جنت

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جنت

(قرآن کی باتیں منظوم )

فرشتے جھک گئے آدم کے آگے حکم پرمیرے
کیا انکار شیطاں نے تکبر میں بڑائی کے

کہاآدم سے حوا سے یہاں جنت میں تم رہنا
فراغت سے یہاں کھانا مگر اس پیڑ سے بچنا

وہ ظالم ہو گئے اس پیڑ کی تر غیب میں آکر
نہ مانا حکم اور شیطان نے چھوڑا نکلواکر!

یہ جنت اور بخشش ہے خدا سے ڈرنے والے کو
اٹھاتے خرچ ہیں جولو گ پی جاتے ہیں غصے کو

عمل جن کے ہیں اچھے اور جو ایمان لے آئے
جہاں نیچے رواں چشمے ہوں ایسے باغ میں ہوں گے

جو پاکیزہ ہوں ایسی بیویاں ان کو وہاں ہوں گی
گھنی ہو چھاؤں جنکی ایسی ان پر بدلیاں ہوں گی

یہ ظالم آخرت میں لازمی ہوں گے خسارے میں
جو ایماں لائے ہیں رب پر یہی ایمان والے ہیں

حیاتِ دنیوی میں مال اور اولاد زینت ہیں
رہیں گی نیکیاں باقی یہی تو راہ جنت ہے

خدا کے نیک بندے تخت پر جنت میں بیٹھیں گے
وہاں چشموںمیں بھر کر جام مے گردش میں آئیں گے

نہ فرق آئےگا عقلوں کو ضرر ہو گا نہ جسموں کو
فروغ، مئے سے لذت ہو گی حاصل پینے والوں کو

جھکائے خوبصورت آنکھ حوریں پاس میں ہوں گی
کچھ اتنی نرم انڈوں میں چھپی ہو جس طرح جھلّی

جہاں ہے جنت الماوی اسی کے پاس سدرہ ہے
نبی نے پھر وہاں جبریل کو اکبار دیکھا ہے

نظر ان کی نہ بہکی اور بے قابو نہ ہو پائی!
نشانی اپنے رب العلمیں کی ہر طرف دیکھی

ملیں گی خوبصورت آنکھ والی خلد میں حوریں
کہ جیسے حسن ہو رکھے ہو ئے پو شیدہ موتی میں ۔


(قرآن کی باتیں منظوم ۔ شہاب اشرف)
 
Last edited:
Top