علماء کی فضیلت
فخر اگر کریں تو علماء کرسکتے ہیں کیونکہ وہ خود راہ راست پر ہیں اور دوسروں کے لیے دلیل راہ بنتے ہیں اور مال کی تو اگرغور کیا جائے تو اس کا نہ ہونا موجب فخر ہو سکتا ہے ،کیونکہ مال کی حالت سانپ کی سی ہے کہ اس کا ظاہر نہایت دلکش دلفریب ، چکنا ، چمکدار لیکن اس کے باطن میں ملک زہر بھرا ہے اسی طرح مال اگر چہ ظاہر میں آشائش ،آرائش ،راحت کا سبب ہے لیکن اس کا باطن تمام خرابیوں اور مصیبتوں کی جڑہے مال پر فخر کرنا ایسا ہے جیسا کہ کوئی اس پر فخر کر نے لگے کہ مرے تمام جسموں میں سانپ لپٹے ہو ئے ہیں ۔حضرت علی کرم اللہ وجہ فرماتے ہیں
رضینا قسمۃ الجبار فینا
لنا علم وللاعداء مال
فان المال یفنی عن قریب
وان العلم باق لا یزال
یعنی مال تو فنا ہو جائے گا اور علم ہمیشہ باقی رہے گا ۔علم کے ساتھ ہو وہ دنیا بھر سے مسغنی ہے اس کو نہ رفیق کی ضرورت نہ مونس کی ضرورت ہر کسی با دشاہ کو بھی وہ خوشی اور اطمینان حاصل نہیں ۔بادشاہ کو اپنےمصاحبوں ہی سے خطرہ ہوتا ہے کہ یہ مجھے زہر نہ دیدیں ،مار نہ دالیں اور عالم کو اطمینان کی ی ہ حالت ہو تی ہے کہ تن تنہا جنگل میں ہے مگر محفوظ ۔ بادشاہ سے زیاہ اطمینان میں ہے اور یہ کوئی تعجب کی با ت نہیں کیونکہ علم کے ثمرات اس بھی زیادہ ہیں۔(العلم والعلماء)لنا علم وللاعداء مال
فان المال یفنی عن قریب
وان العلم باق لا یزال