ایک نیکی کی بناء کسی کی بخشش اور ایک گناہ پر وبال۔۔کیا عدل الہی ہے؟

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
السلام علیکم ۔ احباب
سوال یہ ہے کہ امام الانبیاء ﷺ نے فرمایا "انما الاعمال بالخواتیم " ااعمال کا دارومدار خاتمے پر ہے۔
کتابوں میں واقعہ موجود ہے کہ بنی اسرائیل کی عورت کو کتے کو پانی پلانے کی وجہ سے بخشش کا پروانہ مل گیا۔ ایسے ہی سو قتل کرنے والے شخص کی مغفرت کر دی گئی۔

کیایہ عدل الہی کے خلا ف نہیں ہے ؟ یا کیا یہ عد ل ہے کہ کبھی ایک نیکی کی بنیاد پر بخشش اور ایک بدی کی بنیاد پر جھنم ۔؟؟؟؟؟

اہل علم سے رہنمائی درکار ہے؟
 
Last edited:

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ہر چیز کا مالک اللہ ہے۔۔۔اور اللہ کی رحمت اللہ کے غضب پر غالب ہے ۔۔۔۔ آسمان و زمین اور جو کچھ ان میں ہے، سب اللہ کا ہے، اس نے اپنے نفس مقدس پر رحمت لکھ لی ہے۔ بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو جب پیدا کیا تو ایک کتاب لکھی جو اس کے پاس اس کے عرش کے اوپر ہے کہ میری رحمت غضب پر غالب ہے ۔ صحیح بخاری‏‏۔۔۔۔سورہ اعراف میں اللہ نے فرمایا، اپنا عذاب تو میں اسی پر نازل کرتا ہوں جس پر چاہتا ہوں۔ اور جہاں تک میری رحمت کا تعلق ہے وہ ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے۔ اللہ کی رحمت اللہ کے غضب پر غالب ہے اور اسی لیے کہتے ہیں کہ 70 ماؤ ں سے زیادہ محبت کرنے والی ذات اللہ کی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔ مفہوم حدیث ہےکہ جس نے ایک نیکی کی ، اس کے لیے اس جیسی دس نیکیوں کا ثواب ہے اور میں مزید اضافہ کرتا ہوں اور جس نے گناہ کیا تو اس کے لیے اسی گناہ کا عذاب ہے یا میں معاف کردوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر آگے فرماتے ہیں کہ جو مجھ سے ایک بالشت قریب ہوتا ہے ، میری رحمت اُس سے ایک ہاتھ قریب ہوجاتی ہے اور جو مجھ سے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہے ، میری رحمت اس سے دو ہاتھ قریب ہوجاتی ہے ، جو میری طرف چل کر آتا ہے ، میری رحمت اس کی طرف دوڑتی ہوئی آتی ہے اور جو میرے پاس روئے زمین کے برابر گناہ لے کر آئے اور اس نے میرے ساتھ کسی کوشریک نہ کیا ہو تو میں اس کے گناہوں کے برابر مغفرت کے ساتھ اس سے ملوں گا ۔ ۔۔۔۔۔۔ اللہ رب کریم نیکیوں کا بدلہ بے حساب دیتا ہے اور گناہ کا بدلہ اس گناہ کے برابر دیتا ہے اور چوں کہ شرک اللہ کی غیرت کا مسئلہ ہے اس لیے شرک کے سوا ہر گناہ کو معاف فرمادے گا ۔
 
Last edited:
Top