غزل۔

رشید حسرت

وفقہ اللہ
رکن
غزل۔

مئے تُمہاری دی ہُوئی، مئے کش تُمہارا، جام بھی
میں تُمہیں بُھولُوں گا مت رکھنا خیالِ خام بھی

شاعری سے پیٹ پُوجا ہو کبھی دیکھا نہیں
شعر کہنا ٹِھیک ہے لیکِن کرو کُچھ کام بھی

بُھول بیٹھا ہوں تُمہیں پر بر سبیلِ تذکرہ
نام ہونٹوں پر مچلتا تھا ابھی کل شام بھی

اپنے بچّوں کے لیئے آرام کی تھی کھوج یُوں
کھو دیا سُکھ چین اپنا، کھو دیا آرام بھی

عبد عبادت کرتے ہیں، ہِندو پرستِش، پُوجا پاٹ
ایک ہی اللہ ہے، بھگوان بھی اور رام بھی

میں نے اِس جانِب اُترتے ہی جلا دیں کشتِیاں
لاش لوٹے گی مِری گر ہو گیا ناکام بھی

مُہر ہونٹوں پر رہی، جُنبِش کبھی دی ہی نہِیں
ہر گلی کُوچے ہُؤا ہُوں گرچہ میں بدنام بھی

میں بڑا ہی پوچ گو ہُوں دوستو، سو میری بات
بے حقِِیقت ہے مُجھے ہوتا رہے اِلہام بھی

شعر کہنے کا سلِیقہ ہی نہِیں تُجھ کو رشِیدؔ
سخت مُشکل ہے سُخن کی راہ میں دو گام بھی۔

رشِید حسرتؔ۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
غزل۔

مئے تُمہاری دی ہُوئی، مئے کش تُمہارا، جام بھی
میں تُمہیں بُھولُوں گا مت رکھنا خیالِ خام بھی

شاعری سے پیٹ پُوجا ہو کبھی دیکھا نہیں
شعر کہنا ٹِھیک ہے لیکِن کرو کُچھ کام بھی

بُھول بیٹھا ہوں تُمہیں پر بر سبیلِ تذکرہ
نام ہونٹوں پر مچلتا تھا ابھی کل شام بھی

اپنے بچّوں کے لیئے آرام کی تھی کھوج یُوں
کھو دیا سُکھ چین اپنا، کھو دیا آرام بھی

عبد عبادت کرتے ہیں، ہِندو پرستِش، پُوجا پاٹ
ایک ہی اللہ ہے، بھگوان بھی اور رام بھی

میں نے اِس جانِب اُترتے ہی جلا دیں کشتِیاں
لاش لوٹے گی مِری گر ہو گیا ناکام بھی

مُہر ہونٹوں پر رہی، جُنبِش کبھی دی ہی نہِیں
ہر گلی کُوچے ہُؤا ہُوں گرچہ میں بدنام بھی

میں بڑا ہی پوچ گو ہُوں دوستو، سو میری بات
بے حقِِیقت ہے مُجھے ہوتا رہے اِلہام بھی

شعر کہنے کا سلِیقہ ہی نہِیں تُجھ کو رشِیدؔ
سخت مُشکل ہے سُخن کی راہ میں دو گام بھی۔

رشِید حسرتؔ۔
بہت عمدہ جناب

بے شک اللہ ایک ہی ہے اور بھگوان ہندو دھرم میں بہت سارے ہیں جبکہ رام مخلوق ہے جس کے عکس بارہا دیکھے جا چکے ہیں

  • بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1004-1136/L=9/1438
    ”خدا“ عربی زبان کا لفظ نہیں، فارسی لفظ ہے جو عربی لفظ ”رب“ کے مفہوم کو ادا کرتا ہے ”رب“ اسماء حسنیٰ میں شامل ہے اور قرآن وحدیث میں بار بار آتا ہے ، فارسی اور اردو میں اسی کا ترجمہ ”خدا“ کے ساتھ کیا جاتا ہے ، اس لئے ”خدا“ کہنا صحیح ہے اور ہمیشہ سے اکابر امت اس لفظ کو استعمال کرتے آئے ہیں۔ (آپ کے مسائل قدیم:/۷ ۷۹) اس کے علاوہ اللہ کے لیے دوسرے مذاہب میں رائج الفاظ سے گریز کرنا چاہیے بالخصوص جبکہ غیراللہ پر بھی ان کے یہاں اس لفظ کے استعمال کا رواج ہو، جیسے غیر مسلم اللہ کے علاوہ پر بھی بھگوان کا اطلاق کردیتے ہیں اور بھگوان کرشن اوربھگوان رام کہنا ان کے یہاں رائج ہے ۔

    واللہ تعالیٰ اعلم
    دارالافتاء،

    دارالعلوم دیوبند

اس لیے ہمیں کسی بھی موقع پر بھگوان اور رام کو اللہ کے ساتھ ملانے نے گریز کرنا چاہیے
 
Top