شہدباعثِ شفاء

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
رب ِ ذوالجلال نے شہد کو باعثِ شفاء قرار دیا ہے

چنانچہ قرآن میں ارشاد ہے:
﴿فِیہِ شِفآءٌ لِّلنَّاس﴾(النحل:۶۹)
ترجمہ: اس(شہد)میں لوگوں (کی بہت سی بیماریوں)کے لیے شفاء ہے۔

اسی آیت کے تحت مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب اپنی شہرہ آفاق تفسیر معارف القرآن (۵:۳۵۲) میں لکھتے ہیں:
﴿اس میں اللہ تعالی کی وحدانیت اور قدرتِ کاملہ کی قاطع دلیل موجود ہے، کہ ایک چھوٹے سے جانور کے پیٹ سے کیسا منفعت بخش اور لذیذمشروب نکلتا ہے؛ حالانکہ وہ جانور خود زہریلاہے ،زہر میں سے یہ تریاق واقعی اللہ تعالی کی قدرتِ کاملہ کی عجیب مثال ہے ،پھر قدرت کی یہ بھی عجیب صنعت گری ہے کہ دودھ دینے والے حیوانات کا دودھ موسم اور غذا کے اختلاف سے سرخ و زرد نہیں ہوتا اور مکھی کا شہد مختلف رنگوں کا ہو جاتا ہے﴾

اسی وجہ سے اللہ تعالی فرماتے ہیں:
﴿ یَخْرُجُ مِن بُطُوْنِھا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌأَلْوَانُہ‘﴾(النحل:۶۹)
ترجمہ:اس کے پیٹ میں سے پینے کی ایک چیز نکلتی ہے (شہد)جس کی رنگتیں مختلف ہوتی ہیں۔

محسنِ انسانیت جنابِ نبی کریم ا کے فرمودات سے بھی شہد کی اہمیت و افادیت کا اندازہ ہوتا ہے ،جن میں سے چند کا ذکر کیا جاتا ہے :

۱- عن ابی ھریرة قال:قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : ﴿مَنْ لَعِقَ الْعَسَلَ ثَلاثَ غَدَوَاتٍ کُلَّ شَھْرٍ لَمْ یُصِبْہ عَظِیْمٌ مِنَ الْبَلاءِ﴾․ (سنن ابن ماجہ، ۴/۱۲۴، حدیث نمبر:۳۴۵۰، دارالجیل، بیروت)

ترجمہ:حضرتِ ابو ہریرہ صسے روایت ہے کہ رسول الله ا نے ارشاد فرمایا:جو شخص ہر مہینے تین دن تک صبح میں شہد چاٹے ،تو اس کو کوئی بڑی مصیبت نہیں پہنچے گی۔

۲- عن عبدالله ص قال: قال رسول الله ا:
﴿عَلَیْکُمْ بالشِّفائَیْنِ:العَسَلِ وَالْقُرْآنِ﴾۔ (سنن ابن ماجہ،۴/۱۲۴،حدیث نمبر:۳۴۵۲،دارالجیل،بیروت)

ترجمہ:حضرت عبد الله ص نبی کریم ا کا فرمان نقل فر ماتے ہیں :دو باعثِ شفاء چیزوں کو لازم پکڑ لو ۱: شہداور ۲۔قرآن۔

رسولِ اکرم ا کی یہ حدیث ِمبارک بڑی جامعیت کی حامل ہے ، اس میں طبِ الٰہی وبشری ،دواء ارضی و سماوی اورطبِ جسدی و نفسی کو جمع فرماکر دونوں کو اختیارکرنے کا حکم دیا گیا ہے ،لہٰذا جسمانی امراض کے لاحق ہونے کی صورت میں جس طرح اطباء وحکماء کی طرف رجوع کرکے علاج کرانا سنت ہے ،بالکل اسی طرح روحانی امراض (تکبر،عجب، حسد،ریاء وغیرہ)سے اپنے قلب کو پاک رکھنے کے لیے قرآن کریم کی تلاوت ،علماء کی راہنمائی میں احادیث کا مطالعہ اور اہل الله کی صحبت اختیار کرکے اپنی اصلاح کروانا بھی لازم او ر راحت ِدنیا وی واخروی کے حصول کی شاہِ کلید ہے۔

۳- عن عائشة قالت: کَانَ النَّبِیُ ا یُعْجِبُہ الْحَلْوَاءُ وَالْعَسَلُ․ (صحیح البخاری، باب:الدواء بالعسل، ۵/۲۱۵۲حدیث نمبر:۵۳۵۸، دار ابن کثیر، دمشق، بیروت)

ترجمہ: ام ّالموٴمنین حضرتِ عائشہ  فرماتی ہیں کہ آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کو میٹھی چیز اور شہد مرغوب تھا۔

۴- عن ابی سعید ص أَنَّ رَجُلاً أَ تَی النَّبِیَّ ا فقال: اَٴخِیْ یَشْتَکِی بَطْنہ، فَقَالَ: اِسْقِہِ عَسَلاً، ثُمَّ اَٴتَاہ الثَّانِیْةَ، فَقَالَ: اِسْقِہ، عَسَلاً، ثُمَّ اَٴتَاہ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: اِسْقِہِ عَسَلاً، ثُمَّ اَٴتَاہ، فَقَالَ: قَدْ فَعَلْتُ فَقَالَ: ﴿صَدَقَ اللهُ وَکَذَبَ بَطْنُ اَٴخِیْکَ، اِسْقِہِ عَسَلاً﴾، فَسَقَاہ فَبَرِاَٴ (صحیح البخاری، کتاب: الطبّ، باب: الدواء بالعسل، ۵/۲۱۵۲ حدیث نمبر: ۵۳۶۰، باب: دواء المبطون، ۵/۲۱۶۱، حدیث نمبر: ۵۳۸۶، دار ابن کثیر، دمشق، بیروت)

ترجمہ:حضرتِ ابو سعیدص فرماتے ہیں:ایک آدمی سرکارِ دو عالم ا کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا اور کہا :میرا بھائی پیٹ کے مرض میں مبتلا ہو گیا ہے ،آپ انے فرمایا :اس کو شہد پلاوٴ،وہ دوسری بار آیا تو پھر آ پ انے اس کو شہد پلانے کی تاکید کی اسی طرح تیسری مرتبہ بھی، جب چوتھی بار بھی آ کر اس نے شکایت کی تو رسول الله ا نے ارشاد فرمایا : تمہارے بھائی کا پیٹ تو جھوٹا ہوسکتا ہے؛ لیکن الله کا کلام تو سچاہی ہے ،اس کو پھر شہد پلاوٴ، اس نے اس مرتبہ جا کر جب شہد پلایا تو اس کو شفا نصیب ہو گئی۔

اس حدیث سے امراضِ بطن میں افادیتِ شہد کا علم ہونے کے ساتھ ساتھ طبّ کے ایک بنیادی اور اہم ترین اصول کی طرف راہنمائی بھی ملتی ہے کہ کسی بھی مرض کے علاج کے لیے دوا کی مقدار ،اس کی کیفیت اور مریض کی قوت کی رعایت اور لحاظ رکھنا دوا کے مفید ہونے کے لیے انتہائی ضروری ہے، جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث میں چوتھی بارشہد کے استعمال کرنے پر مرض سے افاقہ حاصل ہوا۔

شہد کی افادیت اور اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ خود رسول الله ا بھی اہتمام سے اس کو استعمال فرمایا کرتے تھے ،آپ کا معمول تھا کہ صبح کو شہد کے شربت کا پیالہ نوش فرماتے اور کبھی عصر کے بعد بھی پیتے تھے ،ان اوقات میں جب پیٹ خالی ہو اور آنتوں کی قوتِ انجذاب دوسری چیزوں سے متاثر نہ ہو، شہد پینا جسم کے اکثر و بیشتر مسائل کا حل ہے ۔

حضرتِ عمرص کے بارے میں آ تا ہے کہ اُن کے بدن پر اگر پھوڑا بھی نکل آتا تو اس پر شہد کا لیپ کرکے علاج کرتے ،بعض لوگوں نے وجہ دریافت کی تو فرمایاکہ الله تعالیٰ نے اس کے متعلق یہ نہیں فرمایا : فِیہِ شِفآءٌ لِّلنَّاس․ (النحل:۶۹) ترجمہ: اس(شہد)میں لوگوں (کی بہت سی بیماریوں)کے لیے شفا ہے ۔(معارف القرآن(۵:۳۵۳)
 
Top