مراقبہ نفس

خواجہ ابو اسحاق شامی

شرف الدین چشتی
رکن
ایک اندھیرے مکان میں بیٹھ کر اپنے نفس کو کرگس کی صورت بناکر تصور جمائے اوراپنے دل سے ’’اللہ ھو‘‘ پڑھتا رہے پھر اس کرگس کو اڑاکر سرکار دوعالمﷺکے روضہ تک پہنچائے اور مزار اقدس نبویہ کا تصور لائے اور وہاں اس کرگس کو قبر شریف پر فناء کردے اور نیست ونابود کردے وہاں پر پھر نفس کی صورت کبوتر کی بنائے اور اس کو قبر شریف کے اندر داخل کرے اور نور محمدی میں ڈوب جائے اور یہ خیال کرے کہ میں نے اپنا پلید نفس دربار رسالت میں حاضر کرکے پاک کرلیا اور حضورﷺکے وسیلے کو لاکر خدا سے معافی مانگنے جا رہا ہوں وہاں سے اس کبوتر کو اڑا کر عرش عظیم کے نیچے لے جائے وہاں اس کبوتر سے سجدہ کروائے دل سے خیالی تصور میں ’’استغفراللہ‘‘ پڑھتا رہے وہاں سے پھر اس کبوتر کو سیدھا لاکر دماغ کے اوپر سے اپنے وجود کے اندر داخل کرے باربار ایسا تصور کرتا جائے۔ اس سے نورانیت حاصل ہوتی ہے۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
آپ ہی ارشاد فرمادیں۔
مراقبہ نفس اپنے نفس کے بارے میں پوری توجہ سے سوچنا ۔دنیا جہاں سے الگ تھلگ ہو کر تخلاتی وجود لے کر اپنے نفس کو پاک کرنے کا ایک عمل ہے اپنے نفس کی گندگی کو اغلاط کو اپنے آپ سے دور کر کے نفس کو پاک صاف کر کے اپنے اندر اچھائیوں کو سمونے کا عمل ہے ۔ انسان جب کوئی دنیاوی عمل کرتا ہے تو بھی کچھ دیر سوچتا ہے منصوبہ بناتا ہے اور پھر اس پر عمل کرتا ہے۔یہ جو فیصلہ کرتا ہے اور ایک نتیجے پر پہنچ جاتا ہے اسی طرح کا عمل ہے کہ مراقبہ نفس کے ذریعے اپنے نفس کو پاک کر کے غلاظت کو نکال کر نورانیت اپنے اندر حاصل کرنا ہوتا ہے۔
قرآن وحدیث میں اس کا حکم کچھ اس طرح وارد ہے۔ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ چاہیے کہ دیکھ بھال لے ہرشخص کہ کل قیامت کے لیے کیا چیز آگے بھیجی ہے۔ الإحسان أن تعبد اللّٰہ کأنک تراہ فإن لم تکن تراہ فإنہ یراک (رواہ مسلم) احسان یہ ہے کہ اللہ کی ایسی عبادت کرو کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اور اگر تم اس کو نہیں دیکھتے تو وہ تمھیں دیکھ رہا ہے۔ احفظ اللّٰہ تجدہ تجاہک (رواہ الترمذي) اللہ کا دھیان رکھو، اپنے مقابل پاوٴگے۔
 
Top