ایک اندھیرے مکان میں بیٹھ کر اپنے نفس کو کرگس کی صورت بناکر تصور جمائے اوراپنے دل سے ’’اللہ ھو‘‘ پڑھتا رہے پھر اس کرگس کو اڑاکر سرکار دوعالمﷺکے روضہ تک پہنچائے اور مزار اقدس نبویہ کا تصور لائے اور وہاں اس کرگس کو قبر شریف پر فناء کردے اور نیست ونابود کردے وہاں پر پھر نفس کی صورت کبوتر کی بنائے اور اس کو قبر شریف کے اندر داخل کرے اور نور محمدی میں ڈوب جائے اور یہ خیال کرے کہ میں نے اپنا پلید نفس دربار رسالت میں حاضر کرکے پاک کرلیا اور حضورﷺکے وسیلے کو لاکر خدا سے معافی مانگنے جا رہا ہوں وہاں سے اس کبوتر کو اڑا کر عرش عظیم کے نیچے لے جائے وہاں اس کبوتر سے سجدہ کروائے دل سے خیالی تصور میں ’’استغفراللہ‘‘ پڑھتا رہے وہاں سے پھر اس کبوتر کو سیدھا لاکر دماغ کے اوپر سے اپنے وجود کے اندر داخل کرے باربار ایسا تصور کرتا جائے۔ اس سے نورانیت حاصل ہوتی ہے۔