بغیر محرم کے سفر

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
عورت کے لیے سفرِ شرعی کی مسافت یا اس سے زائد مسافت بغیر محرم کے سفر کرنا شرعاً ممنوع ہے اور سفر کرنے کی صورت میں وہ گناہ گار ہوگی جس پر توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی مرد کسی عورت سے تنہائی میں نہ ملے اور کوئی عورت سفر نہ کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو، تو ایک شخص نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ میرا نام فلاں فلاں غزوے (جہادی لشکر) میں لکھا گیا ہے، اور میری بیوی حج کے لیے نکل چکی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: اب تم اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔ (بخاری ومسلم، بحوالہ مشکاۃ)

حضور ﷺ کی موجودگی میں میاں بیوی دونوں کے کتنے مبارک اور اہم اسفار ہیں، شوہر کا نام حضور ﷺ کے لشکر میں بطور مجاہد لکھا جاچکاہے، اور بیوی حج کے مبارک سفر پر حضور ﷺ کے مبارک زمانے میں قبیلے کی مسلمان عورتوں اور مردوں کی ہم راہی میں روانہ ہوچکی ہیں، لیکن آپ ﷺ نے لشکر سے ان کا نام کاٹ کر اہلیہ کے ساتھ حج پر روانہ فرمایا؛ تاکہ اہلیہ کا سفر (گو حج کا سفر تھا) بلا محرم نہ ہو۔

بغیر محرم کے سفر کرنے سے اجتناب کیا جائے، اگر کوئی خاتون بلامحرم حج یا عمرہ کے سفر پر بھی گئی تو وہ گناہ گار ہوگی، اگرچہ حج اور عمرہ ادا ہوجائے گا۔ فقط واللہ اعلم
 

فاطمہ زہرا

وفقہ اللہ
رکن
عورت کے لیے سفرِ شرعی کی مسافت یا اس سے زائد مسافت بغیر محرم کے سفر کرنا شرعاً ممنوع ہے اور سفر کرنے کی صورت میں وہ گناہ گار ہوگی جس پر توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی مرد کسی عورت سے تنہائی میں نہ ملے اور کوئی عورت سفر نہ کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو، تو ایک شخص نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ میرا نام فلاں فلاں غزوے (جہادی لشکر) میں لکھا گیا ہے، اور میری بیوی حج کے لیے نکل چکی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: اب تم اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔ (بخاری ومسلم، بحوالہ مشکاۃ)

حضور ﷺ کی موجودگی میں میاں بیوی دونوں کے کتنے مبارک اور اہم اسفار ہیں، شوہر کا نام حضور ﷺ کے لشکر میں بطور مجاہد لکھا جاچکاہے، اور بیوی حج کے مبارک سفر پر حضور ﷺ کے مبارک زمانے میں قبیلے کی مسلمان عورتوں اور مردوں کی ہم راہی میں روانہ ہوچکی ہیں، لیکن آپ ﷺ نے لشکر سے ان کا نام کاٹ کر اہلیہ کے ساتھ حج پر روانہ فرمایا؛ تاکہ اہلیہ کا سفر (گو حج کا سفر تھا) بلا محرم نہ ہو۔

بغیر محرم کے سفر کرنے سے اجتناب کیا جائے، اگر کوئی خاتون بلامحرم حج یا عمرہ کے سفر پر بھی گئی تو وہ گناہ گار ہوگی، اگرچہ حج اور عمرہ ادا ہوجائے گا۔ فقط واللہ اعلم
شرعی سفر کی مسافت کی تفصیل بھی بتا دیں۔
ایک عورت ہے اسے کسی دوسرے ملک یا شہر سفر کرنا ہے، اس کے ساتھ سفر کرنے والا کوئی نہ ہو ۔ یا پھر یوں ہوتا ہے کہ ایک طرف سے روانہ کر دیا جاتا ہے اور آگے سے بھائی ریسیو کرلیتے ہیں تو اس کے بارے میں کیا ہے؟
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
”سفر شرعی (۴۸ میل) کے بغیر محرم یا بغیر شوہر کے عورت کو اجازت نہیں خواہ کسی سواری سے ہو، ہے تو وہ سفر شرعی ہی، اس پر احکام شرعی مرتب ہوتے ہیں، مثلاً نماز کا قصر کرنا وغیرہ“( فتاوی محمودیہ جدید ڈابھیل، ۱:۳۳۰، ۳۳۱)
 
Top