زیادتی عمر کے متعلق تحقیق
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ موت کو حیات پر تر جیح ہے مگر بعض احادیث سے موت کی تمنا کرنے سے ممانعت آئی ہے ، اس کا جواب یہ ہے کہ اس اعتبار سے حیات کو موت پر تر جیح ہو سکتی ہے کہ زندگی زیادہ ہو گی تو نیکیاں بڑھیں گی یا گناہوں سے تو بہ ہو سکے گی ور نہ تر جیح موت ہی کو ہے کیونکہ موت کے بعد ہی تمام نعمتیں آخرت کی مل سکتی ہیں ۔ اب یہاں بھی اسی جواب کو ذرا صاف طور سے بیان کیا جاتا ہے وہ بیان یہ ہے کہ اگر غور کیا جائے تو ثابت ہو جاوے گا کہ جن حدیثوں سے زندگی کو تر جیح معلوم ہو تی ہےوہ حدیثیں حقیقت میں ان حدیثوں کی تا ئید کرتی ہیں جن سے موت کو تر جیح معلوم ہو تی ہے کیونکہ ان حدیثوں میں خود موجودہے کہ موت کی تمنا اس واسطے نہیں چا ہئے کہ زندگی میں نیکیوں کی زیادتی اور گناہوں سے تو بہ کی تمنا کے لیے زندگی کی تمنا کرے ۔مطلب یہ ہوا کہ زندگی بڑھنے سے موت کی بہتری کی امید ہے اس واسطے زندگی کا بڑھنا بہتر ہے ورنہ زندگی خود مقصود نہیں تو تر جیح موت ہی کو ہوئی جیسا کہ حدیثوں سے ثابت ہے ۔ زرعہ بن عبد اللہ سے روایت کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ آدمی زندگی کو محبوب رکھتا ہے حالانکہ موت اس کے لیے بہتر ہے ۔( شوق آخرت)