مال زحمت

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی

مال بذات خود برا نہیں ، بلکہ اس کا مناسب یا نامناسب استعمال اسے اچھا یا برا بنادیتا ہے۔ مال کاانتہائی لالچی ہونا، حرام طریقے سے حاصل کرنا ، جائز کاموں میں خرچ نہ کرنا، ناجائز کاموں میں خرچ کرنا یا دولت پر اترانا اور فخر کرنا وغیرہ ایسا مال زحمت ہے ۔


اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :

{اِنَّمَآ اَمْوَالُکُمْ وَاَوْلَادُکُمْ فِتْنَۃٌ}

’’ تمہارے مال اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہیں۔‘‘

سنن ترمذی میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

’’ دوبھو کے بھیڑیے بکریوں کے ریوڑ کو اتنا نقصان نہیں پہنچاتے جتنا کہ مرتبے او رمال کی محبت انسان کے دین کو برباد کرتی ہے۔‘‘

سلف صالحین مال کے فتنے سے ڈرا کرتے تھے۔

یحییٰ بن معاذرحمہ اللہ نے فرمایا:

’’ روپیہ پیسہ بچھو ہے ، اگر تم اس کا دم اچھی طرح نہیں جانتے ، تو اس کو ہاتھ مت لگاؤ اگراس نے ڈس لیا تو اس کا زہر تمہیں مار ڈالے گا۔‘‘

پوچھا گیا اس کا دم کیا ہے ؟ توفرمایا:

’’ اس کو حلال طریقے سے حاصل کرنا اور جائز جگہ میں خرچ کرنا۔‘‘

او رفرمایا:

’’موت کے وقت مال دار بندے پر دو مصیبتیں ہوتی ہیں کہ ان جیسی مصیبت کسی نے کبھی نہیں سنی۔‘‘

پوچھا گیا وہ کیا ہیں ؟ تو فرمایا:

’’ مال اس سے سارے کا سارا لے لیا جاتا ہے او رحساب سارے مال کا دینا پڑتا ہے۔‘‘
 
Top