سوال کا جواب درکار ہے کہ آخرت کی زندگی کیوں ضروری ہے؟

محمد حفص فاروقی

وفقہ اللہ
رکن
اصل جواب تو اہل علم دینگے بندہ حقیر کے ذہن میں یہ بات آئی کہ
دنیا فانی ہے یہاں سب کچھ ختم ہونے والا لیکن آخرت کی زندگی باقی ہے اور ہمیشہ رہنے والی ہے اس لیے جو چیز باقی اور ہمیشہ رہتی ہے وہ ضروری ہوتی ہے۔
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حدیث شر یف کے مطابق دنیا آخرت کی کھیتی ہے ۔ کھیت کا مطلب اس میں بویا جائے ۔ بونے کا مطلب ہے اس چیز کو کاٹا جائے کب اور کہاں اور کیسے کاٹا جائے پہلے وقتوں میں کاٹ کر "آفر"میں لایا جاتھا اور پھر محنت کا ثمرہ اصول کیا جاتا تھا ۔ اس دنیا میں نیک اور بد اعمال کے بیج بوکر آخرت میں اس کا ثمرہ اصول کیا جائے گا ۔ورنہ ک الدنیا مزرعۃ لآ خرہ ما مطلب عبث ہو گا ۔ صحیح تشریح اہل عل کر سکتے ہیں۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جس طرح کھیل کود میں کچھ دیر تو مزہ آتا ہے، مگر وہ کوئی پائیدار چیز نہیں ہے، ذرا دیر گذرنے کے بعد سارا تماشا ختم ہو جاتا ہے، اسی طرح دنیا کی لذتیں بھی نا پائیدار ہیں، اور کچھ ہی عرصے میں سب ختم ہو جائیں گی۔ اس کے برخلاف آخرت کی زندگی ہمیشہ کے لیے ہے، اس لیے اس کی لذتیں اور نعمتیں سدا بہار ہیں۔ اس لیے اصل زندگی آخرت ہی کی زندگی ہے۔

وَمَا هَذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَهْوٌ وَلَعِبٌ وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ[64]
سورہ عنکبوت آیت ۶۴
ترجمہ
اور یہ دنیوی زندگی کھیل کود کے سوا کچھ بھی نہیں اور حقیقت یہ ہے کہ دار آخرت ہی اصل زندگی ہے، اگر یہ لوگ جانتے ہوتے۔
اللہ رب کریم نے انسان کو جو زندگی دی ہے اس کے ساتھ آزمائش کو بھیجا ہے اور اس آزمائش کے بعد سزا اور جزا کی بھی خبر دے دی ہے تو اس امتحان سے گزرنے کے بعد جو لوگ اللہ کے احکامات پر نبی ﷺ کے طریقوں سے عمل کرتے رہے اور کامیاب رہے ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ ہمیشہ والی زندگی کو کیسے گزاریں اور ظاہر ہے وہ اس انتظار میں رہےگا کہ اللہ ان اعمال کے بدلے اگر چاہیں تو اچھا بدلہ دے۔ اور اس عظیم االشان رب کی نا فرمانی کرنے والے کے لیے اللہ نے جو عذاب تیار کر کے رکھے ہیں اور چاہیں تو سزا دیں۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
یہ دنیا دارالامتحان ہے،اور یہاں سب فانی ہے ایک دن سب ختم ہونے والا ہے۔دنیا کی وقتی و ظاہری کامیابیوں کی مختلف شکلیں و صورتیں موجود ہیں جیسے کہ گھر،مال و دولت،محلات و باغات وغیرہ ان ساری چیزوں کا تعلق انسان کے جسم میں سانس کے دخول و خروج کے ساتھ وابستہ ہے۔اور اگر دوسرے الفاظ میں کہوں توموت کے وارد ہوتے ہی ان ساری چیزوں کا تعلق انسان سےختم ہو جا تا ہے۔اس لیے دنیا کی چیزیں اصل کامیابی نہیں،اب سوال پیدا ہوتا ہے کامیابی اور نا کا می کیا ہے؟تو اس کا جواب ہے کہ اصل کامیابی اور ناکامی وہ ہے جو مل کر بھی ختم نہ ہو۔ اسی تقابل کو بیان کرتے ہوئے رب تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے
”جو کچھ تمھارے پاس ہے وہ ختم ہو جائے گا او ر جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے۔“(سورہ : ا لنحل ۔ آیت نمبر:۹۶)
اس سے معلوم ہوا ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ ختم ہوجائے گا باقی نہ رہے گا اور جو رب تعالیٰ ہمیں آخرت میں عطا کرینگے وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہوگا اس لیے جو چیز ہمیشہ رہے وہ ضروری ہوتی ہے۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
یہ دنیا دارالامتحان ہے،اور یہاں سب فانی ہے ایک دن سب ختم ہونے والا ہے۔دنیا کی وقتی و ظاہری کامیابیوں کی مختلف شکلیں و صورتیں موجود ہیں جیسے کہ گھر،مال و دولت،محلات و باغات وغیرہ ان ساری چیزوں کا تعلق انسان کے جسم میں سانس کے دخول و خروج کے ساتھ وابستہ ہے۔اور اگر دوسرے الفاظ میں کہوں توموت کے وارد ہوتے ہی ان ساری چیزوں کا تعلق انسان سےختم ہو جا تا ہے۔اس لیے دنیا کی چیزیں اصل کامیابی نہیں،اب سوال پیدا ہوتا ہے کامیابی اور نا کا می کیا ہے؟تو اس کا جواب ہے کہ اصل کامیابی اور ناکامی وہ ہے جو مل کر بھی ختم نہ ہو۔ اسی تقابل کو بیان کرتے ہوئے رب تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے
”جو کچھ تمھارے پاس ہے وہ ختم ہو جائے گا او ر جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے۔“(سورہ : ا لنحل ۔ آیت نمبر:۹۶)
اس سے معلوم ہوا ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ ختم ہوجائے گا باقی نہ رہے گا اور جو رب تعالیٰ ہمیں آخرت میں عطا کرینگے وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہوگا اس لیے جو چیز ہمیشہ رہے وہ ضروری ہوتی ہے۔
حدیث شر یف کے مطابق دنیا آخرت کی کھیتی ہے ۔ کھیت کا مطلب اس میں بویا جائے ۔ بونے کا مطلب ہے اس چیز کو کاٹا جائے کب اور کہاں اور کیسے کاٹا جائے پہلے وقتوں میں کاٹ کر "آفر"میں لایا جاتھا اور پھر محنت کا ثمرہ اصول کیا جاتا تھا ۔ اس دنیا میں نیک اور بد اعمال کے بیج بوکر آخرت میں اس کا ثمرہ اصول کیا جائے گا ۔ورنہ ک الدنیا مزرعۃ لآ خرہ ما مطلب عبث ہو گا ۔ صحیح تشریح اہل عل کر سکتے ہیں۔
اصل جواب تو اہل علم دینگے بندہ حقیر کے ذہن میں یہ بات آئی کہ
دنیا فانی ہے یہاں سب کچھ ختم ہونے والا لیکن آخرت کی زندگی باقی ہے اور ہمیشہ رہنے والی ہے اس لیے جو چیز باقی اور ہمیشہ رہتی ہے وہ ضروری ہوتی ہے۔
جزاکم الله خیرا و احسن الجزاء
 
Top