امہات المؤمنین کے علمی کارنامے

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ازدواج مطہرات علمی میدان میں بھی پیچھے نہیں رہیں ، بلکہ علم کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سیکھا اسے عوام الناس تک بحسن و خوبی پہنچایا، جس سے خصوصاً عام خواتین کوبہت فائدہ پہنچا۔امہات المومنین کو اسلامی علوم قرآن، حدیث، فقہ اور علم فرائض وغیرہ میں خصوصی مہارت حاصل تھی۔حضرت عائشہؓ، حضرت حفصہؓ اورحضرت ام سلمہؓ کو قرآن کریم پورا یاد تھا۔

تفسیر میں اول الذکر کو خصوصی مہارت حاصل تھی۔حدیث میں حضرت عائشہؓ(۲۲۱۰، احادیث)، حضرت حفصہ(۶۰، احادیث) حضرت ام سلمہؓ (۳۷۸، احادیث)، حضرت سودہؓ (۵ ا، حادیث) کے نام قابل ذکر ہیں۔

فقہ کے میدان میں حضرت عائشہؓ، حضرت ام سلمہؓ، حضرت حفصہؓ، حضرت ام حبیبہؓ، حضرت جویریہؓ، حضرت میمونہؓ کے نام مشہور ہوئے۔علمِ فرائض میں حضرت عائشہؓ سب سے زیادہ مشہور ہوئیں ، صحابہ کرام کی اکثریت نے ان سے اس میدان میں استفادہ کرتے ہوئے مسائل دریافت کیے ہیں۔

انہی اسباب سے حضرت عائشہؓ کو علمی میدان میں دیگر ازدواج مطہرات پر فوقیت حاصل ہے۔امام زہری اس پر فرماتے ہیں :

لو جمع علم عائشۃالی علم جمیع أزواج النبی صلی اللہ علیہ وسلم وعلم جمیع النساء لکان علم عائشۃ أفضل۔

’’اگرعائشہؓ کا علم دیگر ازواج مطہرات اور تمام عورتوں کے علم کے ساتھ جمع کردیا جائے تو اس میں حضرت عائشہؓ کا علم سب سے افضل ہوگا۔‘‘

امہات المومنین کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کے اس مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی ذات وصفات، کرداروعمل، اخلاص وایثار، جودوعطا، ایمان واتقان اورعلم وفضل کے میدان میں اپنی مثال آپ تھیں۔ ان کی یہ صفات آج کی خواتین کے لیے مشعل راہ ہیں ، بہ شرطے کہ حقیقی معنوں میں ان پر عمل کیا جائے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی توفیق دے۔آمین۔
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
عظیم شان ہے اماں جان سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فر ما تے ہیں جب بھی کوئی مسئلہ ہمیں درپیش ہوا اسکا حل حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے حل ہوجاتا جزاک اللہ
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
عظیم شان ہے اماں جان سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فر ما تے ہیں جب بھی کوئی مسئلہ ہمیں درپیش ہوا اسکا حل حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے حل ہوجاتا جزاک اللہ
بے شک

اللہ آپ کو جزائے خیر دے آمین
 

محمد حفص فاروقی

وفقہ اللہ
رکن
ازدواج مطہرات علمی میدان میں بھی پیچھے نہیں رہیں ، بلکہ علم کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سیکھا اسے عوام الناس تک بحسن و خوبی پہنچایا، جس سے خصوصاً عام خواتین کوبہت فائدہ پہنچا۔امہات المومنین کو اسلامی علوم قرآن، حدیث، فقہ اور علم فرائض وغیرہ میں خصوصی مہارت حاصل تھی۔حضرت عائشہؓ، حضرت حفصہؓ اورحضرت ام سلمہؓ کو قرآن کریم پورا یاد تھا۔

تفسیر میں اول الذکر کو خصوصی مہارت حاصل تھی۔حدیث میں حضرت عائشہؓ(۲۲۱۰، احادیث)، حضرت حفصہ(۶۰، احادیث) حضرت ام سلمہؓ (۳۷۸، احادیث)، حضرت سودہؓ (۵ ا، حادیث) کے نام قابل ذکر ہیں۔

فقہ کے میدان میں حضرت عائشہؓ، حضرت ام سلمہؓ، حضرت حفصہؓ، حضرت ام حبیبہؓ، حضرت جویریہؓ، حضرت میمونہؓ کے نام مشہور ہوئے۔علمِ فرائض میں حضرت عائشہؓ سب سے زیادہ مشہور ہوئیں ، صحابہ کرام کی اکثریت نے ان سے اس میدان میں استفادہ کرتے ہوئے مسائل دریافت کیے ہیں۔

انہی اسباب سے حضرت عائشہؓ کو علمی میدان میں دیگر ازدواج مطہرات پر فوقیت حاصل ہے۔امام زہری اس پر فرماتے ہیں :

لو جمع علم عائشۃالی علم جمیع أزواج النبی صلی اللہ علیہ وسلم وعلم جمیع النساء لکان علم عائشۃ أفضل۔

’’اگرعائشہؓ کا علم دیگر ازواج مطہرات اور تمام عورتوں کے علم کے ساتھ جمع کردیا جائے تو اس میں حضرت عائشہؓ کا علم سب سے افضل ہوگا۔‘‘

امہات المومنین کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کے اس مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی ذات وصفات، کرداروعمل، اخلاص وایثار، جودوعطا، ایمان واتقان اورعلم وفضل کے میدان میں اپنی مثال آپ تھیں۔ ان کی یہ صفات آج کی خواتین کے لیے مشعل راہ ہیں ، بہ شرطے کہ حقیقی معنوں میں ان پر عمل کیا جائے۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی توفیق دے۔آمین۔
قربان جاؤں اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر
 

اثم اثری

وفقہ اللہ
رکن
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عظمت وشان کے کیا کہنا آخری وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جن کے گھر مییں گزارا ۔۔۔ جن کی چبائی ہوئی مسواک آپ نے اپنے دندان مبارک پر پھیری ۔۔ جن کی گود میں آخری وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک رکھا یہ اعزاز اسی گھر کو حاصل ہے غار میں باپ صدیق کی گود میں سر مبارک ۔۔ اور دنیا سے رحلت فر ماتے وقت صدیقیہ کی گود میں سر مبارک
رضی اللہ عنہا
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
امہات المومنین میں مال و مطاع کی حرص نہ تھی اور وہ مال کو جمع کرنے یا رکھنے کی قائل بھی نہیں تھیں۔ فیاضی اور سخاوت کی صفت ان میں عروج پر تھی۔ان کے یہاں کہیں سے کوئی ہدیہ یا تحفہ آتا تووہ اسے اسی وقت ضرورت مندوں میں تقسیم کر دیتی تھیں۔ ایک بار حضرت عائشہؓ کوان کے بھانجے حضرت عبداللہ بن زبیرؓ نے اس قدر فیاضی وسخاوت پر ٹوکا تو وہ ان سے سخت خفا ہوئیں اور ان سے بات نہ کرنے کی قسم کھا لی

بخاری:۳۵۰۵
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت زینبؓ بنت جحش بھی فیاضی ا ور سخاوت میں بہت مشہور تھیں اورانہوں نے اپنے اعزہ واقارب کے حقوق ادا کرنے پر خصوصی توجہ دی تھی۔
اس پر حضرت عائشہؓ گواہی دیتے ہوئے کہتی ہیں :

ولم أراأمرأۃ قط خیراً فی الدین من زینب وأتقی للہ وأصدق حدیثاً وأوصل للرحم۔( مسلم:۶۲۹۰ )

’’میں نے زینب سے زیادہ دین دار، زیادہ پرہیز گار، زیادہ سچی اور زیادہ صلہ رحمی کرنے والی عورت نہیں دیکھی۔‘‘
 
Top