یا للعجب کوئی تو سمجھا دے .ماجرا کیا ہے؟

صواب

وفقہ اللہ
رکن
نواب صدیق حسن بھوپالی مسلم پیشوا وسیلہ ثابتہ پر کفر وشرک جاری کرنے والے.بزرگوں سے استمداد کو حرام قرار دینے والےشوکانی سے کیا کہہ رہے ہیں.
شیخ سنت مددے قاضی شوکاں مددے
سنت خیر بشر حضرت قرآں مددے
خواجہ دین قبلہ پاکاں مددے ( نفح الطیب من ذکر الحبیب ص 63)
یا للعجب کوئی تو سمجھا دے .ماجرا کیا ہے؟
 
پ

پیامبر

خوش آمدید
مہمان گرامی
آپ کہنا کیا چاہتے ہیں؟ مجھے تو یہ فکر لگی رہتی ہے کہ میں کیا کہتا ہوں۔ کیوں کہ مجھ سے اسی کا پوچھا جائے گا۔ اوروں نے جو کہا وہ اللہ کے حوالے۔۔۔
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
پیامبر نے کہا ہے:
آپ کہنا کیا چاہتے ہیں؟ مجھے تو یہ فکر لگی رہتی ہے کہ میں کیا کہتا ہوں۔ کیوں کہ مجھ سے اسی کا پوچھا جائے گا۔ اوروں نے جو کہا وہ اللہ کے حوالے۔۔۔


بالکل بجا فرمایا.مثل مشہور ہے ''شیخ اپنی اپنی دیکھ''
پھر بھی کسی ابہام کو رفع کرنے یا جویائے حق کیلئے نہایت احترام کے ساتھ ذاتیات سے قطع نظر بحث ومباحثہ کی گنجائش ہو سکتی ہے .والسلام
 

صواب

وفقہ اللہ
رکن
مین نے اس کا درست جواب ہونا ہے
کوئی جواب کیوں نہیں دیتا حقیقت واقعہ کیا ہے؟
نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار تم سے
یہ بازو میرے آزمائے ہوئے


بدرجی نے کہا ہے:
اورتوکوئی خاص بات نہیں
بہکا تے بڑی ادا سے ہو


بہکانے کی توضیح وتفسیر ؟ پلیز
 
پ

پیامبر

خوش آمدید
مہمان گرامی
مجھے جس چیز میں الجھن ہوتی ہے، میں مطالعہ کرلیتا ہوں. تحقیق کرلیتا ہوں. کسی کی تحقیق پڑھنے سے یا کسی کے بتانے سے تشنگی دور نہیں ہوتی. آپ بھی مطالعہ کرلیں.
 

بدرجی

وفقہ اللہ
رکن
بہکانے کی توضیح وتفسیر ؟ پلیز
[/quote][/quote]
الجواب باسم ملہم ال صواب
آپ پڑھ لیجئے اس دھاگے کی اپنی اوردوسری دوتین پوسٹیں تومیرے خیال میں اس کی تفسیر وتوضیح پوچھنے کی ضرورت نہیں ہوگی.آپ تو بھائی شاید جواب باصواب چاہتے ہیں کبھی بجائے صواب کے خطابھی ہوسکتی ہے بہرحال راہ صواب پر چلنے والے کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ اسے میں نے کچھ نہیں کہا
 
M

Malang009

خوش آمدید
مہمان گرامی
حضرت اسکو دوغلہ پن کہتے ہیں یعنی ہم کریں تو قرآن حدیث آپ کریں تو شرک و بدعت ۔ نواب صدیق حسن خاں کرے تو بڑوں سے غلطی ہو گئی بریلوی کرے تو شرک ہوا گیا ۔ اور مجھے ان لوگوں کے اس دوغلے پن سے سخت چڑ ہے ۔

ایسے ہی ایک دفعہ طالب الرحمٰن کے ساتھ انٹرنیٹ کے چیٹ روم میں سوال جواب کی نشست کے دوران میں نے انسے یہ ہی سوال پوچھا تھا کہ حضرت آپ نے اپنی کتاب کے صفحہ ۷ پر لکھا ہے کہ علماء دیوبند کو موحدین میں شمار کرنا کم عقلی ہے اور پوری کتاب میں اسکی وجوہات بیان کی ہیں لہذا صفحہ ۴۵ پر آپ نے قبور سے فیض حاصل کرنے کو بھی ایک وجہ گردانا ہے ۔ اور آپ کے نواب صدیق حسن خاں تو نہ صرف شیخ ابن عربی کی قبر پر انوار و برکات دیکھتے ہیں بلکہ فیض بھی حاصل کر آئے ( یعنی دنیا چاند پر پہنچ گئی اور آپ ابھی تک باتھ روم میں ہی بیٹھے ہیں )

تو جناب طالب الرحمٰن صاحب نے فرمایا کہ انہوں نے دس جلدوں میں ایک کتاب لکھی اور اس میں انہوں نے تمام کفریہ شرکیہ عقائد سے بیزاری کا علان کیا ۔ میں نے کہا جناب یہ کیا بات ہوئی آپ مجھے تخصیص دکھائیں قبروں سے فیض حاصل کرنے سے بیزاری اور توبہ پر اس طرح تو بات نہیں بنتی ۔

بہرحال غیر مقلدین نے تو مجھے یہ کہہ کر مزید بات نہ کرنے دی کہ آپ کا ہمارے شیخ کے ساتھ انداز بدتمیزانہ ہے لیکن مجھے ایک لطیفہ ضرور یاد آیا کہ ایک دفعہ ایک پاگل خانے میں ایک ڈاکٹر ایک مریض کو بولنے لگا کہ یار تم پاگل تو کہیں سے نہیں دکھتے تمہاری باتیں بھی نہایت معقول ہوتی ہیں میں کافی دن تمہیں پرکھنے کے بعد یہ سمجھنے سے قاصر رہا کہ تمہیں یہاں کیوں بھیجا گیا ۔ تو مریض نے نہایت افسردہ لہجے میں کہا کہ جناب ڈاکٹر صاحب کیا بتاوں کہ کچھ حاسدین کی کارستانی ہے کہ میں یہاں بیٹھا ہوں ۔ دنیا نہایت حاسد ہے لوگ میری علمی تحقیق سے حسد کرنے لگے تھے ۔

ڈاکٹر بہت حیران ہوا کہ اس نے ایسا کیا علمی کارنامہ سر انجام دے دیا اور بیتابی سے پوچھا کہ اپنی علمی تحقیق کے بارے میں مجھے بھی کچھ بتاو کہ ایسا کیا کر دیا تم نے ۔

مریض بولا کہ جناب میں نے گھوڑوں کے بھاگنے پر کتاب لکھی تھی

ڈاکٹر : اس میں کیا لکھا
مریض : گھوڑا ایسے دوڑتا ہے ۔ دگڑ دگڑ دگڑ دگڑ دگڑ

یہ ہی حال ظالب الرحمٰن نے نواب صدیق حسن صاحب کے ساتھ کیا ۔ میں تو اب بھی حیران ہو کر پوچھتا ہوں کہ انکے عقائد پر کفر اور شرک کی گرد کی ایسی تہہ بھی کیا جم گئی جس کو جھاڑنے کے لیے انہون نے دس جلدوں میں لکھا " میں اپنے کفریہ شرکہ عقائد سے توبہ کرتا ہوں "

دوغلہ پن یہیں پر ختم نہیں ہوتا غیر مقلدین جو دیوبندیوں کو شرم دکھاتے نہیں تھکتے ( اس پر بھی طالب الرحمٰن کا ایک لطیفہ کسی وقت سناوں گا ) اپنی بے شرمی کی ماونٹ ایورسٹ پر بیٹھے ہیں کہ دیوبندیوں کے کفر اور شرک پر تو کتابیں در کتابیں لیکن نواب صدیق حسن خان ایک صفحے کے لیے بیٹھا ترس رہا ہے لیکن غیر مقلدین اس کی طرف دیکھتے بھی نہیں
 

بدرجی

وفقہ اللہ
رکن
ایک دفعہ ایک پاگل خانے میں ایک ڈاکٹر ایک مریض کو بولنے لگا کہ یار تم پاگل تو کہیں سے نہیں دکھتے تمہاری باتیں بھی نہایت معقول ہوتی ہیں میں کافی دن تمہیں پرکھنے کے بعد یہ سمجھنے سے قاصر رہا کہ تمہیں یہاں کیوں بھیجا گیا ۔ تو مریض نے نہایت افسردہ لہجے میں کہا کہ جناب ڈاکٹر صاحب کیا بتاوں کہ کچھ حاسدین کی کارستانی ہے کہ میں یہاں بیٹھا ہوں ۔ دنیا نہایت حاسد ہے لوگ میری علمی تحقیق سے حسد کرنے لگے تھے ۔

ڈاکٹر بہت حیران ہوا کہ اس نے ایسا کیا علمی کارنامہ سر انجام دے دیا اور بیتابی سے پوچھا کہ اپنی علمی تحقیق کے بارے میں مجھے بھی کچھ بتاو کہ ایسا کیا کر دیا تم نے ۔

مریض بولا کہ جناب میں نے گھوڑوں کے بھاگنے پر کتاب لکھی تھی

ڈاکٹر : اس میں کیا لکھا
مریض : گھوڑا ایسے دوڑتا ہے ۔ دگڑ دگڑ دگڑ دگڑ دگڑ

یہ ہی حال ظالب الرحمٰن نے نواب صدیق حسن صاحب کے ساتھ کیا ۔ میں تو اب بھی حیران ہو کر پوچھتا ہوں کہ انکے عقائد پر کفر اور شرک کی گرد کی ایسی تہہ بھی کیا جم گئی جس کو جھاڑنے کے لیے انہون نے دس جلدوں میں لکھا " میں اپنے کفریہ شرکہ عقائد سے توبہ کرتا ہوں "
ہاہا ہاہا ہاہا
 
Top