کتابِ ہدایت

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
قرآنِ کریم کتاب قراء ت ہی نہیں کتابِ ہدایت بھی ہے، اس کی ہدایت کا دائرہ ساری انسانیت کو محیط ہے۔ (بقرہ:۱۸۵) اس میں پہلی امتوں کے (سبق آموز) واقعات ہیں، آئندہ رونما ہونے والے حوادث کی آگہی ہے، اور زمانہٴ حال کے مسائل کا حل ہے، اس کی باتیں فیصلہ کن ہیں، یہ دل لگی کی باتیں نہیں ہیں، جو سرکش اسے چھوڑے گا اللہ تعالیٰ اس کو توڑدیں گے اور جو قرآن کریم سے ہٹ کر ہدایت تلاش کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو گمراہ کردیں گے، یہ اللہ کی مضبوط رسی ہے، یہ حکمت بھرا نصیحت نامہ ہے اور یہ سیدھا راستہ ہے۔ (ترمذی، باب فضائل قرآن، حدیث:۲۹۱۸)

قرآنِ کریم کے بعض مضامین تو بہت آسان ہیں، سب سمجھ سکتے ہیں، چند احکام صرف اہلِ علم ہی سمجھ سکتے ہیں، اور بعض مضامین اتنے اونچے ہیں کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ان کا علم ہے، مثلاً حروفِ مقطعات کا مفہوم۔

علامہ سیوطی نے الاتقافی علوم القرآن (ص:۴۴۴) میں قرآن پاک کی آیتوں کے چار درجے بیان فرمائے ہیں:

۱- قرآن کی بعض آیات تو ایسی ہیں جن کو عرب محض عربی دانی کی وجہ سے سمجھ لیتے ہیں۔

۲- بعض آیات ایسی ہیں جن کا سمجھنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے، اور ہر ایک سمجھ بھی سکتا ہے۔

۳-بعض آیات کا مطلب صرف علماء ہی سمجھ سکتے ہیں، دوسرے کے بس کی بات نہیں۔

۴- بعض آیتوں کا مفہوم صرف اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے۔
 
Top