دعا کی قبولیت میں موانع

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
دعا کی قبولیت میں بے شمارموانع ہیں، مثال کے طور پر حرام کھانا ، حرام پینا اور حرام لباس زیب تن کرنا

اللہ کے رسول ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا :
اَلرَّجُلُ یُطِیْلُ السَّفَرَ اَشْعَثَ أغْبَرَ، یَمُدُّ یَدَہ الٰی السَّمَاءِ، یَارَبِّ، یَارَبِّ، وَمَطْعَمُہ حَرَامٌ، وَمَشْرَبُہ حَرَامٌ، وَمَلْبَسُہ حَرَامٌ، وَغُذِيَ بِالْحَرَامِ، فَأنّٰی یُسْتَجَابُ لَہ


( آدمی لمبا لمبا سفر کرے گا ، پراگندہ حال ، غبار آلود معلوم ہوگا، وہ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے گا، یارب یارب (کہے گا) اور اس کا کھانا حرام ، اس کا پینا حرام ، اس کا لباس حرام اور اس کی پرورش حرام غذا سے ہو ئی ہو تو اس کی دعا کہا ں سے قبول کی جائے گی ؟)

ایک دوسری حدیث میں ہے:
اَطِبْ مَطْعَمَکَ تَکُنْ مُجَابَ الدَّعْوَةِ
( اپنے کھانے کو عمدہ کرو ۔ حلال کھانا کھاؤ۔ تمہاری دعا قبول کی جائے گی)۔

دوسری چیز جو موانعِ دعا میں سے ہے وہ اخلاص کی کمی ہے

اس لیے اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
فَادْعُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہ الدِّیْنَ
( پس اللہ تعالی کو پکارو ، اسی کے لیے عبادت کو خالص کرتے ہوئے )

ایک دوسری آیت اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا :
فَلَاتَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ أحَدًا
( اللہ تعالی کے ساتھ کسی اور کو مت پکارو)

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
تَعْرِفُ إلٰی اللّٰہِ فِیْ الرَّخَاءِ یَعْرِفُکَ فِی الشِّدَّةِ
( اللہ تعالیٰ کو خوش حالی میں یاد کرو اللہ تعالیٰ تم کو سختی میں یادکرے گا )

یعنی یہ کہ جب بندہ اللہ تعالی سے ڈرتا ہے، اس کے حدود کی پاسداری کرتاہے اور خوش حالی میں اس کے حقوق کی رعایت کرتا ہے تو اس کی وجہ سے اسے معرفتِ خداوندی حاصل ہوجائے گی اور اللہ تعالی اس کو سختیوں سے بچائے رکھے گا اور حدیث میں ہے : بندہ مجھ سے نوافل کے ذریعہ قربت حاصل کرتاہے تو میں اس سے محبت کرتاہوں ، لہٰذا جب میں اسے محبوب سمجھتاہوں تو اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے ، اس کی آنکھ بن جاتا جس سے وہ دیکھتا ہے ، اس کا ہاتھ ہوجاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے اور اگر وہ کچھ مانگتا ہے تو میں اس کو ضرور دیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے پناہ مانگتا ہے تو میں اسے پناہ دیتا ہوں(بخاری شریف )۔

اللہ تعالی غافل کی دعا قبول نہیں کرتا ہے

چنا ن چہ مستدرکِ حاکم میں مروی ہے کہ :
اُدْعُوا اللّٰہَ وَأنْتُمْ مُوْقِنُوْنَ بِالإجَابَةِ
( اللہ تعالی سے دعاکرو اور قبولیت کا یقین رکھو)یعنی اللہ تعالی غافل اور لاپرواہ دل سے نکلی ہوئی دعا کو قبول نہیں کرتاہے ۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
إنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُلْحِیْنَ فِی الدُّعَاءِ
اللہ تعالی دعامیں بہت زیادہ تضرع اور خضوع وخشوع کرنے والے اور بہت زیادہ مانگنے والے کو پسند کرتاہے ۔
 
Top