ماں کا کردار

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
امام ربیعہ ر ائے رحمة الله عليه جو امام مالک رحمة الله عليه کے برگزیدہ استاد ہیں، مادر شکم ہی میں تھے کہ ان کے والد خلیفہ وقت کے حکم سے جہاد میں چلے گئے۔جاتے وقت انہوں نے ایک بڑی رقم گھر کا خرچ چلانے کے لیے بیوی کو دی۔

ستائیس سال بعد وہ گھر لوٹے،دروازے پر دستک دی، ربیعہ نکل کر آئے۔ ابو عبدالرحمن فروخ گھر میں داخل ہونا چاہتے تھے ، انجان سمجھ کر اور مسلح دیکھ کر ربیعہ گھر میں داخل ہونے نہیں دے رہے تھے۔دونوں اپنا اپنا گھر کہہ کر حق جتانے لگے۔سخت مزاحمت ہوئی اور لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی۔ اسی اثنا میں ان کی والدہ اندرسے نکل کر آئیں، دونوں کا تعارف کرایا اور دونوں کو اندر لے کر آئیں۔کچھ دن بعد فروخ نے بیوی کو دی ہوئی رقم کا حساب مانگا۔ بیوی نے کہا جلدی کیا ہے ،پائی پائی کا حساب دے دوں گی ۔ ایک دن امام ربیعہ رائے مسجد نبوی میں درس دے رہے تھے،طالبان علم کا بڑا حلقہ لگا ہوا تھا۔فروخ مسجد نبوی میں نماز پڑھنے گئے ،نماز سے فارغ ہوے تو دیکھا کہ ایک آدمی ہے جو درس دے رہا ہے اور حاضرین بڑی توجہ سے ان کی باتوں کو سن رہے ہیں ،چوں کہ کافی دور تک استفادہ کرنے والے بیٹھے ہوے تھے ، دور ی کی وجہ سے ربیعہ کاچہرہ دیکھنے میں نہیں آتا تھا ، لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون آدمی درس دے رہا ہے جس کے درس کی مقبولیت کا یہ عالم ہے۔ بتانے والے نے بتایا یہ ریبعہ بن عبدالرحمن فروخ ہیں۔سنتے ہی خوشی کی انتہا نہ رہی۔ بیوی کے پاس آئے اور کہا میرا بیٹا اتنا بڑا عالم اور اس لائق کہ لوگوں کی بھیڑاس کے گرد جمع ہے ۔ اب بیوی نے کہا تیس ہزار دینار چاہیے ،یا اپنے بیٹے کی زندگی ، انہوں کہا :نہیں یہ۔بیوی نے کہا وہ ساری رقم میں نے اس کی تعلیم وتربیت پر صرف کردی۔اس پر عبدالرحمن نے کہا بے شک تونے اس رقم کو ضائع نہیں کیا ،میری کمائی بڑی کام کی نکلی۔

(جمال الدین ابی الفرج عبدالرحمن،صفة الصفوة،دائرة المعارف الاسلامیہ، حیدر آباد، ۱۹۶۹ء،ج:۲،ص:۸۴)
 
Last edited:
Top