صبر کرنے والوں کو بے حد و حساب اجردیا جائے گا

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
عام عبادات اور طاعات کا قانون یہ ہے کہ ہر نیکی کا ثواب دس گناسے سات گنا تک دیا جاتا ہے لیکن روزہ ایک ایسی عبادت ہے کہ اس میں یہ قانون نہیں، اللہ تعالیٰ اپنی جو د وسخا کا اظہار فرماتا ہے اور روزہ دار کوبے حدوحساب اجردیتا ہے، وجہ ظاہر ہے کہ روزہ صبر ہے اور صبر کے بارے میں اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:

انما یوفی الصابرون اجرھم بغیرحساب

(صبر کرنے والوں کو بے حد و حساب اجردیا جائے گا)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
قرآن میں ” صبر“ مختلف معانی میں استعمال کیا گیا ہے، اس کا ایک معنی یہ بھی ہے کہ برائی کرنے والوں کی برائی اور بدخواہ لوگوں کے قصور کو معاف کیا جائے یعنی حاسدین اور دشمنوں کے تکلیف دہ کاموں پر غصہ اور اشتعال کے بجائے تحمل، بردباری اور برداشت سے کام لیا جائے،
ارشادِ باری ہے:
وَ لَاتَسْتَوِیْ الْحَسَنَةُ ولا السَّیِّئَةُ اِدْفَعْ بالَّتِی ھِیَ أَحْسَنُ فَإذَا الَّذِیْ بَیْنَکَ وَبیْنَہ عَدَاوَةٌ، کَأَنَّہ وَلِیٌّ، حَمِیمٌ، وَ مَا یُلَقّٰھَا اِلَّا الَّذِیْنَ صَبَرُوْا وَ مَا یُلَقّٰہَا اِلاَّ ذُوْ حَظٍّ عَظِیْم۔ (سورہ فصلت: ۳۴)
اور بھلائی اور برائی برابر نہیں، اگر کوئی برائی کرے تو اس کا جواب اچھائی سے دو،پھر تو تیرے اور جس کے درمیان دشمنی ہے وہ ایساہوجائے گا گویا دوست ہے ناتے والا اور یہ بات ملتی ہے انھیں کو جنھیں صبر ہے اور یہ بات ملتی ہے اس کو جس کی بڑی قیمت ہے۔

حضرت عبداللہ بن عباس سے اس آیت کی تفسیر میں منقول ہے کہ خدا نے اس آیت میں ایمان والوں کو غیظ و غضب میں صبر کا اور نادانی وجہالت کے وقت حلم و بردباری کا اور برائی کے مقابلہ میں عفو و درگزر کا حکم دیا ہے، جب وہ ایسا کریں گے تو خدا ان کو شیطان کے اثر سے محفوظ رکھے گا۔ (تفسیر کبیر: ۱۳/۶۴۰)
 
Top