شیخ سعدی گلستاں کی کہانیاں

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ایک بار میں چند بزرگوں کے ساتھ کشتی میں دریا کی سیر کر رہا تھا۔ ہمارے پیچھے چھوٹی کشتی آرہی تھی۔ اچانک وہ پانی میں ڈوب گئی۔ اس میں دو بھائی بیٹھے تھے وہ دونوں بھنور میں پھنس گئے۔ ہمارے ایک ساتھی نے ملّاح سے کہا کہ ان دونوں کی جان بچا لو تو ہر ایک کے بدلے تم کو پچاس روپے انعام دوں گا۔ ملّاح پانی میں کود گیا اور ایک کو بچا لیا مگر دوسرا ڈوب کر مر گیا۔ میں نے کہا اس کی عمر پوری ہو چکی تھی ملّاح مسکرایا اور بولا! آپ نے جو کچھ کہا وہ درست ہے لیکن ایک سبب اور بھی ہے۔ میں نے پوچھا دوسرا سبب کیا ہے؟

ملّاح نے کہا اس کو میں بچانا چاہتا تھا کیونکہ ایک بار میں جنگل میں تھک گیا تھا اس نے مجھ کو اپنے اونٹ پر بٹھا لیا تھا اور دوسرا جو ڈوب گیا ہے اس کے ہاتھ سے میں نے کوڑا کھایا تھا۔ اس لیے میں اس کو بچانا ہی نہیں چاہتا تھا۔

جہاں تک ہو سکے کسی کا دل نہ دکھاؤ۔ کیونکہ اس راستے میں کانٹے بہت ہیں۔ ضرورت مند غریبوں کا کام کر دو کیونکہ وقت پڑنے پر ان سے تمھارے کام بھی نکلیں گے!
 
Top