قربانی کے گوشت اور کھال کے چند احکامات

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
قربانی کا گوشت خود کھانا، رشتہ داروں اور مالداروں میں تقسیم کرنا اور فقیروں اور محتاجوں کو خیرات کرنا سب جائز ہے۔
بہتر یہ ہے کہ تہائی گوشت سے کم خیرات نہ کرے، لیکن اگر کسی نے تہائی سے کم خیرات کیا تو بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔

قربانی کا گوشت بیچنا مکروہ ہے، اسی طرح قربانی کے سر ی پائے اور اس کی چربی کا بیچنا حلال نہیںہے اگر کسی نے ان چیزوں کو بیچ دیا ہو تو ان کی قیمت کو صدقہ کرے۔

جس جانور کا گوشت کھایا جاتا ہے اس کے جسم کے سات اجزاء یعنی سات چیزیں کھانی منع ہیں۔(۱) بہنے والا خون۔(۲) پیشاب کی جگہ(ذکر)۔ (۳)دونوں خُصیے (فوطے)۔ (۴)پاخانے کی جگہ(مقعد)۔(۵)غدود۔ (۶)مثانہ یعنی وہ جگہ جس میں پیشاب رہتا ہے۔(۷)پِتّہ ۔

کنز میں حرام مغز کو بھی حرام لکھا ہے وہ ایک ڈوری سفید دودھ کی طرح پیٹھ کی ہڈی کے اندر کمر سے لیکر گردن تک ہوتی ہے اس کو حرام مغز کہتے ہیں۔(مسائل عیدین و قربانی ص۱۷۵)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
کسی جانور کو ذبح کرنے کے لیے کوئی مرد موجود نہ ہو یا عام حالات میں جب کہ جانور ذبح کرنے کے لیے مرد موجود ہو دونوں صورتوں میں اگر عورت ذبح کے طریقے سے واقف ہو تو عورت کا جانور ذبح کرنا جائز ہے ، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (8 / 191):

" قال رحمه الله ( وحل ذبيحة مسلم وكتابي ) ... قال رحمه الله (وصبي وامرأة وأخرس وأقلف ) يعني تحل ذبيحة هؤلاء ۔"

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (6 / 296)


" ( وشرط كون الذابح مسلما حلالا خارج الحرم إن كان صيدا ) فصيد الحرم لا تحله الذكاة في الحرم مطلقا ( أو كتابيا ذميا وحربيا ) إلا إذا سمع منه عند الذبح ذكر المسيح ( فتحل ذبيحتما ولو ) الذابح ( مجنونا أو امرأة أو صبيا يعقل التسمية والذبح ) ويقدر"۔

فقط واللہ اعلم
 
Top