حضرت خواجہ ہبیرہ بصری رحمۃ اللہ علیہ

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت خواجہ ہبیرہ بصری رحمۃ اللہ علیہ

امام اہل طریقت ، سیر حلقۂ واصلان حقیقت ، تاج العارفین ، مقتدائے دین ، مخصوص بہ رہبری ،قطب وقت خواجہ ہبیرہ بصری قدس سرہ کو خرقہ خواجہ حذیفہ مرعشیؒ سے ملا۔آپ علمائے اور اولیائے وقت کے پیشوا تھے ۔آپ معرفت حق میں اور علمائے ومشائخ میں مشہور ومعروف تھے ۔اور صاحبِ درجاتِ رفیع اور مقامات عالی تھے ۔آپ کے ریا ضات وکرامات بیشمار ہیں ۔مریدین کی تربیت میں آپ مہارت تامہ رکھتے تھے ۔ آپ صاحب مذہب کہلاتے ہیں ۔اور آپ کے مریدین کو ہبریانؔ کے نام سے موسوم کرتے ہیں ۔آپ کا اور آپ کے مریدین کا طریق یہ تھا کہ رات دن وضو سے رہتے تھے ۔نماز حضور دل سے ادا کرتے تھے ۔غیر کا ذکر آپ کی مجلس میں ہر گز نہیں ہوتا تھا ۔ کیونکہ ان کے لیے غیر کا وجود ختم ہو چکا تھا ۔صفائی دل کے لیے بیحد کو شش کرتے تھے ۔ چناچہ تین چار دن کے بعد جنگل سے میوہ یا سبزی حاصل کرکے افطار کرتےتھے اور ہمیشہ مراقبہ وار محاسبہ میں رہتےتھے ۔ قلب کی آنکھوں سے انوار کا مشاہدہ کرتے تھے اور تجرد کی حالت میں صحرا میں رہتے تھے ۔ شہر اور بستیوں میں سکونت نہیں کرتے تھے ۔ خلق کے ساتھ ملنا جلنا ترک کرتے تھے چونکہ باطنی طور پر تمام مقاصد کو خیر باد کہہ چکے تھے ان کی آرزو یہ تھی کہ ظاہر کو بھی باطن کے ہمرنگ بناکر تو حید میں فنا حاصل کریں ۔کسی بزرگ نے کیا خوب کہا ہے

ظاہر وبا طن چو شد تسلیم دوست
ماکنوں حقا مسلمان سیر دیم
ترجمہ: جب ہمارا ظاہر وباطن دوست کے حوالہ ہو گیا ۔۔۔۔اب ہم حقیقی مسلمان ہو گئے

آپ کے حالات وکرامات بیشمار ہیں جب آ پ کے مریدین کے کمالات اس قدر ہیں کہ دائرہ تحریر سے باہر ہیں تو آپ کے کمالات کی کیا حدہو سکتی ہے ۔اس طائفہ کے ہاں کشف وکرامات کوئی قدر وقیمت نہیں رکھتے ۔وجہ یہ ہے کہ ہمارے خواجگان چشت رحمھم اللہ تعالیٰ کی تصانیف میں پندرہ مقامات سلوک قرار دیئے گئے ہیں ۔جن میں سےپا نچواں مقام کشف وکرا مات کا ہے ۔ پس جب تک مقام کشف وکرامات سے نہیں گزرتا باقی دس مقامات طئے نہیں کر سکتا اور بلند ہمت سالک وہ ہے جو کسی مقام پرقیام نہ رہے ۔اس کے بعد فنائے مطلق کمالِ شوق کے بغیر میسر نہیں ہوتا ۔ بزرگان نے لکھا ہے کہ بندہ اور حق کے درمیان ستر ظلماتی اور ستر نورانی حجاب مائل ہیں اور یہ تمام پر دے بے حد ریاضت ومجاہدہ اور ترک ما سوای اللہ سے قطع ہو تے ہیں اور شوق کے بغیر ہر گز قطع نہیں ہو تے اسی وجہ سے عارفین نے لکھا ہے کہ یہ راستہ کسی طرح سے قطع نہیں ہوتا بجز شوق وعشق کامل کے ۔ خواجہ ہبیرہ ؒ کی وفات سات ماہ شوال کو ہوئی لیکن دن وصال معلوم نہیں ہو سکا ۔رحمۃ اللہ علیہ
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جزاک اللہ خیرا کثیرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حضرت خواجہ ابو ہبیرہ بصری رحمتہ اللہ علیہ کا تعلق بصرہ سے تھا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ اکابر وقت میں سے تھے اور خواجہ حذیفہ مرعشی رحمتہ اللہ علیہ کے مرید و خلیفہ اعظم تھے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا لقب امین الدین تھا۔خواجہ ابو ہبیرہ بصری رحمتہ اللہ علیہ سترہ سال کی عمر میں علوم ظاہری سے فارغ ہو گئے تھے خواجہ مرعشی رحمتہ اللہ علیہ کے مرید ہونے سے پہلے آپ رحمتہ اللہ علیہ نے تیس سال ریاضت شاقہ میں گزارے لیکن مرید ہونے کے بعد ایک ہی ہفتہ میں مقام قرب حاصل ہو گیا اور ایک سال بعد خلافت ملی۔جس دن خرقہ خلافت عطا ہوا اس دن سے نمک اور شکر ترک کردی اور لذت کام ودہن سے دست بردار ہوئے اس قدر روتے تھے کہ بعض اوقات حاضرین کو اندیشہ ہوتا کہ آپ رحمتہ اللہ علیہ فوت ہو جائیں گے۔ آپ صاحب عالی کرامت و مقاماتِ ارجمند تھے
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
سلسلہ چشتیہ میں ابو ہبیرہ بصری ؒ کا ا سم گرامی ہے جیسا کہ مناجات مقبول میں ہے
خوجہ ممشاد ؔعلوی بو العلاکے واسطے ۔۔۔۔ بو ہبیرہ ؔشاہ بصری پیشوا کے واسطے
شیخ حذیفہ مرعشیؔ شاہِ صفا کے واسطے۔۔۔۔ شیخ ابرا ہیم ادہمؔ بادشاہ کے واسطے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
خوجہ ممشاد ؔعلوی بو العلاکے واسطے
ان کے نام سے ایک شاخ تصوف بھی نکلی جسے ’’ ہبیریہ‘‘ کہا جاتا ہے ان کے بہت سے خلفاء تھے سب سے زیادہ خواجہ ممشاد ؔعلوی مشہور ہیں۔

خوجہ ممشاد ؔعلوی بو العلاکے واسطے
شیخ حذیفہ مرعشیؔ کے مرید و خلیفہ اعظم تھے۔

شیخ ابرا ہیم ادہمؔ بادشاہ کے واسطے

خواجہ ابراہیم بن ادہم بادشاہ بلخ جنھوں نے اللہ کی خاطر سلطنت کو خیرباد کہہ دیا جن کا پورا نام خواجہ ابو اسحاق ابراہیم بن ادہم بن سلیمان بن منصور بن یزید بن جابر۔۔
امام الارض،مرشدِ خلق،مقتدائے قوم،پیشوائے امت اور منبعِ فیوض وبرکات،سیدالاصفیاء ،سرخیل صوفیا،سلطان التارکین، برہان السالکین ،مقرب بارگاہِ رب العلمین،حضرت سیدناابو اسحاق ابراہیم بن ادہم جودولتِ علم سے مالا مال ،معرفت وطریقت میں باکمال، آسمانِ ولایت کے گوہرِ تابدار، حقائق وکمالات میں بے نظیر ،تقوی میں بے مثال تھے جنید بغدادی آپ کو مفاتیح العلوم فرماتے ،امام اعظم آپ کو سید العرفاء’’سیدنا ‘‘کہہ کر پکارتے ہیں۔
 
Top