کی روح اس قدر چھوٹی ہیں کہ بعض لوگ یقین رکھتے ہیں کہ عورتوں میں روح ہی نہیں ہو تی "

"ویلیم کنگریوں" کے الفاظ میں " جہنم میں بھی عورت کی حقارت جیسا غصہ نہیں"۔
"سیموئیل جانسن" کی زبان میں ۔۔۔

"ایک عورت کی اصلاح کسی کتے کا اپنی پچھلی ٹانگوں پر چلنے کے برابر ہے"
"ایلگزنڈر پوپ" کے مطابق ۔۔۔۔

" بہر کیف،،، عورتیں کسی کردار کی حامل نہیں ہو تیں ۔۔۔۔ کچھ کارو بار کے لیے اور کچھ تفریح کے لیے ہو تی ہیں ۔ لیکن عورت محض جنسیت کے لیے ہو تی ہیں "۔

برطانوی ناول نویس" ویلیم میک پیس تھیکرے " کا کہنا ہے کہ"
" کچھ ایسی کمینگیاں ہیں جو مردکے لیے انتہائی پست اور گھٹیا ہیں ۔ لیکن ایک دلفریب عورت تنہاا ان کے ارتکاب حوصلہ رکھتی ہے "۔

برطانوی ناول نویس" جارج میری ڈیتھ " کے الفاظ میں ۔۔۔
" مجھے توقع ہے کہ عورت وہ آخری شئے ہو گی جسے مرد مہذب بنائے گا ۔

مشہور جرمن فلسفی فریڈرک کے بقول " عورت خدا کی دوسری غلطی ہے "

" سگھمنڈ فرائڈ" کے الفاظ یہ ہیں کہ
" عظیم سوال۔۔۔۔ اپنی تیس برسوں پر محیط نسأئی روح کے متعلق تحقیق کے با وجود جس کا جواب دے پانے کا اہل نہیں ہوں یہ ہے کہ عورت کیا چا ہتی ہے ؟"

مشہور مصور" پکا سو" کے نزدیک ۔۔۔
" عورت دو طرح کی ہو تی ہیں ، دیویاں یا پائدان "

عورت کے بارے میں ان آرا کی موجودگی میں کون کہہ سکتا ہے کہ عورت سے بھلائی کی تو قع کی جا سکتی ہے ۔ لیکن در حقیقت عورتوں کی یہ حالت سرا سر مردوں کی زیادتی کا نتیجہ ہے ۔

شاعر مشرق حکیم االامت علامہ اقبالؒ کے الفاظ میں ۔۔۔
" اگر میں غیر مسلم ہوتا تو قرآن حکیم کو کس عورت کی تصنیف سمجھا ۔ کیونکہ قرآن حکیم میں عورت کو بے پناہ رعایتیں اور حقوق دیئے گئے ہیں ۔

چنانچہ قرآن حکیم نے با ئبل کے اس بیان کو تسلیم نہیں کیا کہ" نیکی اور بدی کی پہچان کے درخت کو کھانے کا مشورہ سب سے پہلے عورت نے دیا" بلکہ قرآن نے یوں کہا کہ" شیطان نے دونوں کو بہ یک وقت ورغلایا ۔

اور اس طرح ہدایت دی" واللہ جعل لکم من انفسکم ازواجا
ترجمہ : اللہ تعالیٰ نے تمہاری بیویاں تم ہی میں سے پیدا کیں

یعنی تمہاری جنس سے پیدا کیں اس کی فطرت تمہاری فطرت، اس کی خلقت تمہاری خلقت ہے ، تمہیں اگر سونے چاندی کی طلب ہے تو وہ بھی احتیاج مال سے بے نیاز نہیں رکھی گئی ہے ۔
تم اگر اپنی راحت واشائش کے بھوکے ہو تو اس کا جسم بھی خشکی اور تھکن کے اثرات کو قبول کرنے والا بنایا گیا ہے ،
تمہیں اگر غصہ آتا ہے تو وہ بھی بے حس نہیں پیدا کی گئی ہے ۔
تم اگر اپنی جاہ عزت کے طالب ہو تو وہ اپنی تو ہین ورسوائی سے خوش نہیں ہو سکتی ۔
تم اگر حکومت چاہتے و تو وہ بھی غلامی کے لیے پیدا نہیں ہو ئی ۔
الغرض بھوک پیاس ، گرمی ، سردی ،سختی نرمی، رنج اور خوشی کا احساس اس کو بھی ہو گا ، چوٹ لگے گی تو اس کا بھی جسم دکھے گا ، اس کے دل بھی کو تکلیف پہنچے گی تو غیرت وخود داری اس کی بھی تڑپ اٹھے گی الغرض تمام انسانوں کی مرد ہو یا عورت اصل ایک ہی ہے ،ایک جوڑے سے مردوں اور عورتوں کی ساری نسلیں چلی ہیں۔(تحفہ دولھا)
حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : تمام مومنوں میں ایمان کے اعتبار سے سب سے زیادہ کامل وہ شخص ہے ۔ جو اخلاق کے اعتبار سے ان میں سب سے اچھا ہو ۔ جو شخص جتنا زیادہ خوش اخلاق ہو گا ،وہ اتنا ہی کا مل ایمان والا ہو گا ۔اس لیے کامل ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ انسان دوسروں کے ساتھ حسن اخلاق کا معاملہ کرے اور تم میں بہترین لوگ وہ ہیں جو اپنی بیویوں اور اپنی عورتوں کیلئے بہتر ہوں ،ان کے ساتھ اچھاا سلوک کر نے والے ہوں ۔ (ترمذی ،کتاب االرضاع ، باب ما جاء فی حق المرأۃ علی زوجھا)
حقیقت یہ ہے کہ انسانی زندگی کی گاڑی عورت ومرد کی مساوی کو شش سے منزل مراد تک پہنچ سکتی ہے ۔
اسلام میں مرد کو عورت پر عورت کو مرد پر فضیلت محض تقوی کی بنیاد پر ہے نہ کہ خلقت کی بنیاد پر۔
 
Top