زیادتی عمر کے متعلق تحقیق

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
زیادتی عمر کے متعلق تحقیق
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ موت کو حیات پر تر جیح ہے مگر بعض احادیث سے موت کی تمنا کرنے سے ممانعت آئی ہے ، اس کا جواب یہ ہے کہ اس اعتبار سے حیات کو موت پر تر جیح ہو سکتی ہے کہ زندگی زیادہ ہو گی تو نیکیاں بڑھیں گی یا گناہوں سے تو بہ ہو سکے گی ور نہ تر جیح موت ہی کو ہے کیونکہ موت کے بعد ہی تمام نعمتیں آخرت کی مل سکتی ہیں ۔ اب یہاں بھی اسی جواب کو ذرا صاف طور سے بیان کیا جاتا ہے وہ بیان یہ ہے کہ اگر غور کیا جائے تو ثابت ہو جاوے گا کہ جن حدیثوں سے زندگی کو تر جیح معلوم ہو تی ہےوہ حدیثیں حقیقت میں ان حدیثوں کی تا ئید کرتی ہیں جن سے موت کو تر جیح معلوم ہو تی ہے کیونکہ ان حدیثوں میں خود موجودہے کہ موت کی تمنا اس واسطے نہیں چا ہئے کہ زندگی میں نیکیوں کی زیادتی اور گناہوں سے تو بہ کی تمنا کے لیے زندگی کی تمنا کرے ۔
مطلب یہ ہوا کہ زندگی بڑھنے سے موت کی بہتری کی امید ہے اس واسطے زندگی کا بڑھنا بہتر ہے ورنہ زندگی خود مقصود نہیں تو تر جیح موت ہی کو ہوئی جیسا کہ حدیثوں سے ثابت ہے ۔ زرعہ بن عبد اللہ سے روایت کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ آدمی زندگی کو محبوب رکھتا ہے حالانکہ موت اس کے لیے بہتر ہے
۔( شوق آخرت)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
عن محمود ابن لبید ان النبی ﷺ قال یکرہ ابن اٰدم الموت والموت خیر من الفتنۃ ، اخرجہ احمد وسعید بن منصور
محمود ابن لبید سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ آدمی موت کو نا گوار سمجھتا ہے حالانکہ موت اس کے لئے دین میں خرابی پڑنے سے بہتر ہے۔
عن عبد اللہ ابن عمر وبن العاص عن النبی ﷺ قال الدنیا سجن المؤمن وسنۃ فاذا فارق الدنیا فارق السجن والسنۃ ( اخرجہ ابن المبارک والطبرانی)
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاصؓ سے روایت ہے کہ پیغمبر ﷺ نے فر مایا دنیا مومن کا قید خانہ اور مقام قحط ہے ( کہ راحت ونعمت دونوں کم ہیں ) سو جب دنیا کو چھوڑنا ہے تو جیل خانہ اور مقام قحط کو چھوڑتا ہے ( کیونکہ آخرت میں راحت اور نعمت دونوں کامل ہیں)
 
Top