حضرت عائشہؓ، حضرت حفصہؓ اورحضرت ام سلمہؓ کو قرآن کریم پورا یاد تھا

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت میں اس چیز کا انکار نہیں کررہا بلکہ یہ کہ رہاہوں اگر دین کا علم رکھتا ہے تو دنیا تو ساتھ دنیا کا علم بھی رکھے اور اگر دنیا کا علم رکھتا ہے تو ضروری ہے دین کا علم رکھے
ہمارے ہاں زور دنیا کے علم پر دیا جاتا ہے دین کے علم پر نہیں
علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں انسان پر اتنا علم حاصل کرنا فرض ہے کہ جس کے بغیر احکام کی ادائے گی ممکن نہ ہو، مثلا: وضوء اور نماز وغیرہ کی ادائے گی کے طریقے کا علم۔

قال الحصکفی:
وَاعْلَمْ أَنَّ تَعَلُّمَ الْعِلْمِ یَکُونُ فَرْضَ عَیْنٍ وَہُوَ بِقَدْرِ مَا یَحْتَاجُ لِدِینِہِ .

قال ابن عابدین :
( قَوْلُہُ : وَاعْلَمْ أَنَّ تَعَلُّمَ الْعِلْمِ إلَخْ ) أَیْ الْعِلْمُ الْمُوصِلُ إلَی الآخِرَةِ أَوْ الأَعَمُّ مِنْہُ . قَالَ الْعَلامِیُّ فِی فُصُولِہِ : مِنْ فَرَائِضِ الإِسْلامِ تَعَلُّمُہُ مَا یَحْتَاجُ إلَیْہِ الْعَبْدُ فِی إقَامَةِ دِینِہِ وَإِخْلاصِ عَمَلِہِ لِلَّہِ تَعَالَی وَمُعَاشَرَةِ عِبَادِہِ . وَفَرْضٌ عَلَی کُلِّ مُکَلَّفٍ وَمُکَلَّفَةٍ بَعْدَ تَعَلُّمِہِ عِلْمَ الدِّینِ وَالْہِدَایَةِ تَعَلُّمُ عِلْمِ الْوُضُوءِ وَالْغُسْلِ وَالصَّلاةِ وَالصَّوْمِ , وَعِلْمِ الزَّکَاةِ لِمَنْ لَہُ نِصَابٌ , وَالْحَجِّ لِمَنْ وَجَبَ عَلَیْہِ وَالْبُیُوعِ عَلَی التُّجَّارِ لِیَحْتَرِزُوا عَنْ الشُّبُہَاتِ وَالْمَکْرُوہَاتِ فِی سَائِرِ الْمُعَامَلاتِ . وَکَذَا أَہْلُ الْحِرَفِ , وَکُلُّ مَنْ اشْتَغَلَ بِشَیْءٍ یُفْرَضُ عَلَیْہِ عِلْمُہُ وَحُکْمُہُ لِیَمْتَنِعَ عَنْ الْحَرَامِ فِیہِ ا ہ ( رد المحتار علی الدر المختار 1/ 29 وما بعدہا ط إحیاء التراث )

قال النووی :
بَابُ أَقْسَامِ الْعِلْمِ الشَّرْعِیِّ ہِیَ ثَلاثَةٌ : الأَوَّلُ : فَرْضُ الْعَیْنِ , وَہُوَ تَعَلُّمُ الْمُکَلَّفِ مَا لا یَتَأَدَّی الْوَاجِبُ الَّذِی تَعَیَّنَ عَلَیْہِ فِعْلُہُ إلا بِہِ , کَکَیْفِیَّةِ الْوُضُوءِ , وَالصَّلاةِ , وَنَحْوِہِمَا , وَعَلَیْہِ حَمَلَ جَمَاعَاتٌ الْحَدِیثَ الْمَرْوِیَّ فِی مُسْنَدِ أَبِی یَعْلَی الْمَوْصِلِیِّ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم :
{ طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیضَةٌ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ } ,

وَہَذَا الْحَدِیثُ , وَإِنْ لَمْ یَکُنْ ثَابِتًا فَمَعْنَاہُ صَحِیحٌ . وَحَمَلَہُ آخَرُونَ عَلَی فَرْضِ الْکِفَایَةِ , وَأَمَّا أَصْلُ وَاجِبِ الإِسْلامِ , وَمَا یَتَعَلَّقُ بِالْعَقَائِدِ فَیَکْفِی فِیہِ التَّصْدِیقُ بِکُلِّ مَا جَاءَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَاعْتِقَادُہُ اعْتِقَادًا جَازِمًا سَلِیمًا مِنْ کُلِّ شَکٍّ , وَلا یَتَعَیَّنُ عَلَی مَنْ حَصَلَ لَہُ ہَذَا تَعَلُّمُ أَدِلَّةِ الْمُتَکَلِّمِینَ . ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ الَّذِی أَطْبَقَ عَلَیْہِ السَّلَفُ , وَالْفُقَہَاءُ , وَالْمُحَقِّقُونَ مِنْ الْمُتَکَلِّمِینَ مِنْ أَصْحَابِنَا , وَغَیْرِہِمْ فَإِنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم لَمْ یُطَالِبْ أَحَدًا بِشَیْءٍ سِوَی مَا ذَکَرْنَاہُ , وَکَذَلِکَ الْخُلَفَاءُ الرَّاشِدُونَ , وَمَنْ سِوَاہُمْ مِنْ الصَّحَابَةِ , فَمَنْ بَعْدَہُمْ مِنْ الصَّدْرِ الأَوَّلِ
( المجموع شرح المہذب 1/ 24 ط دار الفکر )
 

احمدچشتی

میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے
رکن
شیخ آب نے بجا فرمایا
بہت سے ایسے واقعات آنکھوں سے دیکھ چکاہوں کہ دنیا کا علم اتنا رکھتے ہیں کہ بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہوتے ہیں خود دیکھا ان کو والد کا جنازہ تک نہیں پڑھنا آتا تھا ایسے علم رکھنے سے اللہ کی پناہ
جناب اس کے بر عکس بھی دیکھا گیا کہ دینی علوم میں شیخ الکل فی الکل ہیں۔اپنے ملک کی مروجہ زبان یا انگلش نہ آنے کی وجہ سے ۔سرکاذی دفاتر۔ریلوے اسٹیشنوں۔بس اڈوں پر حیران وپریشانی کھڑے ہیں۔اس لئے دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم اور عصری تعلیم بھی ضروری ہے
 

محمد حفص فاروقی

وفقہ اللہ
رکن
جناب اس کے بر عکس بھی دیکھا گیا کہ دینی علوم میں شیخ الکل فی الکل ہیں۔اپنے ملک کی مروجہ زبان یا انگلش نہ آنے کی وجہ سے ۔سرکاذی دفاتر۔ریلوے اسٹیشنوں۔بس اڈوں پر حیران وپریشانی کھڑے ہیں۔اس لئے دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم اور عصری تعلیم بھی ضروری ہے
بھائی میں عصری تعلیم کا انکار نہیں کررہا عصری تعلیم بلکل ہونی چاہیئے بلکہ اس کی تعلیم دینی چاہیئے لیکن دین کی تعلیم بلکل پس پشت نہیں ڈالنا چاہیئے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
زندگی کے ہر شعبے میں دین کی تعلیم کی ضرورت ہے
ریاست کا نظام انصاف پر چلتا ہے اگر انصاف نہ ہو تو ہر شعبہ ناکارہ ہے اور بہتر نظام کا انصاف صرف وہی دے سکتا ہے جو دینی علوم پر دسترس رکھتے ہیں
 
Top