غزل (جو گیت اوروں کے)

رشید حسرت

وفقہ اللہ
رکن
غزل (جو گیت اوروں کے)

جو گِیت اوروں کے بے وجہ گانے لگتے ہیں
تو ہوش دو ہی قدم میں ٹِھکانے لگتے ہیں

بِگاڑنا تو تعلُّق کا ہے بہت آساں
اِسے بنانے میں لیکِن زمانے لگتے ہیں

کبھی وہ آ نہِیں سکتا کبھی ہے رنجِیدہ
مُجھے تو یہ کوئی جُھوٹے بہانے لگتے ہیں

یہ سِین ہے کہ ملے ہیں وہ ایک مُدّت بعد
مُہر بہ لب ہی ہتِھیلی دِکھانے لگتے ہیں

کہاں ہے وقت کہ ہم دُوسروں کے غم بانٹیں
کُچھ آشنا سے، کہانی سُنانے لگتے ہیں

وہِیں پہ بزم ہی برخاست کر دی جاتی ہے
کبھی کہِیں پہ جو محفِل سجانے لگتے ہیں

اگرچہ لوگ نہِیں اُس گلی میں وہؔ آباد
کرُوں میں کیا کہ قدم ڈگمگانے لگتے ہیں

کِسی کے دِل کے لیئے بول دے جو مِیٹھے بول
کوئی بتائے کیا اِس میں خزانے لگتے ہیں؟

رشیدؔ ہم پہ محبّت شجر ہُؤا ممنُوع
یہ سب رقِیب کے ہی تانے بانے لگتے ہیں

رشِید حسرتؔ
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
غزل (جو گیت اوروں کے)

جو گِیت اوروں کے بے وجہ گانے لگتے ہیں
تو ہوش دو ہی قدم میں ٹِھکانے لگتے ہیں

بِگاڑنا تو تعلُّق کا ہے بہت آساں
اِسے بنانے میں لیکِن زمانے لگتے ہیں

کبھی وہ آ نہِیں سکتا کبھی ہے رنجِیدہ
مُجھے تو یہ کوئی جُھوٹے بہانے لگتے ہیں

یہ سِین ہے کہ ملے ہیں وہ ایک مُدّت بعد
مُہر بہ لب ہی ہتِھیلی دِکھانے لگتے ہیں

کہاں ہے وقت کہ ہم دُوسروں کے غم بانٹیں
کُچھ آشنا سے، کہانی سُنانے لگتے ہیں

وہِیں پہ بزم ہی برخاست کر دی جاتی ہے
کبھی کہِیں پہ جو محفِل سجانے لگتے ہیں

اگرچہ لوگ نہِیں اُس گلی میں وہؔ آباد
کرُوں میں کیا کہ قدم ڈگمگانے لگتے ہیں

کِسی کے دِل کے لیئے بول دے جو مِیٹھے بول
کوئی بتائے کیا اِس میں خزانے لگتے ہیں؟

رشیدؔ ہم پہ محبّت شجر ہُؤا ممنُوع
یہ سب رقِیب کے ہی تانے بانے لگتے ہیں

رشِید حسرتؔ
واہ بہت خوب
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
غزل (جو گیت اوروں کے)

جو گِیت اوروں کے بے وجہ گانے لگتے ہیں
تو ہوش دو ہی قدم میں ٹِھکانے لگتے ہیں

بِگاڑنا تو تعلُّق کا ہے بہت آساں
اِسے بنانے میں لیکِن زمانے لگتے ہیں

کبھی وہ آ نہِیں سکتا کبھی ہے رنجِیدہ
مُجھے تو یہ کوئی جُھوٹے بہانے لگتے ہیں

یہ سِین ہے کہ ملے ہیں وہ ایک مُدّت بعد
مُہر بہ لب ہی ہتِھیلی دِکھانے لگتے ہیں

کہاں ہے وقت کہ ہم دُوسروں کے غم بانٹیں
کُچھ آشنا سے، کہانی سُنانے لگتے ہیں

وہِیں پہ بزم ہی برخاست کر دی جاتی ہے
کبھی کہِیں پہ جو محفِل سجانے لگتے ہیں

اگرچہ لوگ نہِیں اُس گلی میں وہؔ آباد
کرُوں میں کیا کہ قدم ڈگمگانے لگتے ہیں

کِسی کے دِل کے لیئے بول دے جو مِیٹھے بول
کوئی بتائے کیا اِس میں خزانے لگتے ہیں؟

رشیدؔ ہم پہ محبّت شجر ہُؤا ممنُوع
یہ سب رقِیب کے ہی تانے بانے لگتے ہیں

رشِید حسرتؔ
رشید بھائی کمال کردیا آپ نے
اللہ تعالیٰ مزید ترقیاں نصیب فرمائے۔آمین
 

رشید حسرت

وفقہ اللہ
رکن
رشید بھائی کمال کردیا آپ نے
اللہ تعالیٰ مزید ترقیاں نصیب فرمائے۔آمین
رشید بھائی کمال کردیا آپ نے
اللہ تعالیٰ مزید ترقیاں نصیب فرمائے۔آمین
میرے دوست آپ کا بہت شکریہ۔ اللہ آپ کو سلامت رکھے۔ پذیرائی کا شکریہ
 
Top