دندان شکن جواب

سید اسماعیل شہید رحمہ اللہ کے سامنے ایک شخص نے دورانِ بحث یہ کہا کہ داڑھی رکھنا خلافِ فطرت ہے۔ سید صاحب نے پوچھا: وہ کیوں؟ کہنے لگا: اس لیے کہ جب انسان پیدا ہوتا ہے تو اس کے چہرے پر داڑھی نہیں ہوتی؛ لہٰذا داڑھی منڈوانی چاہیے۔ آپ نے فرمایا پھر تو تم اپنے دانت بھی توڑ ڈالو؛ کیونکہ یہ بھی خلافِ فطرت ہیں، جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے منہ میں دانت کہاں ہوتے ہیں؟ حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سید صاحب نے خوب ’’دندان شکن‘‘ جواب دیا (اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں: (1) دانت توڑ جواب (۲) خاموش کرنے والا جواب)۔
(خزینه ۲۶۲)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
سید اسماعیل شہید رحمہ اللہ کے سامنے ایک شخص نے دورانِ بحث یہ کہا کہ داڑھی رکھنا خلافِ فطرت ہے۔ سید صاحب نے پوچھا: وہ کیوں؟ کہنے لگا: اس لیے کہ جب انسان پیدا ہوتا ہے تو اس کے چہرے پر داڑھی نہیں ہوتی؛ لہٰذا داڑھی منڈوانی چاہیے۔ آپ نے فرمایا پھر تو تم اپنے دانت بھی توڑ ڈالو؛ کیونکہ یہ بھی خلافِ فطرت ہیں، جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے منہ میں دانت کہاں ہوتے ہیں؟ حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سید صاحب نے خوب ’’دندان شکن‘‘ جواب دیا (اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں: (1) دانت توڑ جواب (۲) خاموش کرنے والا جواب)۔
(خزینه ۲۶۲)
ماشا ء اللہ ۔۔۔ سبحان اللہ

واقعی دندان شکن جواب
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
سید اسماعیل شہید رحمہ اللہ کے سامنے ایک شخص نے دورانِ بحث یہ کہا کہ داڑھی رکھنا خلافِ فطرت ہے۔ سید صاحب نے پوچھا: وہ کیوں؟ کہنے لگا: اس لیے کہ جب انسان پیدا ہوتا ہے تو اس کے چہرے پر داڑھی نہیں ہوتی؛ لہٰذا داڑھی منڈوانی چاہیے۔ آپ نے فرمایا پھر تو تم اپنے دانت بھی توڑ ڈالو؛ کیونکہ یہ بھی خلافِ فطرت ہیں، جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے منہ میں دانت کہاں ہوتے ہیں؟ حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سید صاحب نے خوب ’’دندان شکن‘‘ جواب دیا (اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں: (1) دانت توڑ جواب (۲) خاموش کرنے والا جواب)۔
(خزینه ۲۶۲)
جواب لاجواب ہے
 
Top