حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نمکین کھانے سے شروع کرنا

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نمکین کھانے سے شروع کرنا

حضور ﷺ جب کھانا کھانے بیٹھتے تو کھانے کا آ غاز نمکین چیز سے کرتے یعنی نمکین سالن کے ساتھ روٹی کھانا شروع کرتے ۔اس لئے نمکین چیز سے کھانا آپ کی سنت ہے ۔ نمک کے بارے میں حضور ﷺ کی حدیث مبارک یہ ہے۔
" عن انس بن مالک قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سید ادامکم الملح"
حضرت انس ابن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارے سالنوں کا سردار نمک ہے ( ابن ماجہ)
نمک انسانی صحت کے لئے انتہائی مفید چیز ہے اس لیے حضور ﷺ نے اسے سردار کا ہے نمک چونکہ آسانی کے ساتھ دستیاب ہو جاتا ہے اور ہر سالن میں استعمال ہوتا ہے اس لیے اسے غذائی اعتبار سے بڑی اہمیت حاصل ہے ۔
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ تین لقمے نمکین کھانے سے پہلے اور تین لقمے کھانے کے بعد بنی آدم کو بہتر بلاؤں سے محفوظ کرتا ہے ان میں جنون ، جذام اور برص بھی ہے ۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرتے علیؓ سے فرمایا ۔"اے علی کھانے کی ابتدا بھی نمک سے کیا کرو ،اختتام بھی نمک سے کیا کرو اس لیے نمک میں ستر بیماریوں سے شفا رکھی ہے ۔" ان امراض میں جنون۔ جذام ۔ کوڑھ ، پیٹ لا درد اور دانتوں کا درد بھی شامل ہے ۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ ایک شخص کو نصیحت فرمائی کہ کھانا نمکین سے شروع کرو کیونکہ اس کے بہت سے فوائد ہیں اور ایک اچھا تریاق ہے ( خوراک نبوی علامہ عالم فقری)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
کھانے میں نمکین سے ابتدا و اختتام سنت نہیں، جیساکہ بعض کتابوں (شامی،عالمگیری،اور الدر المنتفی وغیرہ میں کھانے کے منجملہ آداب وسنن) میں لکھا ہوا ہے، اسلئے کہ اس بارے میں جتنی احادیث ہیں وہ سب موضوعہ ہیں، لہذااُس کو سنت قرار دینا تسامح (غلطی) ہے۔ (احسن الفتاوی 9/91)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
نمک یانمکین سے کھانا شروع کرنا اور ختم کرنا فقہاء نے مسنون لکھا ہے؛ لیکن کسی صحیح اور صریح حدیث میں اس کا ثبوت نہیں ملتا؛ البتہ بعض نہایت کمزور اور موضوع قسم کی روایت میں اس کا ذکر موجود ہے؛ اس لئے اس کو باضابطہ سنت یامستحب نہیں کہا جاسکتا، ہاں البتہ اتنی بات ہے کہ اس زمانہ میں نمکین یا نمک سے شروع کر کے کھانا کھانے کے بعد پھر نمک چکھنے کی عادت رہی ہے، تو اس کو سنن عادیہ کہا جاسکتا ہے، توحضرات فقہاء نے سنن عادیہ کی قبیل سے لکھا ہے، سنن ہدیٰ کی قبیل سے نہیں اور اس کا مدار عادت اور رغبت پر ہے شریعت پر نہیں ۔
(مستفاد: امداد الفتاوی ۴؍۱۱۲)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1164-992/B=1/1441
کھانے کے آداب میں سے ایک ادب یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کھانا نمکین سے شروع کیا جائے اور نمکین پر ہی ختم کیا جائے۔ میٹھی چیز درمیان میں کھالی جائے۔
” ابتداء بالملح “ اور ” انتہاء بالملح “ یعنی نمکین سے ابتداء اور نمکین پر اختتام ہونا چاہئے۔ اس سے معدہ پر اچھا اثر پڑتا ہے صحت کے لئے زیادہ مفید ہے۔ یہ ادب ہے واجب اور فرض نہیں۔ جو شخص عمل کرے گا اجرو ثواب کا مستحق ہوگا اور جو کوئی اس کی خلاف ورزی کرے گا قیامت کے دن اس پر کوئی باز پرس نہ ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :171678
تاریخ اجراء :Sep 2, 2019
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ابتداء بالملح “ اور ” انتہاء بالملح “ یعنی نمکین سے ابتداء اور نمکین پر اختتام ہونا چاہئے ۔
جو یہ بات مشہور ہے کھانا کھانے کے بعد میٹھا کھانا سنن کی قبیل سے ہے مغالطہ ہے کیا۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
کھانے کے بعد میٹھے کا حدیث سے کوئی ثبوت نہیں، البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میٹھا پسند تھا اس لئے اس نیت سے کھائے تو موجبِ اجر ہے، (البتہ کھانے کے بعد کی قید کے ساتھ سنت سمجھنا درست نہیں) (المسائل المہمہ 4/229 ۔ امداد الفتاوی 4/111) ۔
 
Top