نماز وتر کی رکعات (عندالاحناف)

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
*نمازِ وتر کی رکعات*
(تصحیح ونظر ثانی شدہ)
*رکعاتِ وتر کی تعداد:*
احناف کا مذہب یہ ہے کہ وتر کی رکعات تین ہیں، یہ تین رکعات ایک ہی سلام کے ساتھ اکھٹی ادا کرنی ہیں اور یہ سلام تیسری رکعت کے بعد ہی پھیرا جائے گا۔ احناف کا یہ مذہب متعدد دلائل سے ثابت ہے:
*حضور اقدس ﷺ سے ثبوت:*
1⃣ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ وتر کی دوسری رکعت کے بعد سلام نہیں پھیرتے تھے (بلکہ تیسری رکعت کے بعد ہی سلام پھیرتے تھے)۔
☀ «سنن النسائي» میں ہے کہ:
1697- عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ: أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ لَا يُسَلِّمُ فِي رَكْعَتَيِ الْوِتْرِ.
☀ «موطأ الإمام محمد» میں ہے کہ:
266- عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَبِي أَوْفَى عَنْ سَعدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ: أَنّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ لَا يُسَلِّمُ فِي رَكْعَتَيِ الْوِتْرِ.
☀ «سنن الدارقطني» میں ہے کہ:
1684- عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ نَبِىُّ اللهِ ﷺ لَا يُسَلِّمُ فِى رَكْعَتَىِ الْوِتْرِ.
☀ «شرح معاني الآثار» میں ہے کہ:
1670- عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ نَبِيُّ اللهِ ﷺ لَا يُسَلِّمُ فِي رَكْعَتَيِ الْوِتْرِ.
☀ «مصنف ابن أبي شيبة» میں ہے کہ:
6912- عَنْ سَعدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لَا يُسَلِّمُ فِي رَكْعَتَيِ الْوِتْرِ.
2⃣ حضرت اُبَی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ تین رکعت وتر کے درمیان میں سلام نہیں پھیرتے تھے بلکہ وتر کی آخری رکعت کے بعد ہی سلام پھیرتے تھے۔
☀ «سنن النسائي» میں ہے کہ:
1700- عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَقْرَأُ فِي الْوِتْرِ بِـ«سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى»، وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ بِـ«قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ»، وَفِي الثَّالِثَةِ بِـ«قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ»، وَلَا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ، وَيَقُولُ يَعْنِي بَعْدَ التَّسْلِيمِ: «سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ» ثَلَاثًا.
☀ «السنن الكبرىٰ للإمام البيهقي» میں ہے کہ:
5059- عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يُوتِرُ بِثَلاثِ رَكَعَاتٍ، لا يُسَلِّمُ فِيهِنَّ حَتَّى يَنْصَرِفَ: الأُولَى بِـ«سَبحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى»، وَالثَّانِيَةُ بِـ«قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ»، وَالثَّالِثَةُ بِـ«قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ»، وَقَنَتَ قَبْلَ الرُّكُوعِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «سُبْحَانَ اللهِ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ» مَرَّتَيْنِ وَرَفَعَ صَوْتَهُ فِى الثَّالِثَةِ.
*حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور اہلِ مدینہ سے ثبوت:*
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس ﷺ تین رکعات وتر کے آخر ہی میں سلام پھیرتے تھے۔ اس کے بعد «المستدرك للحاكم» میں ہے کہ یہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی وتر ہے اور انہی سے مدینہ والوں نے یہ وتر سیکھی ہے۔
☀ «المستدرك للحاكم» میں ہے کہ:
1140- عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يُوتِرُ بِثَلاَثٍ لَا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ. وَهَذَا وِتْرُ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، وَعَنْهُ أَخَذَهُ أَهْلُ الْمَدِينَةِ.
*حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثبوت:*
حضرت ابو العالیہ تابعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہمیں حضرات صحابہ نے یہ سکھایا ہے کہ وتر کی نماز مغرب کی نماز کی طرح ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ ہم وتر کی تیسری رکعت میں قرات کرتے ہیں۔ [یعنی سورتِ فاتحہ اور سورت دونوں پڑھتے ہیں، یا جہرًا قرأت مراد ہے۔]
☀ «شرح معاني الآثار» میں ہے کہ:
1743- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَةَ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا الْعَالِيَةِ عَنِ الْوِتْرِ فَقَالَ: عَلَّمَنَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ ﷺ أَوْ عَلَّمُونَا أَنَّ الْوِتْرَ مِثْلُ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ غَيْرَ أَنَّا نَقْرَأُ فِي الثَّالِثَةِ، فَهَذَا وِتْرُ اللَّيْلِ، وَهَذَا وِتْرُ النَّهَارِ.
*حضرت اُبیّ بن کعب رضی اللہ عنہ سے ثبوت:*
امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ تین رکعات وتر پڑھا کرتے تھے اور مغرب کی نماز کی طرح تیسری رکعت کے آخر میں ہی سلام پھیرا کرتے تھے۔
☀ «مصنف عبد الرزاق» میں ہے کہ:
4659- عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: كَانَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ لَا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي الثَّالِثَةِ مِثْلَ الْمَغْرِبِ.
*وضاحت:* ذیل میں ذکر ہونے والے دلائل مصنَّف ابن ابی شیبہ سے لیے گئے ہیں:
*حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثبوت:*
امام عبد الرحمن بن یزید رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نماز وتر تین رکعات ہیں مغرب کی نماز کی طرح۔
6889: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَن الأَعْمَش، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ
قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللهِ: الْوِتْرُ ثَلاَثٌ رَكَعَاتٍ كَصَلَاةِ الْمَغْرِبِ.

*حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ثبوت:*
حضرت ثابت رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نےتین رکعات وتر پڑھی اور آخر ہی میں سلام پھیرا۔
6910: عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّهُ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ، لَمْ يُسَلِّمْ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ.
*حضرت امام مکحول تابعی رحمہ اللہ سے ثبوت:*
حضرت ہشام رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت امام مکحول تابعی رحمہ اللہ تین رکعات وتر پڑھا کرتے تھے اور آخری رکعت ہی میں سلام پھیرا کرتے تھے۔
6906: عَنْ هِشَامِ بْنِ الْغَازِ، عَنْ مَكْحُولٍ: أَنَّهُ كَانَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ، لا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ.
*امام سعید بن مسیب تابعی رحمہ اللہ سے ثبوت:*
امام سعید بن مسیب تابعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وتر کی دوسری رکعت میں سلام نہیں پھیرا جائے گا۔
6907: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ: لا يُسَلَّمُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِنَ الْوِتْرِ.
*امام ابراہیم نخعی تابعی رحمہ اللہ سے ثبوت:*
امام حماد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام ابراہیم نخعی تابعی رحمہ اللہ نے مجھے وتر کی دوسری رکعت میں سلام پھیرنے سے منع فرمایا ہے۔
6908: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ حَمَّادٍ قَالَ: نَهَانِي إِبْرَاهِيمُ أَنْ أُسَلِّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِنَ الْوِتْرِ.
*امام ابو العالیہ تابعی اور امام خلاس تابعی رحمہما اللہ سے ثبوت:*
امام ابو العالیہ تابعی اور امام خلاس تابعی رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ ہم تو وتر مغرب کی نماز ہی کی طرح پڑھتے ہیں۔
6909: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي مُسْلِمٍ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا الْعَالِيَةَ وَخِلَاسًا عَنِ الْوِتْرِ، فَقَالَا: أَصْنَعُ فِيهِ كَمَا تَصْنَعُ فِي الْمَغْرِبِ.
*ایک ہی سلام کے ساتھ تین رکعات وتر مسلمانوں کا متفق علیہ مسئلہ:*
حضرت امام حسن بصری تابعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نماز وتر تین رکعات ہیں اور سلام ان کے آخر ہی میں پھیرا جائے گا۔
☀ «مصنف ابن أبي شيبة» میں ہے کہ:
6904: عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: أَجْمَعَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى أَنَّ الْوِتْرَ ثَلاَثٌ، لَا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ.
▪امام ابن منذر رحمہ اللہ نے مختلف مذاہب ذکر کرتے ہوئے یہ بھی ذکر فرمایا کہ متعدد ائمہ کرام کے نزدیک وتر کی تین رکعات کے آخر ہی میں سلام پھیرا جائے گا، اور یہی مذہب حضرت عمر، حضرت علی، حضرت ابی بن کعب، حضرت انس، حضرت ابن عباس، حضرت ابن مسعود اور حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہم سے بھی ثابت ہے۔ یہ مذہب بیان کرنے کے بعد اس مذہب کے متعدد دلائل بیان فرمائے، ملاحظہ فرمائیں:
☀ «الأوسط للإمام ابن منذر» میں ہے کہ:
وَقَالَتْ طَائِفَةٌ: يُوتِرُ بِثَلَاثٍ، وَمِمَّنْ رُوِيَ عَنْهُ ذَلِكَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، وَابْنُ مَسْعُودٍ، وَأَبُو أُمَامَةَ، وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ:
2647- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللهِ قَالَ: أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ: أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ: صَلَّى بِنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ذَاتَ يَوْمٍ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، ثُمَّ تَجَوَّزَ بَعْدَهَا بِرَكَعَاتٍ، ثُمَّ قَالَ ثَابِتٌ: أَلَا يُوتِرُ؟ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ إِنَّمَا يُرِيدُ أَنْ يُرِيَنِي وِتْرَهُ، قَالَ: «فَأَوْتَرَ بِثَلَاثٍ كَأَنَّهُنَّ الْمَغْرِبُ».
2648- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ: كَانَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ.
2649- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ لَيْثٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ: قَالَ لِيَ
ابْنُ عَفَّانَ قَالَ: حدثنا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْعُودٍ: الْوِتْرُ بِثَلَاثٍ كَوِتْرِ النَّهَارِ الْمَغْرِبِ.
2650- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ لَمَّا دَفَنَ أَبَا بَكْرٍ وَفَرَغَ مِنْهُ وَقَدْ كَانَ صَلَّى صَلَاةَ الْعِشَاءِ الْآخِرَةَ أَوْتَرَ بِثَلَاثِ رَكَعَاتٍ، وَأَوْتَرَ مَعَهُ نَاسٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ.
2651- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ: حدثنا عَارِمٌ، قَالَ: حدثنا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حدثنا أَبُو هَارُونَ الْغَنَوِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ حِطَّانَ بْنَ عَبْدِ اللهِ الرَّقَاشِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: الْوِتْرُ ثَلَاثَةٌ.
2652- حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ زَاذَانَ أَبِي عُمَرَ: أَنَّ عَلِيًّا كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ يَعْنِي يُوتِرُ بِثَلَاثٍ
.
2653- حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ قَالَ: كَانَ أَبُو أُمَامَةَ يُوتِرُ بِثَلَاثِ رَكَعَاتٍ، وَبِهِ قَالَ أَصْحَابُ الرَّأْيِ، وَقَالَ سُفْيَانُ: أَعْجَبُ إِلَيَّ ثَلَاثٌ.
▫️ ان تمام دلائل سے معلوم ہوا کہ احناف کا مذہب حضور اقدس ﷺ سے بھی ثابت ہے، حضرات صحابہ کرام سے بھی اور جلیل القدر تابعین سے بھی الحمدللہ۔
 
Last edited:
Top