نیک اولاد کے لیے دعا

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
باپ عام طور سے اپنے خاندان کا سربراہ ہوتا ہے۔ اس کو یہ دعا سکھائی جا رہی ہے کہ بحیثیت باپ اور شوہر کے مجھے اپنے بیوی بچوں کا سربراہ تو بننا ہے، لیکن میرے بیوی بچوں کو متقی پرہیزگار بنا دیجئے تاکہ میں پرہیزگاروں کا سربراہ بنوں جو میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہوں، فاسق و فاجر لوگوں کا سربراہ نہ بنوں جو میرے لیے عذاب جان بن جائیں۔ جو لوگ اپنے گھر والوں کے رویے سے پریشان رہتے ہیں، انہیں یہ دعا ضرور مانگتے رہنا چاہئے۔

وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا[74]
اور جو (دعا کرتے ہوئے) کہتے ہیں کہ ہمارے پروردگار! ہمیں اپنی بیوی بچوں سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما، اور ہمیں پرہیزگاروں کا سربراہ بنا دے۔ سورہ فرقان آیت ۷۴

سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر ایک صاحب فرمانے لگے: ان کی آنکھوں کو مبارک باد ہو جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے۔ کاش کہ ہم بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے اور تمہاری طرح فیض صحبت حاصل کرتے۔ اس پر سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ ناراض ہوئے تو نفیر کہتے ہیں: مجھے تعجب معلوم ہوا کہ اس بات میں کوئی برائی نہیں، پھر یہ کیوں خفا ہو رہے ہیں؟ اتنے میں سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے؟ کہ اس چیز کی آرزو کرتے ہیں کہ جو قدرت نے انہیں نہیں دی۔ اللہ ہی کو علم ہے کہ یہ اگر اس وقت ہوتے تو ان کا کیا حال ہوتا؟ واللہ وہ لوگ بھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھے جنہوں نے نہ آپ کی تصدیق کی، نہ تابعداری کی اور اوندھے منہ جہنم میں گئے۔ تم اللہ کا یہ احسان نہیں مانتے کہ اللہ نے تمہیں اسلام میں اور مسلمان گھروں میں پیدا کیا؟ پیدا ہوتے ہی تمہارے کانوں میں اللہ کی توحید اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پڑی اور ان بلاؤں سے تم بچالئے گئے جو تم سے اگلے لوگوں پر آئی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو ایسے زمانے میں مبعوث ہوئے تھے جس وقت دنیا کی اندھیر نگری اپنی انتہا پر تھی۔ اس وقت دنیا والوں کے نزدیک بت پرستی سے بہتر کوئی مذہب نہ تھا۔ آپ فرقان لے کر آئے، حق و باطل میں تمیز کی۔ باپ بیٹے جدا ہو گئے۔ مسلمان اپنے باپ دادوں، بیٹوں، پوتوں، دوست احباب کو کفر پر دیکھتے، ان سے انہیں کوئی محبت پیار نہیں ہوتا تھا بلکہ کڑہتے تھے کہ یہ جہنمی ہیں اسی لیے ان کی دعائیں ہوتی تھیں کہ ہمیں ہماری اولاد اور بیویوں سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما کیونکہ کفار کو دیکھ کر ان کی آنکھیں ٹھنڈی نہیں ہوتی تھیں۔ [مسند احمد] ‏‏‏‏

اس دعا کا آخر یہ ہے کہ ہمیں لوگوں کا رہبر بنا دے کہ ہم انہیں نیکی کی تعلیم دیں، لوگ بھلائی میں ہماری اقتداء کریں۔ ہماری اولاد ہماری راہ چلے تاکہ ثواب بڑھ جائے اور ان کی نیکیوں کا باعث بھی ہم بن جائیں۔

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ انسان کے مرتے ہی اس کے اعمال ختم ہو جاتے ہیں مگر تین چیزیں ؛ نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے یا علم جس سے اس کے بعد نفع اٹھایا جائے یا صدقہ جاریہ۔
[صحیح مسلم] ‏‏‏‏
 
Top