ہم راہیں دیکھتے تھک جاتے
کہ عید اب آنے والی ہے
مٹی کا گلک بھی خالی ہے
پھر عید بھی آہی جاتی تھی
خوشیاں دگنی ہو جاتی تھیں
جب عید کے دن گزر جاتے
مٹی کے گلک بھی بھر جاتے
حالات کچھ ایسے بدل گئے
لہجوں کا تغییر بھی بدلا
جب سر کا سایا رہا نہیں
وہ پیار کہ لہجہ رہا نہیں
اور جھوٹی محبت کرنے والے
سر پر ہاتھ جو پھیرتے تھے
وہ بدل گئے
آنکھوں میں پیار کی پیاس رہی
تھی جھوٹی محبت لیکن پھر بھی
دل میں اس کی آس رہی
اب عید کے دن بھی گزر گئے
مٹی کا گلک اب خالی ہے
زنیرہ گل
کہ عید اب آنے والی ہے
مٹی کا گلک بھی خالی ہے
پھر عید بھی آہی جاتی تھی
خوشیاں دگنی ہو جاتی تھیں
جب عید کے دن گزر جاتے
مٹی کے گلک بھی بھر جاتے
حالات کچھ ایسے بدل گئے
لہجوں کا تغییر بھی بدلا
جب سر کا سایا رہا نہیں
وہ پیار کہ لہجہ رہا نہیں
اور جھوٹی محبت کرنے والے
سر پر ہاتھ جو پھیرتے تھے
وہ بدل گئے
آنکھوں میں پیار کی پیاس رہی
تھی جھوٹی محبت لیکن پھر بھی
دل میں اس کی آس رہی
اب عید کے دن بھی گزر گئے
مٹی کا گلک اب خالی ہے
زنیرہ گل