علماء کی فضیلت

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
علماء کی فضیلت​
فخر اگر کریں تو علماء کرسکتے ہیں کیونکہ وہ خود راہ راست پر ہیں اور دوسروں کے لیے دلیل راہ بنتے ہیں اور مال کی تو اگرغور کیا جائے تو اس کا نہ ہونا موجب فخر ہو سکتا ہے ،کیونکہ مال کی حالت سانپ کی سی ہے کہ اس کا ظاہر نہایت دلکش دلفریب ، چکنا ، چمکدار لیکن اس کے باطن میں ملک زہر بھرا ہے اسی طرح مال اگر چہ ظاہر میں آشائش ،آرائش ،راحت کا سبب ہے لیکن اس کا باطن تمام خرابیوں اور مصیبتوں کی جڑہے مال پر فخر کرنا ایسا ہے جیسا کہ کوئی اس پر فخر کر نے لگے کہ مرے تمام جسموں میں سانپ لپٹے ہو ئے ہیں ۔
حضرت علی کرم اللہ وجہ فرماتے ہیں
رضینا قسمۃ الجبار فینا
لنا علم وللاعداء مال
فان المال یفنی عن قریب
وان العلم باق لا یزال
یعنی مال تو فنا ہو جائے گا اور علم ہمیشہ باقی رہے گا ۔علم کے ساتھ ہو وہ دنیا بھر سے مسغنی ہے اس کو نہ رفیق کی ضرورت نہ مونس کی ضرورت ہر کسی با دشاہ کو بھی وہ خوشی اور اطمینان حاصل نہیں ۔بادشاہ کو اپنےمصاحبوں ہی سے خطرہ ہوتا ہے کہ یہ مجھے زہر نہ دیدیں ،مار نہ دالیں اور عالم کو اطمینان کی ی ہ حالت ہو تی ہے کہ تن تنہا جنگل میں ہے مگر محفوظ ۔ بادشاہ سے زیاہ اطمینان میں ہے اور یہ کوئی تعجب کی با ت نہیں کیونکہ علم کے ثمرات اس بھی زیادہ ہیں۔(العلم والعلماء)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا '' عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہی ہے جیسے میری فضیلت تم میں کے ادنی پر ، پھر فرمایا : اللہ تعالی اس کے فرشتے ، آسمان و زمین والے حتی کہ چیونٹیاں اپنے بلوں میں اور مچھلیاں پانی میں عالم کے لئے خیر اور بھلائی کی دعاکرتی ہیں(ترمذی حدیث نمبر۲۶۸۵)ایک حدیث میں فرمایا عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہی ہے جیسے چاند کی فضیلت سارے ستاروں پر، بیشک علماء انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء نے کسی کو دینار و درہم کا وارث نہیں بنایا، بلکہ انہوں نے علم کا وارث بنایا ہے، اس لیے جس نے اس علم کو حاصل کر لیا، اس نے (علم نبوی ) پورا پورا حصہ لیا (ابو داؤد ، باب الحث علی طلب العلم ، حدیث نمبر۳۶۴۱) صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کا ارشاد ہے: جس شخص کے ساتھ اﷲ تعالیٰ خیر اور بھلائی کا معاملہ فرمانا چاہتے ہیں اس کو دین کی سمجھ اور علم عطا فرماتے ہیں
 

محمد حفص فاروقی

وفقہ اللہ
رکن
علماء کی فضیلت​
فخر اگر کریں تو علماء کرسکتے ہیں کیونکہ وہ خود راہ راست پر ہیں اور دوسروں کے لیے دلیل راہ بنتے ہیں اور مال کی تو اگرغور کیا جائے تو اس کا نہ ہونا موجب فخر ہو سکتا ہے ،کیونکہ مال کی حالت سانپ کی سی ہے کہ اس کا ظاہر نہایت دلکش دلفریب ، چکنا ، چمکدار لیکن اس کے باطن میں ملک زہر بھرا ہے اسی طرح مال اگر چہ ظاہر میں آشائش ،آرائش ،راحت کا سبب ہے لیکن اس کا باطن تمام خرابیوں اور مصیبتوں کی جڑہے مال پر فخر کرنا ایسا ہے جیسا کہ کوئی اس پر فخر کر نے لگے کہ مرے تمام جسموں میں سانپ لپٹے ہو ئے ہیں ۔
حضرت علی کرم اللہ وجہ فرماتے ہیں
رضینا قسمۃ الجبار فینا
لنا علم وللاعداء مال
فان المال یفنی عن قریب
وان العلم باق لا یزال
یعنی مال تو فنا ہو جائے گا اور علم ہمیشہ باقی رہے گا ۔علم کے ساتھ ہو وہ دنیا بھر سے مسغنی ہے اس کو نہ رفیق کی ضرورت نہ مونس کی ضرورت ہر کسی با دشاہ کو بھی وہ خوشی اور اطمینان حاصل نہیں ۔بادشاہ کو اپنےمصاحبوں ہی سے خطرہ ہوتا ہے کہ یہ مجھے زہر نہ دیدیں ،مار نہ دالیں اور عالم کو اطمینان کی ی ہ حالت ہو تی ہے کہ تن تنہا جنگل میں ہے مگر محفوظ ۔ بادشاہ سے زیاہ اطمینان میں ہے اور یہ کوئی تعجب کی با ت نہیں کیونکہ علم کے ثمرات اس بھی زیادہ ہیں۔(العلم والعلماء)
سبحان اللہ کیا شان ہے علماء کی
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
سبحان اللہ کیا شان ہے علماء کی
علماء کی شان یہ ہے کہ احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت ہی واضح انداز میں علماء کی فضیلت کو بیان کیا ہے اور علماء کرام کی ناقدری کرنے والوں اور ان کی توہین کرنےوالوں اور ان سے بغض رکھنے والوں کے بارے میں بڑی سخت وعیدیں ذکر کی ہیں اور فرمایا کہ ایک '' عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہی ہے جیسے میری فضیلت تم میں سے ادنی شخص پر اور پھر فرمایا اللہ رب کریم کے فرشتے ، آسمان و زمین والے حتی کہ چیونٹیاں اپنے بلوں میں اور مچھلیاں پانی میں عالم کے لئے خیر اور بھلائی کی دعاکرتی ہیں(ترمذی )
 
Top