عبادت اللہ تعالیٰ کا خالص حق ہے

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
مشرکین عرب عام طور سے یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ یہ کائنات اللہ تعالیٰ ہی کی پیدا کی ہوئی ہے، لیکن انہوں نے کچھ دیوتا گھڑ کر ان کے بت بنا لیے تھے، اور ان کا عقیدہ یہ تھا کہ ہم ان کی عبادت کریں گے تو یہ اللہ تعالیٰ سے ہماری سفارش کریں گے، اور ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل ہو گا۔ قرآن کریم نے اس کو بھی شرک قرار دیا، کیونکہ اول تو ان دیوتاؤں کی کوئی حقیقت ہی نہیں تھی، دوسرے عبادت تو اللہ تعالیٰ کا خالص حق ہے، کسی دوسرے کی عبادت، خواہ کسی نیت سے کی جائے، شرک ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص واقعی بزرگ اور ولی اللہ ہو، تب بھی اس کی عبادت شرک ہے، چاہے اس نیت سے ہو کہ اس کے ذریعے ہمیں اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہو گا۔

قرآن کی سوراہ الزمر میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

اَلَا لِلّـٰهِ الدِّيْنُ الْخَالِصُ ۚ وَالَّـذِيْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٓ ٖ اَوْلِيَآءَۚ مَا نَعْبُدُهُـمْ اِلَّا لِيُـقَرِّبُوْنَآ اِلَى اللّـٰهِ زُلْفٰىؕ اِنَّ اللّـٰهَ يَحْكُمُ بَيْنَـهُـمْ فِىْ مَا هُـمْ فِيْهِ يَخْتَلِفُوْنَ ۗ اِنَّ اللّـٰهَ لَا يَـهْدِىْ مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ (3)

یہ کتاب اللہ کی طرف سے نازل کی جا رہی ہے، جو بڑے اقتدار کا مالک ہے، بہت حکمت والا ہے۔
(اے پیغمبر) بیشک یہ کتاب ہم نے تم پر برحق نازل کی ہے، اسلیے اللہ کی اس طرح عبادت کرو کہ بندگی خالص اسی کے لیے ہو۔
یاد رکھو کہ خالص بندگی اللہ ہی کا حق ہے۔ اور جن لوگوں نے اس کے بجائے دوسرے رکھوالے بنا لیے ہیں۔ (یہ کہہ کر کہ) ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ سے قریب کر دیں۔ ان کے درمیان اللہ ان باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں وہ اختلاف کر رہے ہیں۔ یقین رکھو کہ اللہ کسی ایسے شخص کو راستے پر نہیں لاتا جو جھوٹا ہو، کفر پر جما ہوا ہو۔
 
Top