دل بہلانے والے مشاغل اور ذلیل کر کے رکھ دینے والا عذاب

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

قرآن کریم کی تاثیر ایسی تھی کہ جو لوگ ابھی ایمان نہیں لائے تھے، وہ بھی چھپ چھپ کر قرآن کریم سنا کرتے تھے جس کے نتیجے میں بعض لوگ اسلام قبول بھی کر لیتے تھے، کافروں کے سردار اس صورت حال کو اپنے لئے ایک خطرہ سمجھتے تھے، اس لئے چاہتے تھے کہ قرآن کریم کے مقابلے میں کوئی ایسی دلچسپ صورت پیدا کریں کہ لوگ قرآن کریم کو سننا بند کر دیں، اسی کوشش میں مکہ مکرمہ کا ایک تاجر نضر بن حارث جو اپنی تجارت کے لئے غیر ملکوں کا سفر کیا کرتا تھا، ایران سے وہاں کے بادشاہوں کے قصوں پر مشتمل کتابیں خرید لایا، اور بعض روایات میں ہے کہ وہ وہاں سے ایک گانے والی کنیز بھی خرید کر لایا، اور لوگوں سے کہا کہ محمدﷺ تمہیں عاد و ثمود کے قصے سناتے ہیں، میں تمہیں ان سے زیادہ دلچسپ قصے اور گانے سناؤں گا، چنانچہ لوگ اس کے گرد اکھٹے ہونے لگے

سورۃ لقمان کی یہ آیت وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ[6] اور کچھ لوگ وہ ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی باتوں کے خریدار بنتے ہیں۔ اس واقعے کی طرف اشارہ کر رہی ہے، نیز اس میں یہ اصول بھی بیان کیا گیا ہے کہ ہر وہ دل بہلانے کا مشغلہ جو انسان کو اپنے دینی فرائض سے غافل اور بے پروا کرے، ناجائز ہے کھیل کود اور دل بہلانے کے صرف وہ مشغلے جائز ہیں جن میں کوئی فائدہ ہو، مثلاً جسمانی یا ذہنی ورزش، یا تھکن دور کرنا، اور جن کی وجہ سے نہ کسی کو تکلیف پہنچے اور نہ وہ انسان کو اپنے دینی فرائض سے غافل کریں۔

تو آج ہم موجودہ صورت حال میں اپنے گھروں کو اگر اسی تناظر میں دیکھیں تو کیا ہم نے خود اپنے آپ کو اور اپنی اولاد کو اسی تاجر کی طرح دین سے دور رکھنے کے لیے مختلف چیزیں مہیا نہیں کیں لیں، جیسا کہ ٹی وی اور موبائل ہے جس میں ناچ گانے اور کہانیوں فلموں ڈراموں کے ذریعے قرآن سے دور نہیں کر رہے کیا ہم وہی تاجر والا کردار ادا نہیں کر رہے ہیں؟

بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے گھروں میں ہندوؤ ں کے ڈرامے چلتے ہیں اور صبح شام گھنٹیوں کی آوازیں سادھوؤں اور پنڈتوں کے منتروں کے ساتھ سننے کو ملتے ہیں۔ ناچ گانے والیوں کے ناچ گانے صبح شام ٹی وی اور موبائل پر چلتے رہتے ہیں۔ جسمانی کھیل کود کے بجائے ہمارے بچے پب جی اور فری فائر جیسے موبائل گیمز میں مصروف عمل ہیں اس کے علاوہ ٹک ٹاک کی بدولت ہر گھر سے ناچنے والی لڑکی نکل رہی ہے ہمارے اسلامی معاشرے کے خوبصورت چہرے کو مسخ کر دیا گیا ہے۔ بخدا اگر اس موقع پر بھی ہم نے یہ سب روکنے کی کوشش نہ کی تو ہم ایک بہت بڑے عذاب کے مستحق ہو رہے ہیں جو اللہ کیطرف سے سورہ لقمان کے آیت6 اور 7 بیان ہوئی ہے وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ[6] وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِ آيَاتُنَا وَلَّى مُسْتَكْبِرًا كَأَنْ لَمْ يَسْمَعْهَا كَأَنَّ فِي أُذُنَيْهِ وَقْرًا فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ[7] اور کچھ لوگ وہ ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی باتوں کے خریدار بنتے ہیں۔ تاکہ ان کے ذریعے لوگوں کو بے سمجھے بوجھے اللہ کے راستے سے بھٹکائیں، اور اس کا مذاق اڑائیں۔ ان لوگوں کو وہ عذاب ہو گا جو ذلیل کر کے رکھ دے گا۔

اللہ ہمیں قرآن کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ذلیل کرکے رکھ دینے والے عذاب سے بجائے۔ آمین


زنیرہ گل
24-05-2021
 
Top