جہاد

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جسٹس (ر) مفتی محمد تقی عثمانی صاحب اپنی کتاب ’’اکابر دیوبند کیا تھے‘‘؟ کے صفحہ19پر رقمطراز ہیں کہ حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب قُدِّسَ سِرُّہُ کو اللہ تعالیٰ نے جو جذبۂ جہاد عطاء فرمایا تھا ۔۔۔ اس کے بارے میں حضرت والد صاحب ( حضرت مفتی محمد شفیعؒ) نے بارہا یہ واقعہ آبدیدہ ہو کر بھرائی ہوئی آواز میں سنایا کہ ایک مرتبہ مرضِ وفات میں حضرتؒ کے خدام میں سے کسی نے آپؒکو مغموم (غم زدہ) دیکھا تو وہ یہ سمجھے کہ زندگی سے مایوسی کی بنا پر پریشان ہیں۔۔۔ چنانچہ انہوں نے کچھ تسلی کے الفاظ کہنے شروع کئے،

اس پر حضرت شیخ الہندؒ نے فرمایا۔۔۔

’’ارے مرنے کا کیا غم ہے؟ غم تو اس بات کا ہے کہ بستر پرمر رہا ہوں، ورنہ تمنا تو یہ تھی کہ کسی میدان جہاد میں مارا جاتا، سرکہیں ہوتا اور ہاتھ پاؤں کہیں ہوتے‘‘
 
Top