کبھی ایسا بھی ہوتا ہے

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
انسان کبھی سوچتا کچھ ہے اور ہوتا کچھ ہے کبھی زندگی کا ایک ایسا لمحہ بھی ہوتا ہے جو دیکھنے والوں کے لئے لطیفہ بن جاتا ہےتیزگام میں ایک شخص سفر کر رہا تھا ۔مسافروں سے پوچھا دینہ کب آئے گا مجھے اترنا ہے
تو مسافروں نے بتایا بھائی یہ تیزگام ہے ۔دینہ سے گزرے گی مگر رکے گی نہیں
یہ سن کر مسافر گھبرایا کہ اب کیا کیا جاسکتا ہے میں نے دینہ اسٹیشن اترنا ہے اور گاڑی رکی نہ تو مجھے اگلے اسٹیشن سے واپس آ نا پڑے گا۔۔۔۔۔۔ مگر مسافروں نے کہا گھبراؤ نہیں
دینہ اسٹیشن سے گذرتے ہوئے یہ ٹرین سلو ہو جاتی ہے
تم ایک کام کرنا جیسے ہی ٹرین آہستہ ہو تو تم دوڑتے ہوئے ٹرین سے اتر کر آگے کی طرف بھاگ پڑنا ،جس طرف ٹرین جا رہی ہےاس طرح کرو گے تو تم گروگے نہیں
دینہ آنے سے پہلے ہی مسافروں نے مسافر کوگیٹ پر کھڑا کر دیا
اب دینہ آتے ہی ٹرین آہستہ ہوئی تو مسافر نے ان کے بتانے کے مطابق پلیٹ فارم پر کودا اور کچھ زیادہ ہی تیزی سے دوڑ گیا
اتنا تیز دوڑا کہ اگلے ڈبے تک جا پہنچا
اگلے ڈبے کے کچھ مسافر دروازے میں کھڑے تھے ان مسافروں میں کسی نے اترنے والے کا ہاتھ پکڑا تو کسی نے شرٹ پکڑی اور اوپر کی طرفکھینچ کر ٹرین میں چڑھا لیا
اب ٹرین رفتار پکڑ چکی تھی اور سب مسافر کہے رہے تھے
تیرا نصیب اچھا ہے جو تجھے یہ گاڑی مل گئی
ورنہ یہ تیزگام ہے اور دینہ میں نہیں ر کتی اب بتائے بن گیا لطیفہ
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
شکریہ
ویسے چکوال کی بڑی تعریف سنی ہے رہی زندگی تو ان شاءاللہ کسی دن یہاں کے نظارے خود آنکھوں سےدیکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یہ بات تو ہے۔ چکوال ایک تاریخی شہر ہے۔ مگر ٹوریزم کا محکمہ انتہائی نالائق ہے۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
سالٹ رینج میں ہر سال دسمبر سے فروری میں اڑیال ہرن کے شکار کے مقابلے شروع ہوتے ہیں۔ اس سال ابھی تک حکومت کی جانب سے باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا کیونکہ مارخور، پنجاب اڑیال، بلیوشیپ اورائی بیکس کی تعداد معلوم کرنے کے لئے سروے جاری ہے۔ پنجاب اڑیال کی طرزپر کالے ہرن، چنکارہ، پاڑہ، نیل گائے اور جنگلی سور کی ٹرافی ہنٹنگ ہوتی ہے۔ اس موسم( سردیوں کے آغاز) میں سیاح سالٹ رینج چکوال کا بھی رخ کرتے ہیں ۔ چکوال، تلہ گنگ اور ارد گرد کے علاقوں میں اڑیال ،کالے اور بران تیتر وغیرہ کا شکار کیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں حکومت پرمٹ جاری کرتی ہے۔ ایک پرمٹ پر صرف 5 تیتروں کا شکار کیاجا سکتا ہے۔ مگر یہاں شکاری ایک پرمٹ پر 50 سے 100 کے درمیان شکار کرتے ہیں جو کہ غیر قانونی ہے۔آٹومیٹک اسلحہ کے علاوہ دیگرغیر قانونی طریقوں سے اڑیال کا شکار کیا جاتا ہے اور اب ان علاقوں میں غیر قانونی شکار کرنے کی وجہ سےاس ہرن کی نسل ناپید ہونے کا خطرہ ہے۔
 
Top