تاریخ افتاء کے مختلف ادوار

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
تاریخ افتاء کے مختلف ادوار ہیں، جو اختصار کے ساتھ ذکر کیے جاتے ہیں:

عہد نبوی میں افتاء:

آپ علیہ الصلاة والسلام کے زمانہ میں خود آپ ہی مفتی تھے اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے وارد شدہ وحی کے ذریعہ لوگوں کو حکم شرعی بتلاتے تھے، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں بھی بعض صحابہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی دور دراز کے علاقہ میں مفتی بناکر بھیجتے، وہ وہاں جاکر لوگوں کی صحیح رہنمائی کرتے تھے۔

عہد صحابہ میں افتاء:

آپ علیہ الصلاة والسلام کے اس دارِ فانی سے وصال فرمانے کے بعد افتاء کی ذمہ داری کو صحابہٴ کرام نے سنبھالا اور نہایت احسن طریقہ سے انجام دیا، صحابہٴ کرام میں جو حضرات فتویٰ دیا کرتے تھے ان کی تعداد ایک سو تیس سے کچھ زائد تھی، جن میں مرد اورعورت دونوں شامل ہیں، البتہ جو حضرات زیادہ فتویٰ دیتے تھے ان کے نام یہ ہیں: حضرت عمر بن الخطاب، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت عبد اللہ بن مسعود، حضرت عائشہ، حضرت زید بن ثابت، حضرت عبداللہ بن عباس اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم اجمعین، ان کے علاوہ اور بھی صحابہٴ کرام جو ان سے کم فتویٰ دیا کرتے تھے ان کی تعداد بھی بہت ہے۔

عہد تابعین میں افتاء:

صحابہٴ کرام کے بعد اس ذمہ داری کو ان کے شاگردوں نے سنبھالا اورمختلف بلادِ اسلامیہ میں اس خدمت کو انجام دیا، چنانچہ تابعین میں سے مدینہ منور میں حضرت سعید بن المسیب، حضرت ابوسلمہ، حضرت عروہ، حضرت عبید اللہ، حضرت قاسم بن محمد، حضرت سلیمان بن یسار اور حضرت خارجہ بن زید رحمہم اللہ، منصب افتاء پر فائز تھے۔ اور مکہ مکرمہ میں حضرت عطا بن ابی رباح، علی بن ابی طلحہ اور عبدالمالک بن جریج یہ کام کیا کرتے تھے۔ کوفہ میں حضرت ابراہیم نخعی ، عامر بن شراحیل وغیرہ اور بصرہ میں حضرت حسن بصری، یمن میں طاوٴس بن کیسان اور شام میں حضرت مکحول رحمہم اللہ، اس کام کو انجام دیتے تھے۔

برصغیر میں افتاء:

برصغیر میں افتاء کا کام مختلف علماء نے انجام دیا اور دے رہے ہیں، جن میں سرفہرست اکابر علماء دیوبند ہیں، چنانجھ اکابر دیوبند میں حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی، حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپور، مفتی کفایت اللہ، حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی، مفتی عزیز الرحمن، مفتی شفیع صاحب اور حضرت مفتی محمود صاحب گنگوہی رحمہم اللہ کے نام قابل ذکر ہیں
 
Top